Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ابو الکلام آزاد کا علمی رتبہ

جواہر لعل نہرو

ابو الکلام آزاد کا علمی رتبہ

جواہر لعل نہرو

MORE BYجواہر لعل نہرو

    جس شخص کو آپ اچھی طرح جانتے ہوں اس کے متعلق لکھنا مشکل ہے۔ یہ مشکل مزید بڑھ جاتی ہے جب کہ ایسا شخص آپ کا سیاسی رفیق کار بھی ہو۔ ایک ایسا ساتھی جو سیاسی ذمہ داریوں میں آپ کاپوری طرح سے شریک کار رہا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ میں مولانا ابوالکلام آزاد پر کچھ لکھنا آسان خیال نہیں کرتا۔

    بیس سال ہوئے میں نے مولاناآزاد سے پہلی ملاقات کی۔ میں اس ملاقات سے پہلے ان کا نام سن چکا تھا۔ میں ان کی قابلیت اور ان کے قومی کام کے متعلق کافی سن چکا تھا۔ مجھے یہ بھی معلوم تھا کہ وہ پچھلی بڑی جنگ میں قید رہ چکے تھے۔ میں ان سے ملنے کا بہت خواہاں تھا۔ آپ اس وقت سن و سال کے لحاظ سے جوان تھے لیکن اس کے باوجود ان کے خدوخال سے پختہ سالی عیاں تھی۔ چنانچہ جوان ہوتے ہوئے بھی وہ کانگریس کے بوڑھوں کی صف میں بیٹھے ہوئے تھے۔ میں تھوڑے فاصلہ سے انہیں دیکھ رہا تھا کیونکہ میں اس زمانے میں کانگریس کے بڑے ارکان کے دائرہ میں شامل نہیں تھا۔ بعد کے سالوں میں میں نے انہیں کانگریس ورکنگ کمیٹی میں کام کرتے ہوئے دیکھا۔ گزشتہ بارہ سال کی مدت میں، میں ان سے بہت قریب رہا ہوں۔ ایام اسیری اور ہندوستان سے باہر جانے کے اوقات کے علاوہ کانگریس کے بڑے بڑے فیصلوں میں میں ان کے ساتھ رہا ہوں۔

    کانگریس یا ہندوستان کی تاریخ میں بہت کم لوگوں کو اس بات کا علم ہے کہ مولانا ابوالکلام ان اہم اور بڑے بڑے فیصلوں کی تشکیل میں کتنا حصہ ہے۔ صدر یا مجلس عاملہ کے رکن کی حیثیت میں ان کی رائے دوسرے ممبروں کی نسبت بہت زیادہ وزنی رہی ہے۔ ہمیں آہستہ آہستہ اس پختہ عقل کا اقرار کرنا پڑا جو ان فیصلوں کے پس پردہ تھی!

    مولانا ابوالکلام آزاد ایک غیرمعمولی سیاست دان ہیں۔ آپ ایک کامیاب سیاست دان کے طبعی مزاج سے معرا ہیں جو ٹھوس اور بے حس ہوکر حملہ کرنے اور حملہ سہنے کے قابل ہوجاتا ہے! مولانا اس قسم کے کامیاب سیاست دان کی ضد ہیں۔ آپ حد سے زیادہ حساس اور گوشہ نشین ہیں۔ ایک بلند مرتبہ خطیب ہونے کے باوجود آپ ہجوم سے گریز کرتے ہیں۔ آپ کو کسی عام جلسہ میں تقریر کرانے پر رضامند کرلینا کوئی آسان کام نہیں ہے! آپ بالطبع ایک ا سکالر (علمی انسان) ہیں۔ جنہیں حالات نے عملی زندگی بسر کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

