Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Farhan Hanif Warsi's Photo'

فرحان حنیف وارثی

1966 | ممبئی, انڈیا

فرحان حنیف وارثی کے اشعار

37
Favorite

باعتبار

وہ ایک موڑ جہاں وہ کبھی ملا تھا مجھے

اس ایک موڑ پر اس کو جدا بھی ہونا تھا

روز مجھ کو وہ یاد آتا ہے

روز میں خود کو بھول جاتا ہوں

تمہی نے راہ میں اک گھر بسا لیا ورنہ

محبتوں کا سفر تو طویل تھا جاناں

اور کیا دیں گے ہم تجھے جاناں

زندگی تیرے نام کرتے ہیں

ثبت ہے میرے لبوں پر آج بھی تیرا وہ لمس

آج بھی ہے تیرے خوابوں کا بسیرا آنکھ میں

پرندے سو گئے جا کے گھروں میں

شجر جنگل میں پھر کیوں جاگتا ہے

ورق ورق ہیں یہاں حادثات روز و شب

کتاب زیست میں منسوب اب کروں کس سے

یہ گھٹا جام اور تنہائی

یاد آتا ہے بے وفا کوئی

اس سے ملنے کا بہانہ چاہے

دل وہی درد پرانا چاہے

یہ رستہ تو سیدھا اس کے گھر تک جا کر رکتا ہے

اے میرے آوارہ قدمو کس رخ پر لے آئے تم

مجھ سے بچھڑا ہے مگر یہ بھی نہ سوچا تو نے

اس قدر ٹوٹ کے پھر کون تجھے چاہے گا

ابھی مجھ میں بہت ہمت ہے لیکن

کسی ہارے ہوئے لشکر میں ہوں میں

اس کا انداز روٹھ جانے کا

ہے بہانہ قریب آنے کا

جس کی خاطر سبھی رشتوں سے ہوا تھا منکر

اب سنا ہے کہ وہی شخص خفا ہے مجھ سے

وہ میرے نام کرے اپنی خوشبوئیں ارسال

میں اس کے نام کروں اپنی شاعری سوچوں

یہ اور بات کہ بھولے گا خد و خال مگر

وہ مجھ کو یاد رکھے گا کسی کتھا کی طرح

مطمئن ہے یہ میری قوم بہت

تو بھی کچھ خوش گمانیاں دے جا

اول اول تو اس کو سب دلچسپی سے پڑھتے ہیں

جیسے میرا چہرہ بھی اخبار کا کوئی کالم ہو

میں بھی سپنے در آنے کے سب رستے مسدود کروں

تم بھی آنکھیں بند نہ کرنا وصل کا موسم آنے تک

رات بھر کوئی سورج دہکتا لگے

میری آنکھوں کے یہ نور آنسو عجب

وہ آنکھوں سے اتر آیا ہے دل میں

اسی منظر کے پس منظر میں ہوں میں

ہر سوچتا دماغ ہر اک دیکھتی نظر

لمحوں کی بھاگ دوڑ میں شامل ہے ان دنوں

دلوں کے میل سے آگے لبوں کے سلسلے سارے

جو لب خاموش ہوتے ہیں تو آنکھیں بات کرتی ہیں

ہماری چاہتیں سچ ہیں مگر حالات کا دریا

مجھے اس پار رکھتا ہے تجھے اس پار رکھتا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے