- کتاب فہرست 181957
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1657
طب570 تحریکات257 ناول3448 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی12
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1335
- دوہا61
- رزمیہ93
- شرح149
- گیت87
- غزل754
- ہائیکو11
- حمد33
- مزاحیہ38
- انتخاب1387
- کہہ مکرنی7
- کلیات635
- ماہیہ16
- مجموعہ4015
- مرثیہ332
- مثنوی687
- مسدس44
- نعت434
- نظم1026
- دیگر47
- پہیلی14
- قصیدہ145
- قوالی9
- قطعہ53
- رباعی257
- مخمس18
- ریختی16
- باقیات27
- سلام28
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی20
- ترجمہ78
- واسوخت24
شہزاد انجم کا تعارف
پروفیسر شہزاد انجم کا شمار اُردو کے اہم ناقدوں اور محققوں میں ہوتا ہے۔ اُن کا وطن صوبہ بہار کا مردم خیز شہر گیا، بہار ہے۔ ان کی پیدائش 16جولائی 1966کو ان کی نانیہال ہزاری باغ موجودہ ریاست جھار کھنڈ میں ہوئی۔ اُن کے والد جناب قمر نظامی صوبہ بہار کے مشہور خطاط اور عربی و فارسی زبان کے عالم تھے۔ ان کے والد کے پاس کتابت کرانے کی غرض سے وہاں کے ممتاز ادبا و علما آتے تھے۔ جن میں کلام حیدری، وہاب اشرفی، سید محمد حسنین، ش اختر، مثنیٰ رضوی، علیم اللہ حالی، افصح ظفر، تاج انور، شاہد احمد شعیب، حسین الحق، ناوک حمزہ پوری، فرحت قادری، ظہیر غازی پوری، غیاث احمد گدی، معین شاہد وغیرہ کے نام خصوصی طور پر قابل ذکر ہیں۔ شہزاد انجم نے اُسی ادبی فضا میں آنکھیں کھولیں۔ اُن کا بچپن ادیبوں کی صحبت میں گزرا۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کی اور اس کے بعد ہادی ہاشمی ہائی اسکول، گیا میں پانچویں کلاس میں داخلہ لیا، جہاں سے میٹرک کا امتحان امتیازی نمبروں کے ساتھ پاس کیا۔ شہزاد انجم نے انٹرمیڈیٹ اور بی اے، اردو آنرز کی تعلیم مرزا غالب کالج، گیا، بہار سے حاصل کی۔ وہ اپنے کالج کے اُردو کے استاذ پروفیسر تاج انور اور فلسفے کے استاد ڈاکٹر محمد مثنیٰ رضوی سے خاصے متاثر ہوئے۔ شہزاد انجم نے ایم فل اور پی ایچ ڈی کی تعلیم دہلی یونیورسٹی، دہلی سے حاصل کی۔ اُن کی پہلی تقرری اتر پردیش پبلک سروس کمیشن کے ذریعے گورنمنٹ گرلس پوسٹ گریجویٹ کالج، رام پور میں بحیثیت لیکچرار، 07 اگست 1995کو ہوئی۔ شہزاد انجم نے 20 جولائی2004کو بحیثیت ریڈر، جامعہ ملیہ اسلامیہ،نئی دہلی جوائن کیا۔ وہ جولائی 2010سے شعبۂ اُردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی میں پروفیسر کے عہدے پر فائز ہیں۔
پروفیسر شہزاد انجم کا شمار عہد حاضر کے اُن چند ممتاز ادیبوں میں ہوتا ہے جن کی تحریریں دعوتِ فکر و نظر دیتی ہیں۔ ان کی کتابیں ”اردو کے غیر مسلم شعرا و ادبا“، عہد ساز شخصیت: سر سید احمد خاں، دیدہ ور نقاد: گوپی چند نارنگ، آزادی کے بعد اُردو شاعری، اظہر عنایتی: ایک سخنور، احتشام حسین کی تخلیقی نگارشات، تنقیدی جہات، رابندر ناتھ ٹیگور: فکر و فن، رابندر ناتھ ٹیگور: شاعر اور دانشور، دیوانِ شیدا وغیرہ شائع ہو چکی ہیں۔ پروفیسر شہزاد انجم کے تحریر کردہ مونو گراف،محمد علی جوہر، احتشام حسین، پروفیسر سید محمد حسنین (ساہتیہ اکادمی)، خواجہ الطاف حسین حالی (دہلی اُردو اکادمی) اور، مرزا اسد اللہ خاں غالب (مغربی بنگال اُردو اکادمی) بھی زیور طبع سے آراستہ ہو چکے ہیں۔ اُنھوں نے بحیثیت کو آرڈینیٹر، شعبۂ اُردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام وزارت ثقافت،حکومت ہند کے مالی تعاون سے”ٹیگور ریسرچ اینڈ ٹرانسلیشن اسکیم“ کو بحسن و خوبی پایۂ تکمیل تک پہنچایا جواُردوادب کا ایک تاریخی، مثالی اور قابلِ فخر کارنامہ ہے۔ شہزاد انجم نے افسانے اور خاکے بھی لکھے۔ اُنھوں نے شاعری بھی کی مگر اُن کی دلچسپی علمی، تحقیقی و تنقیدی کاموں سے زیادہ رہی ہے۔ اُن کی تحریریں اور علمی کاوشیں ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کی پاسدار ہیں۔
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1657
-