Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Maya Khanna Raje Barelvi's Photo'

مایا کھنّہ راجے بریلوی

1942 | لکھنؤ, انڈیا

مایا کھنّہ راجے بریلوی کے اشعار

اک اشک ندامت سے دھل جاتے سبھی عصیاں

اک اشک ندامت تک پہنچا ہی نہیں کوئی

جو کہہ رہے تھے خون سے سینچیں گے گلستاں

وہ حامیان فصل بہاراں کدھر گئے

جو لوگ آ رہے ہیں تمہارے قریب تر

مڑ کر وہ سوئے شام و سحر دیکھتے نہیں

ہر شے سے ہو کے کیوں نہ رہے بے نیاز وہ

ہر شے جہاں میں جس کو تماشا دکھائی دے

مذاق خود پرستی ایک کمزوری ہے انساں کی

بیاں کر کے حقیقت یہ اٹھایا ہے زیاں ہم نے

نظر کرتا نہیں نشہ لبوں پر

کہ جس کے ہاتھ پیمانے لگے ہیں

وہ اور ہوں گے جن کو ہے فکر زیان و سود

دنیا سے بے نیاز ہے میری غزل کا رنگ

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے