- کتاب فہرست 187939
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں53
ادب اطفال2065
ڈرامہ1024 تعلیم376 مضامين و خاكه1506 قصہ / داستان1701 صحت106 تاریخ3549طنز و مزاح746 صحافت215 زبان و ادب1965 خطوط811
طرز زندگی24 طب1029 تحریکات300 ناول5017 سیاسی370 مذہبیات4848 تحقیق و تنقید7293افسانہ3046 خاکے/ قلمی چہرے292 سماجی مسائل118 تصوف2270نصابی کتاب566 ترجمہ4549خواتین کی تحریریں6350-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1489
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح209
- گیت63
- غزل1320
- ہائیکو12
- حمد53
- مزاحیہ37
- انتخاب1651
- کہہ مکرنی7
- کلیات712
- ماہیہ20
- مجموعہ5301
- مرثیہ400
- مثنوی880
- مسدس60
- نعت597
- نظم1306
- دیگر78
- پہیلی16
- قصیدہ199
- قوالی18
- قطعہ71
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
چراغ حسن حسرت کا تعارف
آؤ حسن یار کی باتیں کریں
زلف کی رخسار کی باتیں کریں
چراغ حسن حسرت کا شمار بیسویں صدی کے ان جید ادیبوں ، شاعروں اور صحافیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے عہد پر دیر پا نقوش مرتب کئے۔ ان کی پیدائش 1904 کو پونچھ (کشمیر) میں ہوئی ۔ فارسی اردو اور عربی کی ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی ، پونچھ میں میٹرک کیا اور لاہور سے بی، اے کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد ’زمیندار‘ ’انصاف‘ اور ’احسان‘ جیسے اہم اخبارات سے وابستہ ہوکر صحافیانہ سرگرمیوں میں شامل ہوگئے۔
دوسری عالمی جنگ کے دوران حسرت ’فوجی اخبار‘ کے مدیر بھی رہے۔ روزمانہ ’امروز‘ میں حسرت نے ’سند باد جہازی‘ کے نام سے مذاحیہ کالم لکھے جو اس وقت بہت مقبول ہوئے اور بہت دلچسپی کے ساتھ پڑھے گئے۔ حسرت زندگی بھر اس قدر متنوع علمی اور تحقیقی کاموں میں لگے رہے کہ انہیں شاعری کے لئے کم وقت مل سکا۔ انہوں نے مسلمانوں کے عروج و زوال کی ’سرگذشت اسلام‘ کے نام سے کئی جلدوں پر مشتمل تاریخ لکھی۔ اسی کے ساتھ قائد اعظم محمد علی جناح اور اقبال پر ان کی کتابیں اپنے علمی اور فکری مباحث اور استدلال کی وجہ سے آج بھی اہمیت کی حامل تصور کی جاتی ہیں۔ 26 جون 1955 کو لاہور میں انتقال ہوا۔
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں53
ادب اطفال2065
-
