- کتاب فہرست 185371
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1922
طب878 تحریکات291 ناول4392 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1433
- دوہا64
- رزمیہ98
- شرح182
- گیت82
- غزل1113
- ہائیکو12
- حمد44
- مزاحیہ36
- انتخاب1540
- کہہ مکرنی6
- کلیات675
- ماہیہ19
- مجموعہ4846
- مرثیہ375
- مثنوی816
- مسدس57
- نعت537
- نظم1200
- دیگر68
- پہیلی16
- قصیدہ180
- قوالی19
- قطعہ60
- رباعی290
- مخمس17
- ریختی12
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی28
- ترجمہ73
- واسوخت26
مولوی عبدالحق کے مضامین
اچھی کتاب
پڑھنے کی عادت بہت اچھی ہے لیکن پڑھنے پڑھنے میں فرق ہے اورکتاب کتاب میں فرق ہے۔ میں ایک بدمعاش اور پاجی آدمی سے باتیں یا بے تکلّفی کرتے ہوئے جھپکتا ہوں اور آپ بھی میرے اس فعل کو بُری نظر سے دیکھتے ہیں لیکن میں اس سے زیادہ تر بُری اور پاجی کتاب پڑھتا
اردو کی مقبولیت کے اسباب
گری زوں سوسنان کا ایک پرگنہ ہے اور پہاڑی علاقہ ہے۔ اس کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ وہاں بہت سی زبانیں بولی جاتی ہیں۔ ان کے ہاں قدیم سے ایک روایت مشہور چلی آ رہی ہے کہ خلاق عالم نے فرشتہ کلمائیل کو بیجوں بھرے تھیلے دیے اور فرمایا جاؤ تم دنیا کا ایک چکر
مخلوط زبان
(یہ مقالہ انجمن روح ادب الہ آباد کے اجلاس منعقدہ ۲۱ دسمبر ۱۹۴۱ میں پڑھا گیا) جناب صدر و حضرات! اردو پر ایک اعتراض یہ بھی کیا جاتا ہے کہ یہ مخلوط زبان ہے۔ یہاں کی خالص زبان نہیں۔ دوغلی ہے۔ اس سے تو کسی کو انکار نہیں ہو سکتا کہ یہ ٹھیٹ ہندوستانی
مقدمہ انتخاب میر
جہاں سے دیکھئے یک شعر شور انگیز نکلے ہے قیامت کا سا ہنگامہ ہے ہر جا میرے دیواں میں میر تقی میرؔ سرتاج شعرائے اردو ہیں۔ ان کا کلام اسی ذوق و شوق سے پڑھا جائے گا جیسے سعدی کا کلام فارسی زبان میں۔ اگر دنیا کے ایسے شاعروں کی ایک فہرست تیار کی جائے جن
اردو کا حال اور مستقبل
(یہ خطبۂ صدارت انجمن حمایت اسلام لاہور کے اکیانویں سالانہ اجلاس میں بحیثیت صدر شعبۂ اردو ۱۲/اپریل ۱۹۳۶ء کو پڑھ کر سنایا گیا۔) اے صاحبو! میں نے لڑکپن میں انجمن حمایت اسلام کا بچپن دیکھا تھا اور اب بڑھاپے میں اس کی جوانی کی بہار دیکھ رہا
ہندی اردو کا جھگڑا
شری رام شرما صاحب ہندی کے مشہور ماہانہ رسالہ وشال بھارت کے ایڈیٹر ہیں۔ یہ ہندی اردو دونوں زبانوں میں دست گاہ رکھتے ہیں۔ وہ خود لکھتے ہیں کہ ’’میں نے بھی اردو ہی پڑھی تھی، ہندی تو مجھے ویسے ہی آ گئی۔‘‘ ادبی لیاقت کے علاوہ ان میں رواداری بھی بہت ہے۔ ہندو
خطبۂ صدارت انجمن ترقی پسند مصنفین ہند
(ترقی پسند ادیبوں کا پہلا جلسہ ماہ اپریل ۱۹۳۶ ء کو لکھنؤ میں ہو اتھا۔ شعبۂ اردو کی صدارت کے لیے انہوں نے مولانا عبد الحق صاحب کو طلب کیا تھا۔ مولانا جانے کے لیے تیار تھے لیکن عین وقت پر ایک ناگریز وجہ سے شریک نہ ہو سکے۔ اس جلسے کے لیے جو خطبہ مولانا
