- کتاب فہرست 187374
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں41
ادب اطفال2043
ڈرامہ1015 تعلیم370 مضامين و خاكه1457 قصہ / داستان1632 صحت101 تاریخ3488طنز و مزاح732 صحافت215 زبان و ادب1923 خطوط808
طرز زندگی23 طب1009 تحریکات298 ناول4988 سیاسی367 مذہبیات4700 تحقیق و تنقید7225افسانہ3024 خاکے/ قلمی چہرے287 سماجی مسائل117 تصوف2243نصابی کتاب574 ترجمہ4505خواتین کی تحریریں6354-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1483
- دوہا51
- رزمیہ106
- شرح206
- گیت62
- غزل1276
- ہائیکو12
- حمد52
- مزاحیہ37
- انتخاب1631
- کہہ مکرنی7
- کلیات707
- ماہیہ19
- مجموعہ5203
- مرثیہ395
- مثنوی866
- مسدس58
- نعت590
- نظم1293
- دیگر77
- پہیلی16
- قصیدہ193
- قوالی18
- قطعہ70
- رباعی304
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت27
حضرت علی کا تعارف
حضرت علی ابن ابی طالبؑ (599ء – 661ء) اسلامی تاریخ کی ایک درخشاں، ہمہ جہت اور بے مثال شخصیت ہیں۔ وہ رسول اکرم حضرت محمد ﷺ کے چچا زاد بھائی، داماد، اور پہلے نوجوان مرد تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ حضرت علیؑ شیعہ مسلمانوں کے پہلے امام اور خلیفہ ہیں، جبکہ اہلِ سنت کے نزدیک خلافتِ راشدہ کے چوتھے خلیفہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے بچپن ہی سے حضور اکرم ﷺ کی سرپرستی میں تربیت پائی اور دین، حکمت، عدل، زہد، اور قیادت کے اعلیٰ مدارج حاصل کیے۔ انہوں نے اسلام کے ابتدائی دور میں نہ صرف عسکری میدانوں میں بہادری کے جوہر دکھائے بلکہ علم و حکمت کے میدان میں بھی گراں قدر خدمات انجام دیں۔ حضرت علیؑ کو اسلامی دنیا میں ’’باب العلم‘‘ (علم کا دروازہ) کہا جاتا ہے۔ ان کی علمی میراث نہ صرف دینیات بلکہ فلسفہ، فقہ، اخلاقیات، اور سیاست جیسے موضوعات پر محیط ہے۔ ان کے اقوال، خطوط، اور خطبات کو ’’نہج البلاغہ‘‘ کے عنوان سے مرتب کیا گیا، جو عربی ادب اور اسلامی فکر کا شاہکار شمار ہوتا ہے۔ اس کتاب میں موجود ان کے کلام میں فصاحت، بلاغت، گہرائی، اور روحانیت کی جھلک نمایاں ہے۔
حضرت علیؑ عربی ادب کے بانیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ان کی نثر فکری عمق اور ادبی لطافت کا حسین امتزاج ہے۔ ان کے خطبات میں موضوعاتی تنوع، اظہار کی بلاغت، اور معانی کی تہ داری نظر آتی ہے۔ ان کے اقوالِ زرّیں دنیا بھر میں حکمت و دانائی کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ ان کی شاعری بھی ادبی سرمایہ ہے، جس میں اخلاقی تعلیمات، دنیا کی بے ثباتی، اور معرفتِ الٰہی کی جھلک ملتی ہے۔ اگرچہ حضرت علیؑ کو زیادہ تر نثر نگاری اور خطابت سے یاد کیا جاتا ہے، مگر ان کے منسوب چند اشعار عربی کلاسیکی شاعری کا حصہ بن چکے ہیں۔
حضرت علیؑ نے ادب کو محض زبان کا کھیل نہیں سمجھا، بلکہ اسے فکر و فلسفہ اور روحانیت کا وسیلہ بنایا۔ ان کی نثر میں قرآنی اسلوب کی چھاپ، اور ان کی فکری ژرف نگاہی نے بعد کے صوفیانہ اور فلسفیانہ ادب کو گہرے طور پر متاثر کیا۔
حضرت علیؑ کی شہادت 661ء میں مسجد کوفہ میں نمازِ فجر کے دوران ہوئی۔ ان کا مزار نجف اشرف (عراق) میں واقع ہے، جو آج بھی علم و روحانیت کے متلاشیوں کا مرکز ہے۔ حضرت علیؑ کی ذات میں ایک عظیم سپہ سالار، عادل حکمران، زاہد انسان، صاحبِ علم مفسر، اور فصیح و بلیغ ادیب کی خوبیاں یکجا تھیں۔ وہ تاریخِ اسلام کے وہ نایاب چراغ ہیں جن کی روشنی آج بھی فکر و عمل کی راہوں کو منور کرتی ہے۔موضوعات
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں41
ادب اطفال2043
-
