- کتاب فہرست 181733
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1653
طب565 تحریکات257 ناول3434 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی9
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1333
- دوہا61
- رزمیہ92
- شرح149
- گیت86
- غزل750
- ہائیکو11
- حمد32
- مزاحیہ38
- انتخاب1387
- کہہ مکرنی7
- کلیات635
- ماہیہ16
- مجموعہ4001
- مرثیہ332
- مثنوی680
- مسدس44
- نعت425
- نظم1009
- دیگر46
- پہیلی14
- قصیدہ143
- قوالی9
- قطعہ51
- رباعی256
- مخمس18
- ریختی17
- باقیات27
- سلام28
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی19
- ترجمہ80
- واسوخت24
قمر احسن کے افسانے
کوڑھی کی مٹھی میں سور کی ہڈی
سیٹھ حبیب اصولوں کے سختی سے پابند تھے اور بہت محتاط آدمی تھے۔ مثلاً ان کا ایک اصول یہ تھا کہ وہ صبح چار بج کر بیس منٹ پر بیدار ہوتے تھے۔ اب خواہ کچھ بھی ہو لیکن وہ اسی وقت بستر سے اٹھ جانا ہی پسند کرتے تھے۔ یا ان کا یہ اصول تھا کہ کوئی بھی شخص بغیر
اسپِ کشت مات (۲)
آفس کی گیارہ منزل عمارت کے سامنے آتے ہی اسے محسوس ہوا جیسے آنتوں میں کچھ چل رہا ہو۔ جیسے کوئی چوہیا دھیرے دھیرے آنتوں کو کتر رہی ہو۔ منھ اور زبان کڑوے ذائقے سے بھر گئے اور پیٹ میں کوئی شے دوڑتی ہوئی محسوس ہوئی۔ پھر جسم کے تمام مسامات کھلتے چلے
آخری تنہا درخت
بہت زیادہ سیاہ رات کا شکنجہ اسے بستر پر جکڑے ہوئے تھا۔ سامنے بہت اونچی محراب اور اس کے بعد ایک مدور فصیل، فصیل سے متصل لمحہ بہ لمحہ بڑھتے پھیلتے ہوئے بھیانک درخت کانٹے دار مہیب۔۔۔ اور دو بہت چمکیلی سیاہ آنکھیں۔۔۔ غلیظ اور ہیبت ناک۔ وہ ایک معمول کی
لوٹتے قدموں کے سائے
اس دن گڑ کھیت کا میلہ تھا۔ مجھے بس اتنا ہوش تھا کہ جب میں لوٹ رہا تھا تو میرے قدموں کے طویل سائے درختوں کی اونچی ٹہنوں پر کپکپا رہے تھے اور میں نے اپنے ساتھی سے کہا تھا کہ لوٹتے ہوئے قدموں کے سائے کتنے۔۔۔ طویل ہو جاتے ہیں کہ انہیں درختوں کی اونچی
بریدہ جسموں کو چمکانے والا بوڑھا
چٹانوں پر سہ پہر کی سنہری دھوپ پھیل چکی تھی۔ پہاڑی گھاس کے چھوٹے چھوٹے تختوں میں کیڑے پھدک رہے تھے۔ پاس کے ایک چھوٹے درخت کی سب سے اونچی شاخ پر ایک کوا مسلسل چیخ رہا تھا۔ دور سے ناہموار راستوں پر اچکتا پھلانگتا ایک بوڑھا راستہ میں کچھ تلاش کرتا چلا
ہڈی کی مٹھی میں سور کا کوڑھی
پہلے تو غلام نے سواری پر سے بھاری بھرکم قدیم وضع کے فرنیچر اتارنا شروع کیے اور اس قدیم گوتھک طرز کے مکان کے صدر دروازہ میں داخل ہوکر نظروں سے غائب ہوتا رہا۔ پھر اس نے باہر نکل کر بڑی مشکلوں سے ایک لمبا سا سیاہ رنگ کا آنبوس کا تابوت سواری سے کھینچ کر
اسپ کشت مات (۱)
آفس سے آکر اس نے ادھ میلی کیتلی میں پانی، شکر، دودھ اور چائے کی پتی سب ایک ساتھ ملاکر اسٹو پر رکھ دیا اور کپڑے تبدیل کر کے ملگجے بستر پر لیٹ رہا۔ فائل نمبر ۷۹؍۱۰؍۳ کا ریمائنڈر، فسادات کی رپورٹ کا پروفارما، نیلم کے خط کا جواب اور ابا کو خط، ایمی
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1653
-