- کتاب فہرست 187939
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں53
ادب اطفال2065
ڈرامہ1024 تعلیم376 مضامين و خاكه1506 قصہ / داستان1701 صحت106 تاریخ3549طنز و مزاح746 صحافت215 زبان و ادب1965 خطوط810
طرز زندگی24 طب1029 تحریکات300 ناول5017 سیاسی370 مذہبیات4846 تحقیق و تنقید7293افسانہ3046 خاکے/ قلمی چہرے292 سماجی مسائل118 تصوف2270نصابی کتاب566 ترجمہ4548خواتین کی تحریریں6350-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1489
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح208
- گیت63
- غزل1320
- ہائیکو12
- حمد53
- مزاحیہ37
- انتخاب1651
- کہہ مکرنی7
- کلیات712
- ماہیہ20
- مجموعہ5298
- مرثیہ400
- مثنوی880
- مسدس60
- نعت596
- نظم1306
- دیگر78
- پہیلی16
- قصیدہ199
- قوالی18
- قطعہ71
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
سعید احمد رفیق کے مضامین
فرائڈ کا نظریۂ ادب
نفسیات نسبتاً ایک نوعمر علم ہے۔ انیسویں صدی کے وسط تک نفسیات، فلسفہ کی ایک شاخ سمجھی جاتی تھی۔ اور اس کاطریقۂ کار، استدلالی اور مابعدالطبیعاتی تھا۔ ۱۸۷۹ء میں مشہور جرمن مفکر اور ماہر نفسیات وانٹ نے ایک نفسیاتی دارالتجربہ قائم کیا اور اس کے بعد اس علم
یونانیوں کے جمالیاتی افکار
(افلاطون تک) (میں جناب محمد اسلم قریشی۔ پروفیسر گورنمنٹ کالج کوئٹہ کا انتہائی ممنون اور شکرگزار ہوں کہ انہوں نے افلاطون کے صحیح جمالیاتی اور تنقیدی نظریات تک پہنچنے میں میری رہنمائی کی۔ افلاطون کے نظریۂ فن کے متعلق جو عام غلط فہمی پھیلی ہوئی
فن کے مقاصد
انسان کے ہر عمل کا کوئی نہ کوئی مقصد ضرور ہوتا ہے۔ یہ مقصد شعوری یا نیم شعوری طور پر بھی اس کے پیش نظر ہوسکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ اسے اس مقصدکا شعور نہ ہو۔ بہرحال مقصد کی غیرموجودگی نفسیاتی طور پر ناممکن ہے۔ فن کی تخلیق بھی ایک ذہنی اور مادی عمل
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں53
ادب اطفال2065
-