    انہیں دیکھ کر میرے ذہن میں ان فرانسیسی قاموسیوں کی یاد تازہ ہوجاتی ہے جو فرانس کے بڑے انقلاب کے پیشرو تھے۔ تاریخ کے متعلق آپ کی معلومات بہت وسیع ہیں۔ آپ کے ذہن میں تاریخی حوادث کا تسلسل محفوظ ہے۔ آپ کی زبان سے اچانک علمی حقائق کے دریا بہتے دیکھ کر انسان حیران ہوجاتا ہے۔ آپ کا ذہن واضح اور منطقی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے ذہن کی تربیت منطق اور فلسفہ کے رسمی مدرسوں میں ہوئی ہے۔ آپ کا عمومی نظریہ عقلی ہے۔ ان سب کے باوجود آپ میں ایک ایسا انسان پس منظر ہے جو علم کے پہاڑوں کو نرم و نازک بناکرکبھی کبھی بلند مگر خشک ظرافت پیش کردیتا ہے۔

    اگرآپ خلوت پسند نہ ہوتے تو آپ نے ہمارے ملک کی پبلک زندگی میں بہت زیادہ کام کیا ہوتا۔ آپ اپنی زبان اور اپنے قلم سے لاکھوں دلوں کی حرکت کو تیز کردیتے ہیں۔ ہم اس آواز کو بہت کم عام جلسوں میں سن سکے ہیں اور بدقسمتی سے پہلے وقتوں کی طرح آپ کے قلم میں اتنی تیزی باقی نہیں رہی۔ مجھے ہمیشہ اس بات کارنج رہا ہے کہ آپ لکھنے کی طرف زیادہ توجہ نہیں دے رہے، آپ کے الفاظ میں قوت پرداز ہے۔ آپ کی شہرت کا سبب قلم ہے۔ آپ نے یہ شہرت بیس سال سے بھی کم عمر میں حاصل کرلی تھی۔ یہ شہرت صرف ہندوستان تک ہی محدود نہیں تھی بلکہ مغربی ایشیا اور مصر کے عرب ملکوں تک بھی پھیل چکی تھی۔ آج بھی ان ملکوں میں سیاحت کرنے والوں سے ابوالکلام آزاد کے متعلق دریافت کیا جاتا ہے۔ اگر آپ اپنی قلمی سرگرمیوں کو جاری رکھتے تو آپ ہمارے ملک میں صحیح سوچنے اور صحیح کام کرنے کے ضمن میں کتنا بڑا کام کرتے۔

    حالات نے آپ کو مجبورکردیا تھا کہ آپ دوسری ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھاتے۔ تاریخ بتائے گی کہ انہوں نے یہ سب کچھ کس طرح کیا۔ لیکن ہم جو ان سے بہت قریب ہیں تاریخ کے اس فیصلے کا انتظار کیوں کریں۔ آپ ہمارے لیے اور ہمارے ملک کے لیے قوت کا ایک مینار ہیں۔ کسی کو ان سے اتفاق ہو یا نہ ہو ہم ہمیشہ یہ جانتے رہے ہیں کہ ان کے فیصلوں کو آسانی سے نہیں ہٹایا جاسکتا۔ کیونکہ ان فیصلوں کے پیچھے ایک تربیت یافتہ ذہن ایک پختہ عقل اور ماضی کا علم ہے۔ اس بڑے ہندوستانی سے نوجوان پود بہت کچھ سیکھ سکتی ہے۔ آپ کو مسلمانوں کے بہت بڑے دینی عالم ہونے کے باوجود ہندوستان کی ایکتا کے شارح ہونے میں کبھی کوئی دقت محسوس نہیں ہوئی۔ بعض چھوٹے آدمی ہندوستان کی گوناگوں اور متنوع زندگی میں بعض اوقات تصادم محسوس کرتے ہیں۔ لیکن آپ اتنے بڑے ہیں کہ آپ اس تنوع میں نہ صرف اتحاد دیکھتے ہیں بلکہ محسوس کرتے ہیں کہ صرف اسی اتحاد میں ہندوستان کی امید ہے۔

    (آسپکٹس آف ابوالکلام آزاد سے)

    مأخذ:

    ادب لطیف،لاہور (Pg. 37)

      • ناشر: چودھری برکت علی
      • سن اشاعت: 1943

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے