مایا کھنّہ راجے بریلوی کے اشعار
اک اشک ندامت سے دھل جاتے سبھی عصیاں
اک اشک ندامت تک پہنچا ہی نہیں کوئی
جو کہہ رہے تھے خون سے سینچیں گے گلستاں
وہ حامیان فصل بہاراں کدھر گئے
جو لوگ آ رہے ہیں تمہارے قریب تر
مڑ کر وہ سوئے شام و سحر دیکھتے نہیں
ہر شے سے ہو کے کیوں نہ رہے بے نیاز وہ
ہر شے جہاں میں جس کو تماشا دکھائی دے
مذاق خود پرستی ایک کمزوری ہے انساں کی
بیاں کر کے حقیقت یہ اٹھایا ہے زیاں ہم نے
نظر کرتا نہیں نشہ لبوں پر
کہ جس کے ہاتھ پیمانے لگے ہیں
وہ اور ہوں گے جن کو ہے فکر زیان و سود
دنیا سے بے نیاز ہے میری غزل کا رنگ