- کتاب فہرست 187045
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں28
ادب اطفال2028
طرز زندگی22 طب1000 تحریکات298 ناول4899 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار68
- دیوان1480
- دوہا51
- رزمیہ106
- شرح204
- گیت62
- غزل1243
- ہائیکو12
- حمد50
- مزاحیہ37
- انتخاب1613
- کہہ مکرنی7
- کلیات698
- ماہیہ19
- مجموعہ5143
- مرثیہ392
- مثنوی860
- مسدس58
- نعت582
- نظم1281
- دیگر77
- پہیلی16
- قصیدہ191
- قوالی18
- قطعہ69
- رباعی301
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت27
جی اے کلکرنی کے افسانے
مکتی
سامنے گہرے سبز رنگ کا پہاڑ گویا کسی کے انتظار میں کھڑا تھا۔ پہاڑ سے اوپر کو جاتا راستہ یوں دکھائی دے رہا تھا جیسے کوئی سفید سانپ لہراتا چلا جا رہا ہو۔ زخموں سے سلگتے ہوئے اپنے جسم کو اس نے ایک چٹان سے ٹکایا اور دل برداشتہ ساوہیں بیٹھ گیا۔ اتنا عرصہ ہوگیا
سوامی
پیڑوں کی پھنگیوں میں اٹکتا ہوا سورج سامنے ٹیکری کے پیچھے چھپ گیا اور اچانک چاروں طرف ایک دھند سی چھا گئی۔ اس کے پیروں کے نیچے وہ پکڈنڈی کسی عظیم الجثہ اژدھے کی مانند بےحس و حرکت پڑی تھی۔ ساتھ ہی اسے احساس بھی ہو گیا کہ اس نے پیدل راستے سے آکر غلطی کی
پرساد
بائیں طرف نیل گری کے اونچے اور گھنے درختوں کے سایوں میں پچھلی شاہراہ سے وہ مندر کی سمت جانے والی پگڈنڈی پر مڑ گیا۔ اس وقت چاروں طرف گہری نیلی دھند پھیلی ہوئی تھی اور جگہ جگہ بکھری خود رو جھاڑیوں کے جھنڈ دھندلی پرچھائیوں کی طرح غیرواضح لگ رہے تھے۔ لیکن
قاصد
شہر کی جانب آنے والی شاہراہ پر ایک رتھ برق رفتاری سے چلا آ رہا تھا۔ رتھ پر سمراٹ کا مخصوص نیلا پرچم لہرا رہا تھا۔ جس پر بڑے سے راج ہنس کی تصویر بنی ہوئی تھی۔ دوارپال نے دور سے رتھ کو آتے ہوئے دیکھ لیا اور جلدی سے دروازے کا بڑا ساارگل ہٹا دیا۔ ارگل
غلام
اُن تنگ وتاریک گلیوں سے گزرتے ہوئے مسافرکو یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے کسی مردہ جانور کی سڑی گلی آنت میں سے آگے کو سرکتا جا رہا ہے۔ چلتے چلتے اس کے پاؤں شل ہو گئے تھے۔ اس نے ایک ایک راستہ ایک ایک گلی چھان ڈالی تھی، جیسے کوئی الجھے ہوئے دھاگوں کو ایک
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں28
ادب اطفال2028
-