- کتاب فہرست 188778
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2074
ڈرامہ1028 تعلیم377 مضامين و خاكه1533 قصہ / داستان1740 صحت108 تاریخ3580طنز و مزاح749 صحافت217 زبان و ادب1977 خطوط817
طرز زندگی26 طب1033 تحریکات300 ناول5031 سیاسی372 مذہبیات4902 تحقیق و تنقید7357افسانہ3057 خاکے/ قلمی چہرے294 سماجی مسائل118 تصوف2281نصابی کتاب568 ترجمہ4580خواتین کی تحریریں6355-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1498
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح211
- گیت66
- غزل1331
- ہائیکو12
- حمد54
- مزاحیہ37
- انتخاب1660
- کہہ مکرنی7
- کلیات717
- ماہیہ21
- مجموعہ5355
- مرثیہ400
- مثنوی886
- مسدس62
- نعت602
- نظم1318
- دیگر82
- پہیلی16
- قصیدہ201
- قوالی18
- قطعہ74
- رباعی307
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
میاں بشیر احمد کا تعارف
میاں بشیر احمد ٭تحریک پاکستان کے مشہور رہنما ، شاعر اور ادیب میاں بشیر احمد 29 مارچ 1893ء کو باغبان پورہ لاہور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد جسٹس میاں شاہ دین ہمایوں برصغیر کی ایک معروف علمی اور ادبی شخصیت تھے۔ میاں بشیر احمد نے گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کرنے کے بعد آکسفورڈ یونیورسٹی کا رخ کیا اور بی اے آنرز اور بیرسٹری کے امتحانات پاس کیے۔ وطن واپسی کے بعد میاں بشیر احمد نے کچھ عرصے بیرسٹری کی، پھر تین برس تک اسلامیہ کالج لاہور میں اعزازی لیکچرار رہے۔ 1922ء میں انہوں نے مشہور ادبی جریدہ ہمایوں جاری کیا جو علمی متانت اور ادبی معیار کا حسین امتزاج تھا۔ یہ رسالہ 35 برس تک جاری رہا اور اس نے اردو زبان و ادب کی گراں قدر خدمات انجام دیں۔ میاں بشیر احمد، اردو اور مسلم لیگ کے ایک جانثار کارکن تھے۔ ایک جانب وہ پنجاب میں انجمن ترقی اردو کو منظم کرتے رہے اور دوسری جانب مسلم لیگ کو مضبوط بناتے رہے۔ میاں بشیر احمد ایک اچھے شاعر بھی تھے۔ 1940ء میں جس تاریخی اجلاس میں قرارداد پاکستان پیش کی گئی اس اجلاس میں ان کی مشہور نظم ’’ملت کا پاسباں ہے محمد علی جناح‘‘ نے تمام سامعین میں ایک جوش اور ولولہ پیدا کردیا تھا۔ 1941ء میں قائداعظم کی ہدایت پر وہ پنجاب مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر رہے۔ 1942ء میں انہیں قائداعظم نے مسلم لیگ کی ورکنگ کمیٹی کا رکن نامزد کیا۔ وہ 1947ء تک اس منصب پر فائز رہے۔ 1946ء کے عام انتخابات میں وہ مسلم لیگ کے ٹکٹ پر مجلس قانون ساز پنجاب کے رکن منتخب ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد 1949ء میں انہیں ترکی میں پاکستان کا سفیر مقرر کیا گیا۔ اس عہدے پر وہ 1952ء تک فائز رہے۔ وطن واپسی کے بعد میاں بشیر احمد اردو کی ہر ممکن خدمت انجام دیتے رہے۔ وہ پنجاب میں بابائے اردو کے سب سے بڑے رفیق اور مددگار تھے۔ انہوں نے چند کتابیں بھی مرتب کیں جن میں طلسم زندگی، کارنامہ اسلام اور مسلمانوں کا ماضی، حال اور مستقبل کے نام اہمیت کے حامل ہیں۔ ٭3 مارچ 1971ء کو میاں بشیر احمد وفات پاگئے۔
موضوعات
join rekhta family!
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2074
-
