- کتاب فہرست 183431
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1773
طرززندگی15 طب580 تحریکات257 ناول3498 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی12
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1339
- دوہا61
- رزمیہ95
- شرح149
- گیت88
- غزل762
- ہائیکو11
- حمد34
- مزاحیہ38
- انتخاب1395
- کہہ مکرنی7
- کلیات637
- ماہیہ16
- مجموعہ4021
- مرثیہ336
- مثنوی704
- مسدس47
- نعت443
- نظم1044
- دیگر49
- پہیلی17
- قصیدہ150
- قوالی10
- قطعہ53
- رباعی259
- مخمس18
- ریختی16
- باقیات27
- سلام29
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی21
- ترجمہ78
- واسوخت24
مہدی افادی کے مضامین
اردو لٹریچر کے عناصر خمسہ
آئندہ زمانہ میں اردو لٹریچر کی اگر تاریخ لکھی گئی تو انیسویں صدی کا پچھلا دور اس عہد کا ’’نشاۃ الثانیہ‘‘ (یعنی دور جدید) ہوگا جس میں ایک بازاری زبان جس کا سرمایہ ناز ایک بے غایت شاعری کا مجموعۂ خودرو تھا، منازل ارتقائی طے کرتی ہوئی اس سطح امتیازیہ
حالی و شبلی کی معاصرانہ چشمک
جدت موضوع چاہتی تھی کہ جہاں تک ہماری آخری بزم کا تعلق ہے اس لپیٹ میں کوئی چھوٹنے نہ پائے، لیکن افسوس ہے مواد ترکیبی کی کمی نے زیادہ پھیلنے کا موقع نہ دیا اور گو ’’چشمک‘‘ کا دائرہ اطلاقی خالص حالی و شبلی کی شوخیٔ قلم سے آگے نہیں بڑھا لیکن ضمناً اوروں
فلسفۂ حسن و عشق (یونانیوں کے نقطۂ خیال سے)
عورت کیا ہے؟ وہ دنیا میں کیوں آئی؟ اس کی ہستی کی علت غائی یعنی اس کا موضوع اصلی کیا ہے؟ یہ اور اس قسم کے بہتیرے سوالات ہیں جو ایک شائستہ دماغ کو متوجہ کر سکتے ہیں اور جن پر ہرمانہ میں کچھ نہ کچھ غور ہوا ہے لیکن ان سب کا مختصر، مگر جامع جواب یہ ہے کہ
اردو لٹریچر کا نفس واپسیں
اگر اردو لٹریچر کی ارتقائی تاریخ جہاں تک نثر سے تعلق ہے کبھی لکھی گئی تو جو مرقع دفعتاً آنکھوں کے سامنے آئے گا وہ طبقۂ اول کے لکھنے والے ہوں گے جن کو میں نے ’’عناصر خمسہ‘‘ کی حیثیت سے کہیں دکھایا ہے اور جو سرسید کے زمانہ سے پیدا ہوئے۔ آزاد کی زبردست
ملک میں تاریخ کا معلم اول
یورپ کے علمی قلم رو میں ایک زندہ دل طبقہ ایسا بھی ہے جو انسان کی دماغی پیداوار یعنی کتابوں کو ’’علمی حرم‘‘ کی حیثیت سے دیکھتا ہے اور ان کا دلدادہ ہے۔ اس کے خیال میں کسی کتب خانہ کا ایک گوشہ جہاں اس کی منظور نظر ’’نازنینوں‘‘ کا جھرمٹ ہو اور جو ہمیشہ اس
علامہ شبلی کا ماہوار علمی رسالہ
آج چھ کروڑ مسلمان تو خیر، اسٹریچی ہال کی مقتدر جماعت کے پاس بھی کوئی علمی رسالہ نہیں جو معلومات غائرہ اور انکشافات عصریہ کے لحاظ سے قوم کے دماغی افق کی توسیع کر سکتا ہو، تہذیب الاخلاق سلسلۂ جدید، سرسید کا نفس واپسیں تھا جو ان کی طرح ہمیشہ کے لئے ہم
شعر العجم پر ایک فلسفیانہ نظر
آج کل کے معیار زندگی میں بڑی مصیبت یہ ہے کہ ’’دوم درجہ‘‘ کوئی چیز نہیں یا تو صرف ’’لنگوٹی‘‘ ہو۔ جہاں اس سے بڑھے پھر بیچ میں رکنے کی گنجائش نہیں، ایک دم سے ’’اول درجہ‘‘ اختیار کرنا ہوگا۔ اصول ارتقاء کی تدریجی رفتار سے کام نہیں چلتا، درمیانی کڑیاں
خواب طفلی اور آرزوئے شباب
’’آپ کے خیال میں صنفِ نازک یعنی عورت کو کیا ہونا چاہیے؟‘‘ ’’صرف خوبصورت! جس کی سرسری جلوہ گری یعنی ایک جھپک اچھے اچھوں کے لیے صاعقہ جاں سوز سے کم نہ ہو۔‘‘ ایک مغربی شاعر کہتا ہے، ’’عورت او عورت تو مجسم عشوہ گری ہے! اور دنیا میں بے فوج کی سلطنت کر
آدھ گھنٹہ علامہ شبلی کے ساتھ
فاضل عصر پروفیسر کی تالیف جدید یعنی مولانا رومؒ کی لائف، جس کے لئے مدت سے آنکھیں فرش راہ تھیں، گھونگھٹ سے باہر آئی اور اس طرح کہ، ’’عروس جمیل و لباس حریر۔‘‘ یورپ میں جہاں مذاق حسن پرستی، یعنی ایک طرح کے تناسب اجزا کی رعایت قریب قریب ہر شخص کا خمیر
تمدن عرب پر ایک کھلی چٹھی
میرے پیارے ریاض! گورکھپور کے ایک دوست کے خط میں میں نے افسوس کے ساتھ دیکھا کہ ریاض الاخبار میں ’’تمدن عرب‘‘ کی نسبت جو نوٹ لکھا گیا تھا، اس سے وہاں کے لوگ بدظن ہو گئے ہیں ۔ وہ استصواباً مجھ سے دریافت کرتے ہیں کہ’’ریاض کا ریمارک کہاں تک درست ہے؟‘‘ مجھ
نقاد پر غیرستایشی جنبش لب
اردو میں لائق قدر رسالے اس قدر کم ہیں کہ کوئی مفید اضافہ دراصل لٹریچر کی خدمت ہے، جس کا اعتراف نہ کرنا خود انشا پردازی کی حق تلفی ہے، حضرت دلگیر نے نقاد سے آگرہ کی لٹریری تاریخ میں ایک ضروری صفحہ بڑھایا ہے، جس کی واقعی کمی تھی، کسی زمانہ میں یہاں سے
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1773
-