- کتاب فہرست 185367
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1922
طب883 تحریکات291 ناول4398 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1435
- دوہا64
- رزمیہ105
- شرح182
- گیت83
- غزل1114
- ہائیکو12
- حمد44
- مزاحیہ36
- انتخاب1547
- کہہ مکرنی6
- کلیات675
- ماہیہ19
- مجموعہ4864
- مرثیہ376
- مثنوی815
- مسدس57
- نعت537
- نظم1204
- دیگر68
- پہیلی16
- قصیدہ180
- قوالی19
- قطعہ60
- رباعی290
- مخمس17
- ریختی12
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی28
- ترجمہ73
- واسوخت26
شعیب شاہد کے طنز و مزاح
آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں۔۔۔!
یوں تو دنیا کو عہد حاضر میں سیکڑوں مسائل درپیش ہیں۔ گلوبل وارمنگ، مسئلہٴ پوپولیشن اور مسئلہٴ آب وہوا تو بہرحال فہرست میں ہیں ہی۔ ایٹمی اور مسائل جنگ وجدل بھی اہمیت کے حامل ہیں۔ لیکن فی الوقت اس عظیم مسئلۂ دیگر سے رو بہ رو کرانا ہے ہمارا مقصود ہے جس کا
الامان۔۔۔! الحفیظ۔۔۔!
لیجئے پہنچ گئے۔ ابھی پورا ایک گھنٹہ باقی تھا بس کے چلنے میں۔ یہ ایک اپنی طرح کی اکیلی بس ہے جو دلی سے میرے شہر کے لیے چلتی ہے۔ عید کی وجہ سے ایک گھنٹہ پہلے بھی بس تقریباً آدھی بھر چکی تھی۔ میں جیسے ہی بس میں داخل ہوا ایک بزرگ چلائے، دیکھ کے، دیکھ کے۔۔۔!
حسن جمال یار
میں گالیاں نہیں دیتا۔ یا یوں کہئے، کہ دے ہی نہیں سکتا۔ دراصل گالیوں کے معاملے میں میرا علم کبھی ’’بدتمیز‘‘ اور ’’ابے سالے‘‘ سے آگے نہ بڑھ سکا۔ نہ گالیوں کے آداب سے شناسائی ہے اور نہ انکے صحیح اردو تلفظ ہی سے کوئی واقفیت۔ کئی مرتبہ لوگوں کو جاہ وجلال
ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے!
تو یوں ہوا کہ ہم چار دوست پہنچے درگاہ حضرت نظام الدین۔ اتفاق رائے سے بس سے چلنا قرار پایا۔ مین روڈ سے بس سے اتر کر جیسے ہی اس مزار والی گلی کا رخ کیا، تو خود کو ’’بازار مصر‘‘ میں پایا۔ جہاں نہ آبرو محفوظ معلوم ہوتی تھی اور نہ ہی والیٹ۔ عجیب عجیب حلیے
دنیا دیکھے گی!
میرے شہر کے مسلمانوں میں ان دنوں اجتماع کا زور ہے۔ ایک تبلیغی اجتماع، جسکی تیاری پچھلے تقریباً تین ماہ سے چل رہی ہے۔ اور اب جبکہ اس سہ روزا اجتمے میں کیول دو روز باقی رہ گئے ہیں، تقریباً دس ہزار سے زیادہ نوجوان رات دن اجتماع گاہ میں کدال بکف ہیں۔ بانسوں
دلی کی پھٹ پھٹ سیوا
آپنے کبھی پھٹ پھٹ سیوا میں سفر کیا ہے؟ پھٹ پھٹ سیوا دلی کے کچھ علاقوں سے دوسرے مخصوص علاقوں کے بیچ چلتی ہے۔ پھٹ پھٹ سیوا کہلانے کے لیے گاڑی کا اتنا پرانا ہونا شرط ہے کہ اسکو دیکھتے ہی بہادر شاہ ظفر کا دور حکمت کی یاد آتی ہو۔ ایک بڑی سی پرانی گاڑی۔
معلماؤں کے نام ایک انقلابی پیغام: سویٹر بنو!
پچھلی پیڑھی کی بہت سی روایات کے تحفظ اور انکی بقا کی ذمہ داری ہمیشہ ہی آئندہ نسلوں پر ہوتی ہے۔ ہم نوجوان اس معاشرے کی ایک نسل کو دھیرے دھیرے ختم ہوتے ہوئے دیکھ رہیں۔ اور ایک یہ نئی نسل ہے کہ جو بزرگوں کی روایات کا پھندا اپنے گلے میں نہیں ڈالنا چاہتی۔
آب رواں
بس میں کھڑکی سے لگا میں روڈویز بسوں کی تنگدامنی پر غور وفکر ہی کر رہا تھا کہ بس اچانک ایک تیز جھٹکے سے رک گئی۔ بس میں سوار درجنوں زبانوں پر مشترکہ طور پر مغلظات کا ورد سا ہوا۔ میں نے کھڑکی سے ذرا جھانک کر جو دیکھا تو کچھ نظر نہ آیا۔ کنڈکٹر کے بتانے پر
join rekhta family!
-
ادب اطفال1922
-