تقریر، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی
(یہ تقریر مسلم یونیورسٹی علی گڑھ دسمبر ۳۸ء میں کی گئی تھی۔ جمیل احمد صاحب نقوی اسسٹنٹ لائبریرین یونیورسٹی نے بڑی چابک دستی سے اسے قلم بند کر لیا۔) جناب صدر اور صاحبو! میری زندگی کا صرف ایک ہی مقصد ہے یعنی زبان اردو کی اشاعت اور ترقی۔ مجھے
محمد قلی قطب شاہ: بابائے اردو کی ایک غیرمطبوعہ تحریر
جب سلطنتِ بہمنی میں انتہائی ضعف رونما ہوا اور حکومت کا شیرازہ بکھرنے لگا تو ہرصوبہ خود مختار ہوگیا۔ سلطنتِ بہمنی کی بجائے پانچ نئی سلطنتیں قائم ہوگئیں۔ نظام شاہیہ احمد نگر میں۔ عادل شاہیہ بیجاپور میں۔ عماد شاہیہ برار میں۔ برید شاہیہ بیدر میں اور قطب
خطبہ صدارت انڈین اورینٹل کانفرنس، بڑودہ
(یہ خطبہ صدارت انڈین اورینٹل کانفرنس منعقدہ بڑودہ (دسمبر ۱۹۳۴ء) میں بحیثیت صدر شعبۂ اردو پڑھا گیا۔) حضرات! سارے ہندستان میں زبانوں کا ایک نسا جال پھیلا ہوا ہے۔ دنیا کے کسی ملک میں اتنی زبانیں نہیں بولی جاتیں جتنی ہمارے دیس میں۔ اتر والا دکھن
خطبۂ صدارت اردو کانفرنس
(آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کے ضمن میں علی گڑھ میں ایک اردو کانفرنس منعقد ہوئی تھی۔ اس کانفرنس کے صدر کی حیثیت سے مولانا عبدالحق صاحب نے ۲۸/اپریل ۱۹۳۷ء کی شب کو ذیل کا خطبہ پڑھا تھا۔ مرتب) گری زوں سوِستان کا ایک پرگنہ ہے اور پہاڑی
ہندوستانی کیا ہے؟
(یہ تقریر۲۱/فروری ۱۹۳۹ء کوآل انڈیا ریڈیو اسٹیشن دہلی سے نشر کی گئی۔) ہندستانی کا لفظ آج کل بھڑوں کا چھتا بنا ہوا ہے۔ اب آل انڈیا ریڈیو اسٹیشن نے اس چھتے کو چھیڑا ہے تو اسے ڈنگ سہنے کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے۔ زبان کے معنوں میں ہندستانی
خطبۂ صدارت شعبۂ اردو ہندستانی اکیڈمی، الہ آباد
(یہ خطبہ ہندستانی اکیڈمی الہ آبادکے شعبہ ٔ اردو کے صدر کی حیثیت سے ۱۲ جنوری ۱۹۳۶ء کوپڑھاگیا۔) جناب صدر! حضرات! اردو زبان و ادب کا جدید دور گزشتہ صدی کے آغاز سے شروع ہوتا ہے۔ اس میں چار بڑی باقاعدہ اور منظم تحریکیں عمل میں آئیں۔ (۱) فورٹ
تقریر صدارت اردو کانفرنس، ناگپور
(مولانا ڈاکٹر عبد الحق صاحب کا خطبۂ صدارت ۲۳/اکتوبر ۱۹۳۸ء) اے صاحبو! کسی حکیم کا قول ہے کہ جس چیز کو ہم ہر وقت دیکھتے رہتے ہیں، اسے کبھی نہیں دیکھتے۔ یہی نہیں بلکہ اس کی قدر بھی نہیں کرتے۔ یہی حال زبان کا ہے۔ ہم صبح سے شام تک اسے بولتے اور
حامیان اردو
زبانیں کہاں سے آئیں، کیسے بنیں؟ ایک طویل اور پیچیدہ بحث ہے اور اس وقت ہمارے مبحث سے خارج۔ البتہ اردو کہاں سے آئی اور کیسے آئی؟ یہ ہم بتا سکتے ہیں، اس لیے کہ اس کی عمر چھ سات سو سال سے زیادہ نہیں۔ اسے قدرت، انسانی ذوق اور انسانی ضروریات نے بنایا۔ کچھ
join rekhta family!
-
ادب اطفال1922
-