- کتاب فہرست 188048
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں55
ادب اطفال2070
ڈرامہ1025 تعلیم377 مضامين و خاكه1518 قصہ / داستان1720 صحت107 تاریخ3560طنز و مزاح747 صحافت215 زبان و ادب1972 خطوط812
طرز زندگی24 طب1031 تحریکات300 ناول5018 سیاسی370 مذہبیات4873 تحقیق و تنقید7317افسانہ3047 خاکے/ قلمی چہرے293 سماجی مسائل118 تصوف2278نصابی کتاب567 ترجمہ4566خواتین کی تحریریں6352-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1492
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح209
- گیت63
- غزل1321
- ہائیکو12
- حمد53
- مزاحیہ37
- انتخاب1653
- کہہ مکرنی7
- کلیات713
- ماہیہ21
- مجموعہ5321
- مرثیہ400
- مثنوی881
- مسدس60
- نعت598
- نظم1312
- دیگر78
- پہیلی16
- قصیدہ200
- قوالی18
- قطعہ71
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
محمد مجیب کا تعارف
پروفیسر محمد مجیب (1902 سے 1985 )ایک نامور مورخ، معلم، دانشور اورانگریزی اور اردو کے مصنف ہیں۔ وہ 1948 سے 1972 تک جامعہ کے ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر رہے۔ شروع میں زیادہ تر انگریزی میں لکھتے تھے۔ ان کی انگریزی مطبوعات اردو سے کہیں زیادہ ہیں۔ لیکن جامعہ سے وابستہ ہونے کےبعدانھوں اردو میں بھی لکھنا شروع کیا اور جلد ہی اپنے اسلوب میں ایک انفرادیت پیدا کرلی۔ مجیب صاحب کے یہاں انگیزی نثر کی کئی اہم خصوصیات بڑی خوبی سے اردو نثر میں برتی گئی ہیں۔ انھیں ایک بڑےاور پھیلےہوئےعلم کے دریا کو چند الفاظ اور جملوں کے کوزے میں سمیٹنے کا فن آتا تھا۔ انھوں نے افسانہ، مضمون، ڈرامہ، تراجم غرض کہ نثر کی تمام اصناف کو اپنے خیالات کی ترسیل اور مقاصد کے تکمیل کا ذریعہ بنایا۔ تاریخ، تہذیب، فلسفۂ سیاسیات اور ادب سے متعلق ان کی متعدد کتابیں اور مضامین ہیں۔ لکھنوکے ایک متمول خاندان میں پیدا ہوئے سن 1965 میں انھیں پدم وبھوشن کا اعزاز ملا تھا۔
لکھنؤ کے ایک متمول خاندان میں پیدا ہوئے ان کےوالد محمد نسیم ایک مالدار بیرسٹر تھے۔ بارہ برس کی عمر تک انھوں نے لکھںو کے لوریٹو کانونٹ اسکول میں پڑھا، ایک سال ایک اسلامی اسکول میں پڑھے پھر دہرہ دون کے ایک پرائیوٹ اسکول میں بھیج دئیے گئے۔ اس اسکول کے انگریز پرنسپل مسٓٹر ڈالبی سے بہت متاثر تھے جو تھیوسوفسٹ تھے۔ 1918 میں سینئر کیمرج کا امتحان پاس کیا۔ 1922 میں آکسفورڈ سے تاریخ میں آنرس کی ڈگری لی، ،جرمنی میں پریس کا کام سیکھا ،جرمن اور روسی زبان پڑھی۔ جرمنی کے قیام کےدوارن ان کی دوستی ڈاکٹر ذاکر حیسن اور ڈاکٹر عابد حسین سے ہوئی جس نے ان کی زندگی کو ایک نیا رخ دے دیا۔ حکیم اجمل خاں اور ڈٓاکٹر انصاری کی درخواست پر ان تنیوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں، بہت کم تنخواہوں پر ملک و قوم کی خدمت کے پیش نظر کام کرنے کا تہیہ کرلیا اور 1926 میں ہندوستان واپس آکر دہلی میں جامعہ کی مختلف ذمہ داریاں سنبھالیں۔ یہ تینوں جامعہ کے ارکان ثلاثہ کہلاتے ہیں۔ مجیب صاحب تاریخ کے استاد تھے اور چند سال خازن کی ذمہ داری بھی سبنھالی۔ 1945 میں ان کی شادی لکھنؤ کے ایک معززخاندان کی بیٹی آصفہ خاتون سے ہوئی۔ ان کے ایک بیٹے کا جوانی میں انتقال ہوگیا تھا۔ دوسرے بیٹے محمد امین جواہرلال یونیورسٹی میں پروفیسر تھے۔ ان کے بڑے بھائ پروفیسر محمد حبیب بھی مورخ تھے جن کے بیٹے پروفیسر عرفان حبیب ہیں۔ 1975 میں مجیب صاحب بیمار ہوئے، دماغ کا آپریشن ہوا لیکن اس کے بعد وہ سب کچھ بھول گئے۔ روسی جرمن، فرنچ، انگریزی اور اردوسبھی زبانوں کے حروف تہجی تک یاد نہ رہے۔ انھوں نے از سر نو انگریزی سیکھنی شروع کی،تین چار برس کی کی محنت کے بعد انگریزی میں اپنی بائیو گرافی لکھی ،اردو دوبارہ سیکھنے میں مشکل ہوئی لیکن ہمت نہ ہاری اور اس میں بھی کامیاب ہوئے۔ بیماری کے بعد اردو میں ان کا پہلا مضمون ’میری دنیا میرا دین‘ تھا۔
پروفیسر مجیب کی کتابوں کی ایک طویل فہرست ہے جس سے ان کے متنوع ذوق اور بالیدہ ذہن کا اندازہ ہوتا ہے۔ انھوں نے تاریخی اور سماجی موضوعات پر ڈرامے بھی لکھے جس میں ’’خانہ جنگی‘‘ بہت اہم اور مشہور ہے جس کا پس منظر اورنگ زیب اور دارا شکوہ کی سیاسی جنگ ہےلیکن اصل میں یہ 1946 کے ہندوستان میں برپا خانہ جنگی، نفرت اور فساد پر ایک بصیرت آموز تبصرہ ہے۔ ’حبہ خاتون‘ ، ’ہیروئین کی تلاش‘، ’دوسری شام‘، ’آزمائش‘، ’کھیتی‘، اور ’انجام‘ ان کے دیگر ڈرامے ہیں جو جامعہ میں اسٹیج بھی کئے گئے۔ دو جلدوں پر مشتمل روسی ادب کی تاریخ پر ان کی کتاب ’’روسی ادب‘‘ ایک اہم تصنیف ہے۔ افسانوی مجموعہ ’’کیمیا گر‘‘ہے جس کی دو کہانیاں انھوں نےجرمنی میں انگیریزی میں لکھی تھیں،اس میں شامل دیگر کہانیاں جامعہ کے قیام کے دوران اردو میں لکھیں۔ ’’نگارشات‘‘ منتخب مضامین کا انتخاب ہے جو انھوں نے 1927 سے لے کر 1945 تک رسالہ ’’جامعہ‘‘ میں لکھے تھے۔ ’’ہندوستانی سماج پر اسلامی اثر اور دوسرے مضامین‘‘ کے نام سے محمد ذاکر سابق پروفیسر جامعہ ملیہ نے مجیب صاحب کے منتخب انگریزی مضامین کا ترجمہ شائع کیا ہے۔ ’’دنیاکی کہانی‘‘ ان کی ریڈیو کےلئے لکھی گئی تقریروں کا مجموعہ ہے۔ ’’ہماری آزادی‘‘ مولانا آزاد پر ان کی انگریزی کتاب اور اس کا اردو ترجمہ بھی ایک کتاب ہے۔ ان کی دیگر اردو تصانیف اوران کی انگریزی کتابوں کے اردو تراجم کی ایک طویل فہرست ہے: ’تاریخ تمدنِ ہند‘، ’تاریخ فلسفہ سیاسیات‘، ’تعلیم اور روایتی قدریں‘ ، ’غالب۔ منتخب کلام‘، ’سیاسی فلسفہ‘، ’’غالب ۔اردو کلام کا انتخاب‘‘ وغیرہ۔موضوعات
اتھارٹی کنٹرول :لائبریری آف کانگریس کنٹرول نمبر : n50013042
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں55
ادب اطفال2070
-
