- کتاب فہرست 186046
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1983
طرز زندگی22 طب924 تحریکات299 ناول4816 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی13
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1460
- دوہا48
- رزمیہ108
- شرح200
- گیت60
- غزل1185
- ہائیکو12
- حمد46
- مزاحیہ36
- انتخاب1597
- کہہ مکرنی6
- کلیات693
- ماہیہ19
- مجموعہ5046
- مرثیہ384
- مثنوی838
- مسدس58
- نعت561
- نظم1247
- دیگر77
- پہیلی16
- قصیدہ189
- قوالی18
- قطعہ63
- رباعی296
- مخمس17
- ریختی13
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت26
صغیر افراہیم کے افسانے
بڑھتے قدم
جاوید کے بلند حوصلوں کے سہارے فاخرہؔ نے چاند کو چھولینے کی تمنا کی تھی مگر اس کی تمنّاؤں کا محل یکایک چکنار ہو گیا تھا۔ اس نے جن مضبوط بانہوں کے دائرے میں سپنوں کو حقیقت میں بدلنے کا عزم کیا تھا، وہ سہارا بچھڑ چکاتھا۔ عزیز و اقارب جاوید کی لاش کو گھرسے
ایسی بلندی
عامرؔ کو ایم۔ اے۔ کیے ہوئے، دو سال ہو چکے تھے، بہت بھاگ دوڑ کے بعد بھی جب اسے من پسند نوکری نہ ملی تو اس نے دلی جاکر قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا۔ حالانکہ بابوجی اس سے کئی بار اپنے دوست سیٹھ بہاری لال کی دوکان پر بیٹھنے کو کہہ چکے تھے جہاں اسے بارہ سوروپیے
کڑی دھوپ کا سفر
سبھی کے دل دھڑک رہے تھے۔ برات آنے میں دو گھنٹے باقی تھے۔ دادی نے تمام رات مصلے پر گزار دی تھی۔ امی کو کسی بات کی سدھ بدھ نہ تھی۔ ابو اور اشرف کے ہاتھ پاؤ ں پھولے ہوئے تھے۔ سب کام میں مصروف تھے مگر سب کے دل سہمے ہوئے تھے۔ خدا کر ے سب ٹھیک رہے اور حمیراخوشی
گھر جنت
امتیاز کو یونیورسٹی میں لکچرار ہوئے دوسال بیت گئے تھے۔ ہوسٹل کا کمرہ چھوڑکر اس نے یونیورسٹی کیمپس سے ملحق آبادی والے علاقے میں ایک چھوٹا ساگھر کرائے پرلے لیاتھا۔ اسے مستقل تقرری کا پروانہ بھی مل چکا تھا۔ نوکری ملنے کے بعد ضرورت بیوی کی ہوتی ہے۔ جس کا
رام دین
وصیت کے مطابق زنگ آلود صندوق کوٹھری کے باہر لایا جا چکا تھا۔ ستار تالا کھولنے کے لئے موجود تھا۔ پتن ٹیلر کفن لا چکے تھے۔ کاٹھی باندھنے والا بھی موجود تھا۔ مردہ جسم پر کئی لوٹے پانی ڈالا گیا اور اسے جہاز پر چت ڈال کر باندھ دیا گیا۔ مجمع حیرت واستعجاب
وہ خواب
ایسا محسوس ہوا کہ پہاڑ کی بلندی سے اسے کسی نے نیچے ڈھکیل دیا ہو۔ وہ گرتی چلی جا رہی تھی۔ زمین پر لگنے سے پہلے ہی اس کی آنکھ کھل گئی۔ اپنے بھاری پپوٹوں کو دھیرے دھیرے کھولتے ہوئے اس نے دیکھنے کی کوشش کی۔ چاروں طرف گہرا اندھیرا تھا۔ کچھ دکھائی نہیں دے
نیا راستہ
اس نے مثنیٰ (Duplicate) چابی سے فلیٹ کا دروازہ کھولا اور اندر داخل ہو گئی۔ دروازہ بند کیا اور تھوڑی دیر اس سے پیٹھ لگاکر کھڑی رہی۔ چاروں طرف گہرا اندھیرا تھا۔ اندر اور باہر کی تاریکی نے مل کر اسے پریشان کر دیا۔ وہ اس تاریکی سے باہر آنے کے لیے چھٹپٹانے
سفرہے شرط۔۔۔
بشارت حسین کا ریٹائرمنٹ پچھلے کئی ہفتوں سے موضوعِ بحث بناہواتھا وہ خود بھی کئی دنوں سے اپنی سبکدوشی کے بارے میں ہنس ہنس کر بڑے حوصلے کا اظہار کررہا تھا مگر اندر ہی اندر ایک اُداسی اور بوجھل پن کااحساس تھا ۔ اللہ اللہ کرکے وہ دن آہی گیا جب بشارت حسین
حمیدہ
حبو میاں رنگارنگ طبیعت کے مالک تھے۔ کالا رنگ، کسرتی بدن، گھونگرالے بال، اونچی ستواں ناک اور ہر پل لبوں پر رقص کرتا ہوا تبسم ان کی شخصیت میں عجیب نکھار پیدا کرتا تھا۔ وہ ساٹھ کے لپیٹے میں تھے مگر لگتے چالیس کے تھے۔ والدین کا انتقال ان کے بچپن میں ہی ہو
بےنام رشتہ
فرقان کو پانچ سال قبل سرکاری نوکری بڑی کوشش کے بعد ملی تھی۔ آفس میں وہ پروقار، نفاست پسند اور کم گو مشہور تھا اسی لیے عملے کے لوگ اس سے مرعوب رہا کرتے اور دور ہی رہنے میں اپنی عافیت خیال کرتے۔ گذشتہ پانچ برسوں میں فرقان سے کوئی ایسی حرکت سرزد نہیں ہوئی
ننگا بادشاہ
بیوی کسی مرد کے ساتھ بھاگ گئی تو چھوٹے میاں اپنا شہر اور خاندان چھوڑ کر ہمارے شہر چلے آئے تھے اور یہیں کے ہوکر رہ گئے۔ یہ خبر عام تھی، خبر پردار ہو یا بےپر بہرحال ہمارے کانوں تک آ گئی۔ ان کی شخصیت رنگارنگ اور دلچسپ ہونے کے مختلف پہلوؤں کی معلومات ان
وہی فاصلہ ہے کہ جو تھا
اشرف جب بھی رسول آباد کی حویلی کا ذکر کرتا ایمن ہمہ تن گوش ہوجاتی اور اشرف کی آنکھوں میں اِس طرح جھانکنے لگتی جیسے حویلی کے دُھندلے نقش و نگار اُس کے اندر چھُپے ہیں جنھیں وہ کھوجنے کی کوشش کر رہی ہو۔ کھوجنے کی اس ادا سے اشرف لطف اندوز ہوتا اور بتاتا
join rekhta family!
-
ادب اطفال1983
-