- کتاب فہرست 181957
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1657
طب570 تحریکات257 ناول3439 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی12
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1335
- دوہا61
- رزمیہ93
- شرح149
- گیت87
- غزل753
- ہائیکو11
- حمد33
- مزاحیہ38
- انتخاب1386
- کہہ مکرنی7
- کلیات635
- ماہیہ16
- مجموعہ4013
- مرثیہ332
- مثنوی686
- مسدس44
- نعت433
- نظم1024
- دیگر47
- پہیلی14
- قصیدہ145
- قوالی9
- قطعہ53
- رباعی257
- مخمس18
- ریختی16
- باقیات27
- سلام28
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی20
- ترجمہ78
- واسوخت24
نرمل ورما کے افسانے
ایک دن کا مہمان
اس نے اپنا سوٹ کیس دروازے کے آگے رکھ دیا۔ گھنٹی کا بٹن دبایا اور انتظار کرنے لگا۔ مکان میں خاموشی تھی۔ کوئی ہلچل نہیں ہوئی۔ ایک لمحے کے لیے اسے گمان ہوا کہ شاید گھر میں کوئی نہیں ہے اور وہ خالی مکان کے سامنے کھڑا ہے۔ اس نے رومال نکال کر پسینہ پونچھا،
آدمی اور لڑکی
اس نے دکان کا دروازہ کھولا تو گھنٹی کی آواز ہوئی۔ ٹن۔۔۔جب وہ اندر آیا اور خود کار دروازہ بند ہو گیا تو گھنٹی پھر بجی۔ اس مرتبہ دوبار۔ ٹن۔ ٹن۔۔۔ اس بار آواز کافی دیر تک گونجتی رہی۔ یہ اس بات کا اعلان تھا کہ کوئی اندر آیا ہے۔ دکان میں کوئی نہیں
دوسری دنیا
کئی برس پہلے میں ایک ایسی لڑکی کو جانتا تھا جو دن بھر پارک میں کھیلا کرتی تھی۔ اس پارک میں بہت سے پیڑ تھے جن میں سے بہت کم کو میں پہچانتا تھا۔ سارا دن لائبریری میں رہنے کے بعد شام کو جب میں لوٹتا تو وہ پیڑوں کے بیچ بیٹھی دکھائی دیتی۔ بہت دنوں تک ہم ایک
دھوپ کا ایک ٹکڑا
اس کہانی میں بیتے ہوئے وقت اور یادوں کے بیچ کے خلا کو عمدہ پیرایے میں بیان کیا گیا ہے۔ ایک شادی شدہ عورت جب ایک رات اپنے شوہر کے اس رد عمل کو محسوس نہیں کرتی جس کی وہ طالب ہے تو وہ اسے چھوڑ کر باہر چلی آتی ہے۔ اور پھر ایک پارک میں صبح سے شام تک بیٹھنا اس کے معمول میں شامل ہو جاتا ہے۔ وہ پارک میں اس جگہ بیٹھتی ہے جہاں سے گرجا گھر صاف نظر آتا ہے، یہ وہی گرجا گھر ہے جہاں پندرہ سال پہلے اس کی شادی ہوئی تھی۔
لندن کی ایک رات
میں دوسری بار وہاں گیا تھا۔ پہلی بار دیر سے پہنچا تھا۔ میرے پہنچنے سے پہلے ہی سارا کام تقسیم ہو چکا تھا۔ میں مایوس سا گیٹ کے باہر کھڑا تھا۔ سوچ رہا تھا شاید آخری لمحے انھیں کسی آدمی کی ضرورت پڑ جائے اور وہ مجھے بلا لیں۔ دیر تک گھڑگھڑاتی مشینوں کے اندر
صبح کی سیر
اس کہانی میں انسان کے خالی پن، ماضی کی یادوں اور رشتوں کی معنویت کو بیان کیا گیا ہے۔ نہال چند ایک ریٹائرڈ کرنل ہیں جن کا بیٹا بیرون ملک رہتا ہے۔ بیوی کا انتقال ہو چکا ہے اور وہ ایک نوکر کے سہارے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ صبح کی سیر کے لیے نکلتے ہیں تو رات تک واپس آتے ہیں اور دن بھر جنگل میں یہاں وہاں گزارتے ہیں۔ ایک دن جنگل میں انہیں ایک پیڑ سے لٹکی ہوئی رسی نظر آتی ہے، ان کا تصور و تخیل انہیں اس رسی کے سہارے ماضی میں لے جاتا ہے اور پھر وہ اسی رسی سے جھولتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔
زندگی یہاں اور وہاں
دو کرداروں کی مدد سے اس کہانی میں دکھ اور سکھ کے فلسفہ کو بیان کیا گیا ہے۔ کہانی کا کردار کہتا ہے کہ کیا کوئی ایسی چیز ہے جس پر انگلی رکھ کر کہا جا سکے کہ یہ سکھ ہے، یہ تشفی ہے۔ ایک جگہ کہتا ہے کہ دکھ میں کوئی ڈر نہیں ہوتا لیکن ہم جسے سکھ کہتے ہیں وہ ہمیشہ خطروں سے بھرا رہتا ہے۔ کرداروں کی ناسٹیلجائی کیفیت کہانی کو معنوی طور پر اور دبیز بناتی ہے۔
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1657
-