پاپولر میرٹھی کے اشعار
خود تیس کا ہے اور دلہن ساٹھ برس کی
گرتی ہوئی دیوار کے سائے میں کھڑا ہے
بے وقوفی کے انوکھے کارنامے دیکھ کر
اچھے خاصے لیڈروں کو بھی گدھا کہنا پڑا
اپنی شہرت کی الگ راہ نکالی ہم نے
کسی دیواں سے غزل کوئی چرا لی ہم نے
نیتا کا دعویٰ سن کے میں یہ سوچنے لگا
قربانی کنکٹے کی تو یارو حرام ہے
کلیات میرؔ و غالبؔ سے غزل لایا تھا میں
آج وہ بھی چھپ نہ پائی آپ کے اخبار میں!
تمہیں بتاؤ گلے باز شاعروں کے بغیر
اگر ہوا بھی تو کیسا مشاعرہ ہوگا
جو بد نصیبی سے کل کو ملازمت نہ رہی
شکم کا اپنے سہارا مشاعرہ ہوگا
مجھے نوٹ جب ملا بیس کا تو سمجھ میں خود ہی یہ آ گیا
جہاں دو ہزار کی بات تھی وہ مشاعرہ کوئی اور ہے
ناج جتنا تھا وہ سب مکھیا کی بھینسیں چر گئیں
اور کلو رام کا کھلیان آدھا رہ گیا
بیٹے کے منہ پہ دے کے چپت باپ نے کہا
پھر فیل ہو گیا ہے منسٹر بنے گا تو
-
موضوع : طنز و مزاح