- کتاب فہرست 185975
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1973
طرز زندگی22 طب917 تحریکات298 ناول4769 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی13
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1460
- دوہا48
- رزمیہ108
- شرح199
- گیت60
- غزل1183
- ہائیکو12
- حمد46
- مزاحیہ36
- انتخاب1596
- کہہ مکرنی6
- کلیات691
- ماہیہ19
- مجموعہ5046
- مرثیہ384
- مثنوی836
- مسدس58
- نعت559
- نظم1246
- دیگر76
- پہیلی16
- قصیدہ189
- قوالی18
- قطعہ63
- رباعی296
- مخمس17
- ریختی13
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت26
صبا ممتاز بانو کے افسانے
آؤ پیار کریں
وہ چوہدری صاحب کی رہنمائی میں ایک کھلے بازار سے گزرنے کے بعد نسبتاً ایک تنگ گلی میں داخل ہو چکی تھی۔ یہ راستہ اس کے لیے اجنبی نہیں تھا۔ اس کا اس راستے سے کئی بار گزرنا ہوتا تھا لیکن اسے اندازہ نہیں تھا کہ اس پلازے کے تہہ خانے میں پرانی کتابوں کا اتنا
چلتی پھرتی عورت
رنگو چاچا کا ہوٹل آیا تو راول کے پیٹ میں ناچتی بھوک نے سفر کرنے سے انکار کر دیا۔ راول نے ٹرک کو تھپکی دی اور نیچے اتر گیا۔ ’’جلدی آ چھوٹے۔۔۔! زور کی بھوک لگی ہے۔‘‘ راول نے ڈھابے پر اترتے ہی فوراً چھوٹے کو آواز دی۔ اس وقت راول کو بھوک بھی بہت
بھوک
یہ رات کا پچھلا پہر تھا۔ کمرے میں سکوت طاری تھا لیکن کوئی تھا جو بول رہا تھا۔ ٹی وی تو بند تھا پھر وہ کون تھا۔؟ میں نے اردگرد دیکھا۔ وہ مجھے کہیں نظر نہیں آیا۔ میں نے اپنے بسترکی طرف دیکھا۔ وہ میرے ساتھ ہی لیٹا ہوا تھا۔ کمال ہے کہ وہ میرے اس قدر
مزدوری
شام نے جونہی آنچل پھیلایا۔ نیلو نے اپنا آنچل سمیٹ لیا۔ سینے کی تنی ہوئی چٹانوں پر نگاہ ڈالی۔ کھلے بالوں کو پکڑکر جوڑے میں قید کیا۔ گردن کو موتیوں کی مالا سے سجایا۔ پاؤں میں ہیل پہنی۔ ہینڈ بیگ اٹھایا۔ کمرے کا دروازہ بند کیا۔ اب نیلو گلی میں تھی۔ نیلو
پنچھی
رات نے ہر چیز کو تاریکی کی چادر اوڑھا دی تھی۔ دھیمی دھیمی سی ہوا چل رہی تھی۔ پھولوں کی خوشبو مانو کو مدہوش کیے دے رہی تھی۔ پلکوں کو ہجر اب گوارا نہیں تھا۔ آنکھیں خود بخود بند ہوتی جا رہی تھیں۔ اس نے خود کو نیند کے سپرد کر دیا۔ شب کے راجا نے دن کے
عجیب لڑکا
رات نے سورج کو رہائی دی تو کرنوں نے دنیا کو بقعہ نور بنا دیا۔ میں بھی اسی انتظار میں تھی۔ روشنی کی رمق محسوس ہو تے ہی اٹھ بیٹھی۔ معمولات صبح سے فراغت کے بعد میں نے جلدی جلدی گرم گرم روٹی حلق سے اتاری۔ مجھے دفتر پہنچنے کی جلدی تھی۔آج دیر بھی تو ہو گئی
ملاقات
یہ ایک خنک رو دن تھا۔ فلک پر گھٹائیں مستیاں کررہی تھیں۔ کالی سرمئی بدلیاں مجھے وادی کشمیر کے حسین نظارے یاد دلارہی تھیں جنہیں میں نے اپنے دل کے آنگن میں چھپا رکھا تھا۔ جب دیکھنے کو من کرتا تو ایک جھانک سے جیسے سارا منظر میری نگاہوں کے سامنے کھڑا ہو
join rekhta family!
-
ادب اطفال1973
-