- کتاب فہرست 181552
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1653
طب565 تحریکات257 ناول3437 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی9
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1334
- دوہا61
- رزمیہ92
- شرح150
- گیت87
- غزل750
- ہائیکو11
- حمد32
- مزاحیہ38
- انتخاب1387
- کہہ مکرنی7
- کلیات635
- ماہیہ16
- مجموعہ4006
- مرثیہ332
- مثنوی680
- مسدس44
- نعت425
- نظم1017
- دیگر46
- پہیلی14
- قصیدہ143
- قوالی9
- قطعہ51
- رباعی257
- مخمس18
- ریختی17
- باقیات27
- سلام28
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی20
- ترجمہ80
- واسوخت24
شفیق الرحمان کے اقوال
یہ مرد ایورسٹ پر چڑھ جائیں، سمندر کی تہ تک پہنچ جائیں، خواہ کیسا ہی ناممکن کام کیوں نہ کرلیں، مگر عورت کو کبھی نہیں سمجھ سکتے۔ بعض اوقات ایسی احمقانہ حرکت کر بیٹھتے ہیں کہ اچھی بھلی محبت نفرت میں تبدیل ہوجاتی ہے، اور پھر عورت کادل۔۔۔ ایک ٹھیس لگی اور بس گیا۔ جانتے ہیں کہ حسد اور رشک تو عورت کی سرشت میں ہے۔ اپنی طرف سے بڑے چالاک بنتے ہیں مگر مرد کے دل کو عورت ایک ہی نظر میں بھانپ جاتی ہے۔
جانتے ہو عورت کی عمر کے چھ حصے ہوتے ہیں۔ بچی، لڑکی، نو عمر خاتون، پھر نو عمر خاتون، پھر نو عمر خاتون، پھر نو عمر خاتون۔
میرا ذاتی نظریہ تو یہی ہے کہ ایک تندرست انسان کو محبت کبھی نہیں کرنی چاہیے۔ آخر کوئی تک بھی ہے اس میں؟ خواہ مخواہ کسی کے متعلق سوچتے رہو، خواہ وہ تمہیں جانتا ہی نہ ہو۔ بھلا کس فارمولے سے ثابت ہوتا ہے کہ جسے تم چاہو وہ بھی تمہیں چاہیے۔ میاں یہ سب من گڑھت قصے ہیں۔ اگر جان بوجھ کر خبطی بننا چاہتے ہوتوبسم اللہ! کیے جاؤ محبت۔ ہماری رائے تو یہی ہے کہ صبر کرلو۔
عجیب سی بات ہے کہ لوگ موٹے تازے آدمیوں کو محبت سے مستثنی قرار دیتے ہیں۔ وہ یہ تصور میں لاہی نہیں سکتے کہ ایک انسان جس کا وزن اڑھائی من سے زیادہ ہو جس کی دو ٹھوڑیاں ہوں، جس کی توند طلوع ہو رہی ہو، اس کے دل میں بھی محبت کا جذبہ سماسکتا ہے۔ عموماً یہی سوچا جاتا ہے کہ اس سائز اور اس نمبر کے آدمی ہمیشہ کھانے پینے کی چیزوں کے متعلق سوچتے رہتے ہیں۔ چنانچہ ایک فربہ خاتون کو سریلی آواز میں دردناک گانا گاتے دیکھ کر بجائے رونے کے ہنسی آتی ہے اور دل میں یہی خیال آتا ہے کہ اب یہ گانا گاکر فوراً ایک بھاری سا ناشتا تناول فرمائیں گی اور چند ڈکاریں لینے کے بعد مزے سے سوجائیں گی۔ اٹھیں گی تو پھر کھائیں گی۔
اگر اسی طرح ہر بات میں غریب سماج کو قصوروار ٹھہرایا گیا تو وہ دن دور نہیں جب کسی کو بخار چڑھے گا تو وہ منہ بسور کر کہے گا کہ یہ سماج کاقصور ہے۔ کوئی کمزور ہوا تو کہے گا کہ یہ سماج کی برائی ہے اور اگر کوئی بہت موٹا ہوگیا تو بھی سماج ہی کو کوسا جائے گا۔ نالائق لڑکے امتحان میں فیل ہونے کی وجہ سماج کی کھوکھلی بنیادوں کو قرار دیں گے۔ یہاں تک کہ گالیاں بھی یوں دی جائیں گی کہ ’’خدا کرے تجھ پر سماج کا ظلم ٹوٹے۔‘‘
اکثر حضرات افسانے کو پڑھنے سے پہلے صفحات کو جلدی سے الٹ پلٹ کر دیکھتے ہیں اور اگر انہیں کہیں سماج کا لفظ نظرآجائے تو وہ فوراً افسانہ چھوڑدیتے ہیں۔ پوچھا جائے کہ یہ کیوں؟ تو جواب ملتا ہے، ’’جناب اس کا پلاٹ تو پہلے ہی معلوم ہوگیا۔ یقین نہ ہو تو سن لیجیے!‘‘ اس کے بعد وہ پلاٹ بھی سنادیں گے جو قریب قریب صحیح ہی نکلے گا۔
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1653
-