دلاور فگار کے اشعار
عورت کو چاہئے کہ عدالت کا رخ کرے
جب آدمی کو صرف خدا کا خیال ہو
وہاں جو لوگ اناڑی ہیں وقت کاٹتے ہیں
یہاں بھی کچھ متشاعر دماغ چاٹتے ہیں
آ کے بزم شعر میں شرط وفا پوری تو کر
جتنا کھانا کھا گیا ہے اتنی مزدوری تو کر
پایان کار ختم ہوا جب یہ تجزیہ
میں نے کہا حضور تو بولے کہ شکریہ
کہیں گولی لکھا ہے اور کہیں مار
یہ گولی مار لکھا جا رہا ہے
میں بھی تھا حاضر بزم میں جب تو نے دیکھا ہی نہیں
میں بھی اٹھا کر چل دیا بالکل نیا جوتا ترا
لکھی ہے حال دل میں ہائے ہوز
یہ حال زار لکھا جا رہا ہے