- کتاب فہرست 186616
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1926
طب893 تحریکات293 ناول4487 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1442
- دوہا64
- رزمیہ105
- شرح185
- گیت83
- غزل1133
- ہائیکو12
- حمد44
- مزاحیہ36
- انتخاب1554
- کہہ مکرنی6
- کلیات679
- ماہیہ19
- مجموعہ4930
- مرثیہ377
- مثنوی823
- مسدس58
- نعت542
- نظم1212
- دیگر68
- پہیلی16
- قصیدہ186
- قوالی19
- قطعہ61
- رباعی294
- مخمس17
- ریختی13
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی28
- ترجمہ73
- واسوخت26
مولوی سید ممتاز علی کا تعارف
ولوی سید ممتاز علی 27 ستبر، 1860ء میں راولپنڈی، صوبہ پنجاب (برطانوی ہند) میں پیدا ہوئے۔ان کے والد کا نام سید ذو الفقار علی تھا۔[1] مولانا محمد قاسم نانوتوی اور مولوی محمد یعقوب سے قرآن، حدیث اور فقہ کی تعلیم حاصل کی۔ انگریزی کی تعلیم کچھ پرائیویٹ، کچھ اسکولوں میں پائی، 1876ء میں لاہور چلے گئے اور تا دمِ مرگ وہیں رہے۔ 1884ء میں پنجاب چیف کورٹ میں مترجم مقرر ہوئے اور 1891ء تک رہے۔ پھر انہوں نے 1898ء کو لاہور میں رفاہِ عام پریس قائم کیا، جہاں سے نہایت بلند پایہ کتابیں بہترین طباعت اور کتابت کے ساتھ شائع ہوتی تھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے دار الاشاعت پنجاب کے نام سے ایک کتاب خانہ بھی قائم کیا۔ یکم جولائی 1898ء میں انہوں نے عورتوں کے لیے اعلیٰ پایہ کا ہفتہ وار اخبار تہذیب نسواں جاری کیا،جس کی ادارت ان کی بیوی محمدی بیگم کے سپرد تھی۔ تہذیب نسواں بہت جلد سارے ہندوستان کے متوسط طبقے کے اردو داں مسلم گھرانوں میں پہنچنے لگا، اس کی وجہ سے معمولی تعلیم یافتہ پردہ نشیں خواتین میں تصنیف و تالیف کا شوق پیدا ہوا۔ یہ اخبار 1949ء تک جاری رہا۔ 1909ء میں بچوں کے لیے جریدہ پھول کا اجرا کیا جو تقسیم ہند کے بعد بھی نکلتا رہا۔ حکومت ہند نے ان کی علمی و ادبی خدمات کے صلہ میں 1934ء میں انہیں شمس العلماء کا خطاب دیا۔ سر سید احمد خان سے ان کے گہرے مراسم تھے۔ اخلاق و مروت کے لحاظ سے ایک بہترین انسان اور نہایت منکسر المزاج اور با اصول شخص تھے۔ ڈراما انارکلی کے مصنف اور مجلس ترقی ادب لاہور کے سابق ڈائریکٹر امتیاز علی تاج ان کے فرزند ہیں۔
موضوعات
join rekhta family!
-
ادب اطفال1926
-