- کتاب فہرست 181733
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1653
طب565 تحریکات257 ناول3434 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی9
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1333
- دوہا61
- رزمیہ92
- شرح149
- گیت86
- غزل750
- ہائیکو11
- حمد32
- مزاحیہ38
- انتخاب1387
- کہہ مکرنی7
- کلیات635
- ماہیہ16
- مجموعہ4001
- مرثیہ332
- مثنوی680
- مسدس44
- نعت425
- نظم1009
- دیگر46
- پہیلی14
- قصیدہ143
- قوالی9
- قطعہ51
- رباعی256
- مخمس18
- ریختی17
- باقیات27
- سلام28
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی19
- ترجمہ80
- واسوخت24
صغیر افراہیم کے افسانے
وہی فاصلہ ہے کہ جو تھا
اشرف جب بھی رسول آباد کی حویلی کا ذکر کرتا ایمن ہمہ تن گوش ہوجاتی اور اشرف کی آنکھوں میں اِس طرح جھانکنے لگتی جیسے حویلی کے دُھندلے نقش و نگار اُس کے اندر چھُپے ہیں جنھیں وہ کھوجنے کی کوشش کر رہی ہو۔ کھوجنے کی اس ادا سے اشرف لطف اندوز ہوتا اور بتاتا
ایسی بلندی
عامرؔ کو ایم۔ اے۔ کیے ہوئے، دو سال ہو چکے تھے، بہت بھاگ دوڑ کے بعد بھی جب اسے من پسند نوکری نہ ملی تو اس نے دلی جاکر قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا۔ حالانکہ بابوجی اس سے کئی بار اپنے دوست سیٹھ بہاری لال کی دوکان پر بیٹھنے کو کہہ چکے تھے جہاں اسے بارہ سوروپیے
نیا راستہ
اس نے مثنیٰ (Duplicate) چابی سے فلیٹ کا دروازہ کھولا اور اندر داخل ہو گئی۔ دروازہ بند کیا اور تھوڑی دیر اس سے پیٹھ لگاکر کھڑی رہی۔ چاروں طرف گہرا اندھیرا تھا۔ اندر اور باہر کی تاریکی نے مل کر اسے پریشان کر دیا۔ وہ اس تاریکی سے باہر آنے کے لیے چھٹپٹانے
گھر جنت
امتیاز کو یونیورسٹی میں لکچرار ہوئے دوسال بیت گئے تھے۔ ہوسٹل کا کمرہ چھوڑکر اس نے یونیورسٹی کیمپس سے ملحق آبادی والے علاقے میں ایک چھوٹا ساگھر کرائے پرلے لیاتھا۔ اسے مستقل تقرری کا پروانہ بھی مل چکا تھا۔ نوکری ملنے کے بعد ضرورت بیوی کی ہوتی ہے۔ جس کا
بےنام رشتہ
فرقان کو پانچ سال قبل سرکاری نوکری بڑی کوشش کے بعد ملی تھی۔ آفس میں وہ پروقار، نفاست پسند اور کم گو مشہور تھا اسی لیے عملے کے لوگ اس سے مرعوب رہا کرتے اور دور ہی رہنے میں اپنی عافیت خیال کرتے۔ گذشتہ پانچ برسوں میں فرقان سے کوئی ایسی حرکت سرزد نہیں ہوئی
سفرہے شرط۔۔۔
بشارت حسین کا ریٹائرمنٹ پچھلے کئی ہفتوں سے موضوعِ بحث بناہواتھا وہ خود بھی کئی دنوں سے اپنی سبکدوشی کے بارے میں ہنس ہنس کر بڑے حوصلے کا اظہار کررہا تھا مگر اندر ہی اندر ایک اُداسی اور بوجھل پن کااحساس تھا ۔ اللہ اللہ کرکے وہ دن آہی گیا جب بشارت حسین
منزل
وہ سوچتا ہے ’’میں اپنی زندگی کا مالک ہوں۔ جب چاہوں اسے مٹا سکتا ہوں‘‘ لے۔۔۔ کن۔۔۔ لیکن وہ کون ہے میرے اندر جو اس عمل کو کرنے سے روکتا ہے۔۔۔کیا یہ زندگی سے پیار ہے۔۔۔ یا بیرونی کوئی دباؤ۔۔۔ نہیں۔۔۔ نہیں شاید۔۔۔ ہماری سرشت میں داخل وہ علم۔۔۔ کہ زندگی تمہاری
انجان رشتے
ابو سرکاری ملازم ہونے کی وجہ سے ہمیشہ دورے پر رہتے تھے۔ گھر میں ڈھیرسارے نوکر چاکر تھے جو مجھ پر جان چھڑ کتے تھے۔ ان کے درمیان میں نے کبھی اکیلا محسوس نہیں کیا کیونکہ دیکھا گیا ہے جیب سے کنگال لوگ دل سے خوش حال ہوتے ہیں چونکہ ان کے پاس پریم اور ممتا
حمیدہ
حبو میاں رنگارنگ طبیعت کے مالک تھے۔ کالا رنگ، کسرتی بدن، گھونگرالے بال، اونچی ستواں ناک اور ہر پل لبوں پر رقص کرتا ہوا تبسم ان کی شخصیت میں عجیب نکھار پیدا کرتا تھا۔ وہ ساٹھ کے لپیٹے میں تھے مگر لگتے چالیس کے تھے۔ والدین کا انتقال ان کے بچپن میں ہی ہو
کڑی دھوپ کا سفر
سبھی کے دل دھڑک رہے تھے۔ برات آنے میں دو گھنٹے باقی تھے۔ دادی نے تمام رات مصلے پر گزار دی تھی۔ امی کو کسی بات کی سدھ بدھ نہ تھی۔ ابو اور اشرف کے ہاتھ پاؤ ں پھولے ہوئے تھے۔ سب کام میں مصروف تھے مگر سب کے دل سہمے ہوئے تھے۔ خدا کر ے سب ٹھیک رہے اور حمیراخوشی
ننگا بادشاہ
بیوی کسی مرد کے ساتھ بھاگ گئی تو چھوٹے میاں اپنا شہر اور خاندان چھوڑ کر ہمارے شہر چلے آئے تھے اور یہیں کے ہوکر رہ گئے۔ یہ خبر عام تھی، خبر پردار ہو یا بےپر بہرحال ہمارے کانوں تک آ گئی۔ ان کی شخصیت رنگارنگ اور دلچسپ ہونے کے مختلف پہلوؤں کی معلومات ان
رام دین
وصیت کے مطابق زنگ آلود صندوق کوٹھری کے باہر لایا جا چکا تھا۔ ستار تالا کھولنے کے لئے موجود تھا۔ پتن ٹیلر کفن لا چکے تھے۔ کاٹھی باندھنے والا بھی موجود تھا۔ مردہ جسم پر کئی لوٹے پانی ڈالا گیا اور اسے جہاز پر چت ڈال کر باندھ دیا گیا۔ مجمع حیرت واستعجاب
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1653
-