- کتاب فہرست 187940
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں54
ادب اطفال2067
ڈرامہ1025 تعلیم376 مضامين و خاكه1511 قصہ / داستان1707 صحت106 تاریخ3553طنز و مزاح747 صحافت215 زبان و ادب1967 خطوط811
طرز زندگی24 طب1031 تحریکات300 ناول5017 سیاسی370 مذہبیات4854 تحقیق و تنقید7299افسانہ3046 خاکے/ قلمی چہرے292 سماجی مسائل118 تصوف2270نصابی کتاب567 ترجمہ4555خواتین کی تحریریں6350-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1489
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح209
- گیت63
- غزل1319
- ہائیکو12
- حمد53
- مزاحیہ37
- انتخاب1652
- کہہ مکرنی7
- کلیات712
- ماہیہ20
- مجموعہ5305
- مرثیہ400
- مثنوی881
- مسدس60
- نعت598
- نظم1309
- دیگر78
- پہیلی16
- قصیدہ199
- قوالی18
- قطعہ71
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
میاں بشیر احمد کا تعارف
میاں بشیر احمد ٭تحریک پاکستان کے مشہور رہنما ، شاعر اور ادیب میاں بشیر احمد 29 مارچ 1893ء کو باغبان پورہ لاہور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد جسٹس میاں شاہ دین ہمایوں برصغیر کی ایک معروف علمی اور ادبی شخصیت تھے۔ میاں بشیر احمد نے گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کرنے کے بعد آکسفورڈ یونیورسٹی کا رخ کیا اور بی اے آنرز اور بیرسٹری کے امتحانات پاس کیے۔ وطن واپسی کے بعد میاں بشیر احمد نے کچھ عرصے بیرسٹری کی، پھر تین برس تک اسلامیہ کالج لاہور میں اعزازی لیکچرار رہے۔ 1922ء میں انہوں نے مشہور ادبی جریدہ ہمایوں جاری کیا جو علمی متانت اور ادبی معیار کا حسین امتزاج تھا۔ یہ رسالہ 35 برس تک جاری رہا اور اس نے اردو زبان و ادب کی گراں قدر خدمات انجام دیں۔ میاں بشیر احمد، اردو اور مسلم لیگ کے ایک جانثار کارکن تھے۔ ایک جانب وہ پنجاب میں انجمن ترقی اردو کو منظم کرتے رہے اور دوسری جانب مسلم لیگ کو مضبوط بناتے رہے۔ میاں بشیر احمد ایک اچھے شاعر بھی تھے۔ 1940ء میں جس تاریخی اجلاس میں قرارداد پاکستان پیش کی گئی اس اجلاس میں ان کی مشہور نظم ’’ملت کا پاسباں ہے محمد علی جناح‘‘ نے تمام سامعین میں ایک جوش اور ولولہ پیدا کردیا تھا۔ 1941ء میں قائداعظم کی ہدایت پر وہ پنجاب مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر رہے۔ 1942ء میں انہیں قائداعظم نے مسلم لیگ کی ورکنگ کمیٹی کا رکن نامزد کیا۔ وہ 1947ء تک اس منصب پر فائز رہے۔ 1946ء کے عام انتخابات میں وہ مسلم لیگ کے ٹکٹ پر مجلس قانون ساز پنجاب کے رکن منتخب ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد 1949ء میں انہیں ترکی میں پاکستان کا سفیر مقرر کیا گیا۔ اس عہدے پر وہ 1952ء تک فائز رہے۔ وطن واپسی کے بعد میاں بشیر احمد اردو کی ہر ممکن خدمت انجام دیتے رہے۔ وہ پنجاب میں بابائے اردو کے سب سے بڑے رفیق اور مددگار تھے۔ انہوں نے چند کتابیں بھی مرتب کیں جن میں طلسم زندگی، کارنامہ اسلام اور مسلمانوں کا ماضی، حال اور مستقبل کے نام اہمیت کے حامل ہیں۔ ٭3 مارچ 1971ء کو میاں بشیر احمد وفات پاگئے۔
موضوعات
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں54
ادب اطفال2067
-
