- کتاب فہرست 188058
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1964
طب914 تحریکات298 ناول4620 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی13
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1448
- دوہا65
- رزمیہ111
- شرح198
- گیت83
- غزل1165
- ہائیکو12
- حمد45
- مزاحیہ36
- انتخاب1581
- کہہ مکرنی6
- کلیات688
- ماہیہ19
- مجموعہ5038
- مرثیہ379
- مثنوی831
- مسدس58
- نعت550
- نظم1248
- دیگر68
- پہیلی16
- قصیدہ189
- قوالی19
- قطعہ62
- رباعی296
- مخمس17
- ریختی13
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی29
- ترجمہ73
- واسوخت26
محمد کیف فرشوری کا تعارف
ڈاکٹر محمد کیف فرشوری ایک نو جوان مصنف اور قلم کار ہیں۔ ان کا تعلق صوبۂ اتر پردیس کے مردم خیز خطے بدایوں کے ایک علمی خانوادے ’’فرشوری خاندان‘‘ سے ہے۔ سر سید تحریک اور سر سید کے مشن کو فروغ دینے اور اس کو تقویت پہنچانے میں یہ خانوادہ پیش پیش رہا ہے۔ مولوی ابوالحسن صدیقی، ایم۔ اے۔ او۔ کالج کے پہلے ہندوستانی پرنسپل اور سر سید کے سکریٹری، اسی خانوادے کے پروردہ تھے۔ حافظ مولوی محمد فضلِ اکرم فرشوری نے مسلم یونیورسٹی تحریک کے وفد کا بدایوں میں نہ صرف استقبال کیا، بلکہ عوام و خواص سے اور خود اپنی جانب سے بھی چندے کی معقول رقم فراہم کی، آپ کے چھوٹے بھائی مولوی حضور الحسنین نے ۱۸۹۹ء میں ایم۔ او۔ کالج سے بی۔ اے۔ کیا۔ اردو کے ممتاز محقق پروفیسر آلِ احمد سرور اسی خانوادے کے چشم و چراغ تھے۔
ڈاکٹر کیف کے والد رفعت العین محمد جلیل فرشوری، دانش گاہِ علی گڑھ کے فرخندہ و سرخرو طالبِ علم رہے ہیں۔ آپ اے۔ ایم۔ یو۔ اسٹوڈنٹس یونین سے بھی وابستہ رہے۔ ڈاکٹر کیف نے ابتدائی تعلیم بدایوں میں ہی حاصل کی۔ اس کے بعد انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا رخ کیا اور یہاں سے ایم۔ اے۔، ایم۔فل۔ اور پی ایچ۔ ڈی۔ کی اسناد حاصل کیں۔ ایم۔ فل۔ اور پی ایچ۔ ڈی۔ کے مقالوں کے ارقام میں پروفیسر سید محمد امین نے ان کی سرپرستی و راہ نمائی کی۔ ڈاکٹر کیف دسمبر ۲۰۱۱ء کے یو۔جی۔سی۔ نیٹ اینڈ جے آر ایف (UGC NET & JRF) امتحان میں بھی کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔
ڈاکٹر کیف فی الحال شعبۂ اردو، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے وابستہ ہیں اور درس و تدریس میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اب تک ان کی تین کتابیں ’’شکیل بدایونی: شخصیت اور ادبی خدمات‘‘ (مصنف)، تذکرہ ’’بہارِ بوستانِ شعرا‘‘ (مرتب و مدون) اور ’’کنز التاریخ‘‘ (مرتب و مدون) منظرِ عام پر آ چکی ہیں، جن کی ادبی حلقوں میں خوب پذیرائی ہوئی ہے اور ان کی تحقیقی کاوشوں کو سراہا گیا ہے۔ یہ تینوں کتابیں ’’قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان، نئی دہلی‘‘ کی اسکیم ’’مالی تعاون برائے اشاعتِ مسودات‘‘ کے تحت شائع ہوئی ہیں۔ ڈاکٹر کیف کی دو اور کتابیں ’’مغنی تبسم‘‘ اور ’’آثارِ بدایوں‘‘، تصنیف و ترتیب کے مرحلے میں ہیں۔ علاوہ ازیں ان کے درجن بھر سے زائد مضامین و مقالات ملک کے مختلف رسائل و جرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔ انھوںنے متعدد قومی و بین الاقوامی سمیناروں، ویبی ناروں اور کانفرنسوں میں بھی شرکت کر تحقیقی مقالے پیش کیے ہیں۔ ابھی حال ہی میں اتر پردیش اردو اکادمی نے اُنھیں ’’کنزالتاریخ‘‘ (۲۰۱۹ئ) کے لیے ایوارڈ سے نوازا ہے۔ ادارہ ان کے نیک اور روشن مستقبل کی دعا کرتا ہے۔
موضوعات
join rekhta family!
-
ادب اطفال1964
-