- کتاب فہرست 187084
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں30
ادب اطفال2028
طرز زندگی23 طب1000 تحریکات298 ناول4903 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار68
- دیوان1480
- دوہا51
- رزمیہ106
- شرح204
- گیت62
- غزل1248
- ہائیکو12
- حمد50
- مزاحیہ37
- انتخاب1616
- کہہ مکرنی7
- کلیات698
- ماہیہ19
- مجموعہ5154
- مرثیہ392
- مثنوی862
- مسدس58
- نعت584
- نظم1282
- دیگر77
- پہیلی16
- قصیدہ192
- قوالی18
- قطعہ69
- رباعی301
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت27
محمد حمید شاہد کا تعارف
پیدائش : 23 Mar 1957
محمدحمید شاہد اردو کے معروف افسانہ نگار، ناول نگار اور نقاد ہیں ۔ آپ 23 مارچ 1957 کو پنڈی گھیب ضلع اٹک(پنجاب) پاکستان میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد غلام محمداپنے علاقے میں علم دوست سماجی سیاسی شخصیت کے طور پر معروف تھے۔ انہوں نے گھر میں کتب خانہ بنا رکھا تھا جس نے محمد حمید شاہد کو مطالعےکی طرف راغب کیا ۔ آپ نسبی طور پر اعوان اجمال ہیں اورآپ کے دادا حافظ غلام نبی نے 1947 میں اپنے گاؤں چکی کو خیر باد کہہ کر پنڈی گھیب میں سکونت اختیار کی تھی۔
محمد حمیدشاہد نے ابتدائی تعلیم پنڈی گھیب سے پائی جبکہ میٹرک کے بعد زرعی یونیورسٹی لائل پور(فیصل آباد) چلے گئے جہاں ایف ایس سی کے بعد ایگری کلچر مضامین میں گریجوئیشن کی۔ ہارٹیکلچرل میں فاضل ہونے کے بعد، آپ نے اپنی تعلیمی ترجیحات کو بدلنا چاہا اور پنجاب یونیورسٹی لاہور میں داخلہ لے لیا مگر والد صاحب کی شدید علالت اور ازاں بعد وفات سے یہ سلسلہ منقطع ہو گیا اور ایک بنکار کی حیثیت سے عملی زندگی کا آغاز ہوا۔
ایک بنکار کے طور پر بتیس سال عملی زندگی سے وابستہ رہے ۔ اس عرصے میں اندرون ملک شہر شہر گھومے، دیہی زندگی کو قریب سے دیکھا اور کئی ممالک کا دورے بھی کیے ۔آپ بنک کے سٹاف کالج میں مستقل طور پر کریڈٹ، ریکوری، اکاونٹنگ ، رسک مینیجمنٹ اور آن لائن بینکنگ جیسے موضوعات پر لیکچرز دیتے رہے ۔ان موضوعات پر دوسرے بینکوں، مالیاتی اداروں اور یونیورسٹیوں میں بھی خصوصی لیکچرز دیے ۔
محمد حمید شاہد کی ادبی زندگی کاآغاز یونیورسٹی کے زمانے سے ہی ہو گیا تھا ۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے مجلہ "کشت نو" کے مدیر رہے۔ پہلا افسانہ بھی اسی زمانے میں لکھا۔
پہلی کتاب " پیکر جمیل" بھی یونیورسٹی کے زمانے میں لکھی ۔ افسانوں کا پہلا مجموعہ "بند آنکھوں سے پرے "تھا جب کہ "جنم جہنم"،"مرگ زار"اور "آدمی" آپ کے افسانوں کے دیگر مجموعے ہیں ۔ "محمد حمید شاہد کے پچاس افسانے" معروف بزرگ ادیب اور شاعر ڈاکٹر توصیف تبسم کا منتخب کردہ ہے جب کہ محمد حمید شاہد کے نائن الیون کے پس منظر میں لکھے ہوئے منتخب افسانوں کو "دہشت میں محبت" کے نام سے غالب نشتر نے مرتب کیا تھا ۔ محمد حمید شاہد کا ناول"مٹی آدم کھاتی ہے" کے نام سے چھپا اور مقبول ہوا ۔
فکشن کی تنقید محمد حمید شاہد کی ترجیحات کا ایک اور علاقہ ہے ۔ "ادبی تنازعات"،"اردو افسانہ:صورت و معنیٰ"، "اردو فکشن:نئے مباحث"،"کہانی اور یوسا سے معاملہ " کے علاوہ "سعادت حسن منٹو:جادوئی حقیقت اور آج کا افسانہ" اس حوالے سے چند معروف کتب ہیں ۔ اردو نظم پر تنقید کی کتاب"راشد ،میراجی، فیض" کے علاوہ آپ کی نثموں کی کتاب لمحوں کا لمس اور بین الاقوامی شاعری کے تراجم پر مشتمل کتاب"سمندر اور سمندر" بھی بہت معروف ہیں۔
حکومت پاکستان نے محمد حمید شاہد کی ادبی خدمات کے اعتراف میں ان کے لیے صدارتی سول ایوارڈ "تمغہ امتیاز" کا اعلان پاکستان کے قومی دن 14 اگست 2016 کو کیا ، جو صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان نے23 مارچ 2017 کو ایوان صدر میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں دیا۔علاوہ ازیں ان کی کتاب "دہشت میں محبت" پر لٹریچر ایکسی لینس ایوارڈ بھی مل چکا ہے ۔ محمد حمید شاہد اکادمی ادبیات پاکستان کے جریدے "ادبیات" کے علاوہ ملک اور بیرون ملک سے شائع ہونے والے متعدد ادبی جرائد کی مجالس مشاورت کا حصہ ہیں۔موضوعات
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں30
ادب اطفال2028
-