aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

خواجہ محمد وزیر

1795 - 1854 | لکھنؤ, انڈیا

19ویں صدی کے شاعر

19ویں صدی کے شاعر

خواجہ محمد وزیر کا تعارف

تخلص : 'وزیر'

اصلی نام : خواجہ محمد وزیر

پیدائش :لکھنؤ, اتر پردیش

وفات : 11 Aug 1854 | لکھنؤ, اتر پردیش

میں نے یوسف جو کہا کیوں بگڑے

مول لے لے گا کوئی بک جائے گا؟

نام خواجہ محمد وزیر، تخلص وزیر۔ تقریباً۱۷۹۵ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ سلسلہ خاندان باپ کی جانب سے حضرت خواجہ بہاء الدین سے ملتا ہے۔ خاندان اور ذاتی تقدس کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں ان کی بہت عزت تھی۔ ناسخ کے شاگرد تھے۔ نہایت پرگو تھے۔ ان کاضخیم دیوان ان کی زندگی میں ضائع ہوگیا۔ موجودہ دیوان’’دفتر فصاحت‘‘ ان کی وفات کے بعد ان کے شاگردوں اور دوستوں نے شائع کیا۔ ان کے کئی شاگرد تھے۔ جن میں سب سے مشہور فقیر محمد گویا ہیں۔ان کی شاگردی کی وجہ سے وزیر کے معاشی حالات بہتر ہوگئے تھے لیکن بعد میں کسی بات پر شکر رنجی ہوگئی جس سے سہارا ختم ہوگیا۔ وزیر نے کسی اور رئیس کی ملازمت نہیں کی۔ باقی عمر مفلسی اور تنگ دستی میں گزاری۔ آخر عمر میں گوشۂ نشینی اختیار کرلی تھی۔ فتوح اور تسخیر اعمال کا بہت شوق تھا۔ ہر وقت نقوش بھرا کرتے تھے۔ ۱۱؍اگست ۱۸۵۴ء کو لکھنؤ میں وفات پاگئے۔

بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:139


موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے