- کتاب فہرست 187458
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں34
ادب اطفال2033
طرز زندگی23 طب1008 تحریکات298 ناول4982 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1483
- دوہا51
- رزمیہ106
- شرح206
- گیت62
- غزل1276
- ہائیکو12
- حمد51
- مزاحیہ37
- انتخاب1628
- کہہ مکرنی7
- کلیات706
- ماہیہ19
- مجموعہ5195
- مرثیہ394
- مثنوی863
- مسدس58
- نعت588
- نظم1291
- دیگر77
- پہیلی16
- قصیدہ193
- قوالی18
- قطعہ70
- رباعی304
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت27
مرزا فرحت اللہ بیگ کا تعارف
تخلص : 'فرحت'
اصلی نام : مرزا فرحت اللہ بیگ
پیدائش : 01 Sep 1883 | دلی
وفات : 27 Apr 1947 | حیدر آباد, تلنگانہ
رشتہ داروں : مرزا عصمت اللہ خاں بیگ (رشتے کا بھائی)
LCCN :n81035016
ہمارے مزاح نگاروں میں مرزا فرحت اللہ بیگ کو بہت مقبولیت حاصل ہے۔ وہ خاکہ نگار کی حیثیت سے بہت مشہور ہیں اور ان خاکوں کو ہر دل عزیز بنانے میں مرزا کی فطری ظرافت کو بہت دخل ہے۔ انہوں نے مختلف موضوعات پر قلم اٹھایا۔ تنقید، افسانہ، سوانح، سیرت، معاشرت و اخلاق کی طرف انہوں نے توجہ کی لیکن ان کی اصل شہرت کا مدار ظرافت نگاری پر ہے۔
وہ دہلی کے رہنے والے تھے۔ ان کے اجداد شاہ عالم ثانی کے عہد میں ترکستان سے آئے اور دہلی کو اپنا وطن بنایا۔ یہاں 1884ء میں مرزا کی ولادت ہوئی۔ تعلیم بھی یہیں ہوئی۔ کالج کی تعلیم کے دوران مولوی نذیر احمد سے ملاقات ہوئی۔ ان سے نہ صرف عربی زبان و ادب کی تعلیم حاصل کی بلکہ ان کی شخصیت کا گہرا اثر بھی قبول کیا۔ تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد حیدرآباد گئے۔ وہاں مختلف عہدوں پر فائز ہوئے 1947ء میں وفات پائی۔
ان کی تصنیف ’’دلی کا آخری یادگار مشاعرہ‘‘ مرقع نگاری کا عمدہ نمونہ ہے۔ مولوی نذیر احمد کو انہوں نے بہت قریب سے دیکھا تھا ور بہت برسوں دیکھا تھا۔ ’’مولوی نذیر احمد کی کہانی کچھ ان کی کچھ میری زبانی‘‘ میں ان کی ہوبہو تصویر اتاری ہے۔ اس خاکے نے ان کو لازوال شہرت عطا کی۔ یہ خاکہ مولوی وحید الدین سلیم کو ایسا پسند آیا کہ انہوں نے اپنا خاکہ لکھنے کی فرمائش کی۔ ان کی وفات کے بعد مرزا نے اس فرمائش کو پورا کردیا اور اس خاکے کو ’’ایک وصیت کی تعمیل میں‘‘ نام دیا۔ انہوں نے بڑی تعداد میں مضامین لکھے جو مضامین فرحت کے نام سے سات جلدوں میں شائع ہوچکے ہیں۔ شاعری بھی کی لیکن یہ ان کا اصل میدان نہیں۔
دہلی کی ٹکسالی زبان پر انہیں بڑی قدرت حاصل ہے اور شوخی ان کی تحریر کا خاصہ ہے۔ ان کے مضامین پڑھ کر ہم ہنستے نہیں، قہقہہ نہیں لگاتے بس ایک ذہنی فرحت حاصل کرتے ہیں۔ جب وہ کسی موضوع یا کسی شخصیت پر قلم اٹھاتے ہیں تو چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز نہیں کرتے اس جزئیات نگاری سے قاری کو بہت لطف ولذت حاصل ہوتی ہے۔
مرزا فرحت اللہ بیگ اصلاً مزاح نگار ہیں۔ ان کی تحریروں میں طنز کم ہے اور جہاں ہے وہاں شدت نہیں بس ہلکی ہلکی چوٹیں ہیں جن سے کہیں بھی زہرناکی پیدا نہیں ہوتی۔ ان کی مقبولیت کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ فلسفیانہ گہرائی اور سنجیدگی سے حتی الامکان اپنا دامن بچاتے ہیں۔ ان کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ قاری زیادہ سے زیادہ محظوظ ہے۔مأخذ : تاریخ ادب اردومددگار لنک : | https://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%85%D8%B1%D8%B2%D8%A7_%D9%81%D8%B1%D8%AD%D8%AA_%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81_%D8%A8%DB%8C%DA%AF
موضوعات
اتھارٹی کنٹرول :لائبریری آف کانگریس کنٹرول نمبر : n81035016
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں34
ادب اطفال2033
-