Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Dilawar Figar's Photo'

دلاور فگار

1929 - 1998 | کراچی, پاکستان

مشہور اور مقبول مزاح نگار

مشہور اور مقبول مزاح نگار

دلاور فگار کے اشعار

173
Favorite

باعتبار

عورت کو چاہئے کہ عدالت کا رخ کرے

جب آدمی کو صرف خدا کا خیال ہو

وہاں جو لوگ اناڑی ہیں وقت کاٹتے ہیں

یہاں بھی کچھ متشاعر دماغ چاٹتے ہیں

آ کے بزم شعر میں شرط وفا پوری تو کر

جتنا کھانا کھا گیا ہے اتنی مزدوری تو کر

پایان کار ختم ہوا جب یہ تجزیہ

میں نے کہا حضور تو بولے کہ شکریہ

کہیں گولی لکھا ہے اور کہیں مار

یہ گولی مار لکھا جا رہا ہے

ہمارا دوست طفیلی بھی ہے بڑا شاعر

اگرچہ ایک بڑے آدمی کا چمچہ ہے

ایک شادی تو ٹھیک ہے لیکن

ایک دو تین چار حد کر دی

سیاہ زلف کو جو بن سنور کے دیکھتے ہیں

سفید بال کہاں اپنے سر کے دیکھتے ہیں

بس میں بیٹھی ہے مرے پاس جو اک زہرہ جبیں

مرد نکلے گی اگر زلف منڈا دی جائے

میں نے کہا کلام روشؔ لا جواب ہے

کہنے لگے کہ ان کا ترنم خراب ہے

غزل کی شکل بدل دی ہے آپریشن سے

سخن وری ہے اگر یہ تو سرجری کیا ہے

سنا یہ ہے کہ وہ صوفی بھی تھا ولی بھی تھا

اب اس کے بعد تو پیغمبری کا درجہ ہے

وصل کی رات جو محبوب کہے گڈ نائٹ

قاعدہ یہ ہے کہ انگلش میں دعا دی جائے

ہر بات پر جو کہتا رہا میں بجا بجا

اس نے کہا کہ یوں ہی مسلسل بجا کرو

کل چودھویں کی رات تھی آباد تھا کمرا ترا

ہوتی رہی دھن تاک دھن بجتا رہا طبلہ ترا

میں بھی تھا حاضر بزم میں جب تو نے دیکھا ہی نہیں

میں بھی اٹھا کر چل دیا بالکل نیا جوتا ترا

ایک اچھا خاصا مرد زنانے میں گھس پڑا

گویا کہ ایک چور خزانے میں گھس پڑا

اس کا کیا ہوگا یہ جو عنوان آدھا رہ گیا

یہ بھی لیتے جائیں جو سامان آدھا رہ گیا

خودی بلند ہو بے شک یہی تھی میری رائے

یہ کب کہا تھا کہ قوال اس میں ہاتھ لگائے

نہیں کرتے ہیں بے رشوت لیے کام

یہی ہے مجنوؤں کا آج دستور

وہاں ریاض مسلسل سے کام چلتا ہے

یہاں گلے کے سہارے کلام چلتا ہے

لکھی ہے حال دل میں ہائے ہوز

یہ حال زار لکھا جا رہا ہے

Recitation

بولیے