aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Rahi Fidai's Photo'

راہی فدائی

1949 | بنگلور, انڈیا

راہی فدائی کے اشعار

129
Favorite

باعتبار

ہر ایک شاخ تھی لرزاں فضا میں چیخ و پکار

ہوا کے ہاتھ میں اک آب دار خنجر تھا

لذت کا زہر وقت سحر چھوڑ کر کوئی

شب کے تمام رشتے فراموش کر گیا

ہوس گرفتہ ہواؤ نگاہیں نیچی رکھو

شجر کھڑے ہیں سڑک کے قرین بے پردہ

حادثوں کے خوف سے احساس کی حد میں نہ تھا

ورنہ نفس مطمئن سفاک ہوتا غالباً

کسی کو سایا کسی کو گل و ثمر دے گا

ہرا بھرا ہے درخت رواج رہنے دو

برائے نام ہی سہی بہ احتیاط کیجئے

درون کذب و افترا صداقتیں خلط ملط

سبزہ زاروں کی شرافت سے نہ کھیلو قطعاً

تم ہوا ہو تو خلاؤں سے لپٹ کر دیکھو

آپ نے اچھا کیا تطہیر خواہش ہی نہ کی

ورنہ زمزم چشمۂ ناپاک ہوتا غالباً

یہ کیسا گل کھلایا ہے شجر نے

ثمر بننے کو غنچہ منتظر ہے

شرافتوں کے رنگ میں شرارتیں خلط ملط

سر مذاق ہو گئیں حماقتیں خلط ملط

خود کو ممتاز بنانے کی دلی خواہش میں

دشمن جاں سے ملی میری انا سازش میں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے