- کتاب فہرست 185546
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1922
طب883 تحریکات291 ناول4404 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1435
- دوہا64
- رزمیہ105
- شرح182
- گیت83
- غزل1118
- ہائیکو12
- حمد44
- مزاحیہ36
- انتخاب1547
- کہہ مکرنی6
- کلیات675
- ماہیہ19
- مجموعہ4872
- مرثیہ376
- مثنوی817
- مسدس57
- نعت537
- نظم1204
- دیگر68
- پہیلی16
- قصیدہ180
- قوالی19
- قطعہ60
- رباعی290
- مخمس17
- ریختی12
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی28
- ترجمہ73
- واسوخت26
علی عباس حسینی کا تعارف
تخلص : 'علی'
اصلی نام : سید علی عباس حسینی
پیدائش : 03 Feb 1897 | غازی پور, اتر پردیش
وفات : 23 Sep 1969 | لکھنؤ, اتر پردیش
رشتہ داروں : سید اعظم حسین اعظم (Nephew)
علی عباس حسینی افسانہ نگار،نقاد اور ڈرامہ نویس کے طور جانے جاتے ہیں۔ ان کی پیدائش ۳ فروری ۱۸۹۷ کو موضع پارہ ضلع غازی پور میں ہوئی۔ مشن ہائی اسکول الہ آبادسے میٹرک اور انٹر میڈیٹ کیا۔کیننگ کالج لکھنؤ سے بی اے مکمل کرنے کے بعد الہ آباد یونیورسٹی سے تاریخ میں ایم اے کیا۔گورمنٹ جوبلی کالج لکھنؤ میں درس وتدریس سے وابستہ رہے۔یہیں سے ۱۹۵۴ میں پرنسپل کے عہدے سےسبکدوش ہوئے۔۲۷ ستمبر ۱۹۶۹ کو انتقال ہوا۔
علی عباس حسینی کو بچپن سے ہی قصے کہانیوں میں دلچسپی تھی۔ دس گیارہ برس کی عمر میں الف لیلی کے قصے ،فردوسی کا شاہ نامہ، طلسم ہوش ربا اور اردو میں لکھے جانے والے دوسرے افسانوی ادب کا مطالعہ کر چکےتھے۔ ۱۹۱۷ میں پہلا افسانہ ’غنچۂ ناشگفتہ‘ کے نام سے لکھا۔ اور ۱۹۲۰ میں ’سر سید احمد پاشا‘کے قلمی نام سے پہلا رومانوی ناول’قاف کی پری‘ لکھا۔’شاید کہ بہار آئی‘ ان کا دوسرا اور آخری نال ہے۔’رفیق تنہائی،باسی پھول،کانٹوں میں پھول،میلہ گھومنی،ندیا کنارے،آئی سی ایس اور دوسرے افسانے،یہ کچھ ہنسی نہیں ہے،الجھے دھاگے،ایک حمام میں، سیلاب کی راتیں، کے نام سے افسانوں کے مجموعے شائع ہوئے۔
’ایک ایکٹ کے ڈرامے‘ ان کے ڈراموں کا مجموعہ ہے۔ علی عباس حسینی کی ایک پہچان فکشن کے نقاد کے طور پر بھی قائم ہوئی۔ انہوں نے پہلی بار ناول کی تنقید و تاریخ پر ایک ایسی مفصل کتاب لکھی جو آج تک فکشن تنقید میں حوالے کی حیثیت رکھتی ہے۔ ’عروس ادب‘ کے نام سے ان کے تنقیدی مضامین کا مجموعہ شائع ہوا۔موضوعات
join rekhta family!
-
ادب اطفال1922
-