Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Krishna Kumar Toor's Photo'

کرشن کمار طورؔ

1933 | دھرم شالہ, انڈیا

ممتاز جدید شاعر۔ ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ

ممتاز جدید شاعر۔ ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ

کرشن کمار طورؔ کے اشعار

1.2K
Favorite

باعتبار

میں تو تھا موجود کتاب کے لفظوں میں

وہ ہی شاید مجھ کو پڑھنا بھول گیا

میں وہم ہوں کہ حقیقت یہ حال دیکھنے کو

گرفت ہوتا ہوں اپنا وصال دیکھنے کو

سفر نہ ہو تو یہ لطف سفر ہے بے معنی

بدن نہ ہو تو بھلا کیا قبا میں رکھا ہے

اس کو کھونا اصل میں اس کو پانا ہے

حاصل کا ہی پرتو ہے لا حاصل میں

بند پڑے ہیں شہر کے سارے دروازے

یہ کیسا آسیب اب گھر گھر لگتا ہے

کب تک تو آسماں میں چھپ کے بیٹھے گا

مانگ رہا ہوں میں کب سے دعا باہر آ

بہت کہا تھا کہ تم اکیلے نہ رہ سکو گے

بہت کہا تھا کہ ہم کو یوں در بدر نہ کرنا

کیوں مجھے محسوس یہ ہوتا ہے اکثر رات بھر

سینۂ شب پر چمکتا ہے سمندر رات بھر

ان سے کیا رشتہ تھا وہ کیا میرے لگتے تھے

گرنے لگے جب پیڑ سے پتے تو میں رویا بہت

ایک دیا دہلیز پہ رکھا بھول گیا

گھر کو لوٹ کے آنے والا بھول گیا

یہاں کسی کو کسی کی خبر نہیں درکار

عجب طرح کا یہ سارا جہان ہو گیا ہے

اک آگ سی اب لگی ہوئی ہے

پانی میں اثر کہاں سے آیا

میں کس سے کرتا یہاں گفتگو کوئی بھی نہ تھا

نہیں تھا میرے مقابل جو تو کوئی بھی نہ تھا

سب کا دامن موتیوں سے بھرنے والے

میری آنکھ میں بھی اک آنسو رکھنا تھا

وہ بھی مجھ کو بھلا کے بہت خوش بیٹھا ہے

میں بھی اس کو چھوڑ کے طورؔ نہال ہوا

دونوں بہر شعلۂ ذات دونوں اسیر انا

دریا کے لب پر پانی دشت کے لب پر پیاس

ساری عمر کسی کی خاطر سولی پہ لٹکا رہا

شاید طورؔ میرے اندر اک شخص تھا زندہ بہت

میں جب پیڑ سے گر کے زمیں کی خاک ہوا

تب اک عالم موہوم سمجھ میں آیا

خود ہی چراغ اب اپنی لو سے نالاں ہے

نقش یہ کیا ابھرا یہ کیسا زوال ہوا

یہ اسرار ہے ظاہر اس کے ہونے کا

منظر ہو یا پس منظر گہرا پانی

Recitation

بولیے