Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Manzar Bhopali's Photo'

منظر بھوپالی

1959 | بھوپال, انڈیا

منظر بھوپالی کے اشعار

3.7K
Favorite

باعتبار

کہہ دو میرؔ و غالبؔ سے ہم بھی شعر کہتے ہیں

وہ صدی تمہاری تھی یہ صدی ہماری ہے

یہ کرداروں کے گندے آئنے اپنے ہی گھر رکھئے

یہاں پر کون کتنا پارسا ہے ہم سمجھتے ہیں

ان آنسوؤں کا کوئی قدردان مل جائے

کہ ہم بھی میرؔ کا دیوان لے کے آئے ہیں

جو پارسا ہو تو کیوں امتحاں سے ڈرتے ہو

ہم اعتبار کا میزان لے کے آئے ہیں

انہیں پہ سارے مصائب کا بوجھ رکھا ہے

جو تیرے شہر میں ایمان لے کے آئے ہیں

اک مکاں اور بلندی پہ بنانے نہ دیا

ہم کو پرواز کا موقع ہی ہوا نے نہ دیا

باپ بوجھ ڈھوتا تھا کیا جہیز دے پاتا

اس لئے وہ شہزادی آج تک کنواری ہے

ادھر تو درد کا پیالہ چھلکنے والا ہے

مگر وہ کہتے ہیں یہ داستان کچھ کم ہے

آندھیاں زور دکھائیں بھی تو کیا ہوتا ہے

گل کھلانے کا ہنر باد صبا جانتی ہے

آپ ہی کی ہے عدالت آپ ہی منصف بھی ہیں

یہ تو کہیے آپ کے عیب و ہنر دیکھے گا کون

کمانوں میں کھنچے ہیں تیر تلواریں ہیں چمکی

ذرا ٹھہرو کہاں جاتے ہو دریا دیکھنے کو

سفر کے بیچ یہ کیسا بدل گیا موسم

کہ پھر کسی نے کسی کی طرف نہیں دیکھا

آنکھ بھر آئی کسی سے جو ملاقات ہوئی

خشک موسم تھا مگر ٹوٹ کے برسات ہوئی

دن بھی ڈوبا کہ نہیں یہ مجھے معلوم نہیں

جس جگہ بجھ گئے آنکھوں کے دئے رات ہوئی

کوئی تخلیق ہو خون جگر سے جنم لیتی ہے

کہانی لکھ نہیں سکتے کہانی مانگنے والے

خود کو پوشیدہ نہ رکھو بند کلیوں کی طرح

پھول کہتے ہیں تمہیں سب لوگ تو مہکا کرو

ہمارے دل پہ جو زخموں کا باب لکھا ہے

اسی میں وقت کا سارا حساب لکھا ہے

یہ اشک تیرے مرے رائیگاں نہ جائیں گے

انہیں چراغوں سے روشن محبتیں ہوں گی

اب سمجھ لیتے ہیں میٹھے لفظ کی کڑواہٹیں

ہو گیا ہے زندگی کا تجربہ تھوڑا بہت

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے