کیف بھوپالی
غزل 29
اشعار 38
آگ کا کیا ہے پل دو پل میں لگتی ہے
بجھتے بجھتے ایک زمانا لگتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تم سے مل کر املی میٹھی لگتی ہے
تم سے بچھڑ کر شہد بھی کھارا لگتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جناب کیفؔ یہ دلی ہے میرؔ و غالبؔ کی
یہاں کسی کی طرف داریاں نہیں چلتیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
زندگی شاید اسی کا نام ہے
دوریاں مجبوریاں تنہائیاں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہائے لوگوں کی کرم فرمائیاں
تہمتیں بدنامیاں رسوائیاں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتاب 13
تصویری شاعری 13
ہم نے آداب_غم کا پاس کیا نقد_جاں کو زیاں قیاس کیا زیست کے تجربات کا ہم نے مثل_آئینہ انعکاس کیا خبر_آگہی کے پردے میں عمر بھر ماتم_حواس کیا تہمت_شعلۂ_زباں لے کر صورت_زخم التماس کیا کیسے اک لفظ میں بیاں کر دوں دل کو کس بات نے اداس کیا آ گیا جب سلیقۂ_تعمیر قصر_ہستی کو بے_اساس کیا کیوں سحرؔ تم نے اپنے صحرا کو موج_دریا سے روشناس کیا
ویڈیو 4
This video is playing from YouTube