- کتاب فہرست 188640
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2075
ڈرامہ1028 تعلیم377 مضامين و خاكه1531 قصہ / داستان1738 صحت108 تاریخ3579طنز و مزاح748 صحافت216 زبان و ادب1978 خطوط817
طرز زندگی26 طب1033 تحریکات300 ناول5029 سیاسی372 مذہبیات4900 تحقیق و تنقید7352افسانہ3057 خاکے/ قلمی چہرے294 سماجی مسائل118 تصوف2281نصابی کتاب568 ترجمہ4579خواتین کی تحریریں6357-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1498
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح211
- گیت66
- غزل1330
- ہائیکو12
- حمد54
- مزاحیہ37
- انتخاب1659
- کہہ مکرنی7
- کلیات717
- ماہیہ21
- مجموعہ5351
- مرثیہ400
- مثنوی886
- مسدس61
- نعت602
- نظم1318
- دیگر82
- پہیلی16
- قصیدہ201
- قوالی18
- قطعہ74
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
شعیب شاہد کے طنز و مزاح
آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں۔۔۔!
یوں تو دنیا کو عہد حاضر میں سیکڑوں مسائل درپیش ہیں۔ گلوبل وارمنگ، مسئلہٴ پوپولیشن اور مسئلہٴ آب وہوا تو بہرحال فہرست میں ہیں ہی۔ ایٹمی اور مسائل جنگ وجدل بھی اہمیت کے حامل ہیں۔ لیکن فی الوقت اس عظیم مسئلۂ دیگر سے رو بہ رو کرانا ہے ہمارا مقصود ہے جس کا
الامان۔۔۔! الحفیظ۔۔۔!
لیجئے پہنچ گئے۔ ابھی پورا ایک گھنٹہ باقی تھا بس کے چلنے میں۔ یہ ایک اپنی طرح کی اکیلی بس ہے جو دلی سے میرے شہر کے لیے چلتی ہے۔ عید کی وجہ سے ایک گھنٹہ پہلے بھی بس تقریباً آدھی بھر چکی تھی۔ میں جیسے ہی بس میں داخل ہوا ایک بزرگ چلائے، دیکھ کے، دیکھ کے۔۔۔!
حسن جمال یار
میں گالیاں نہیں دیتا۔ یا یوں کہئے، کہ دے ہی نہیں سکتا۔ دراصل گالیوں کے معاملے میں میرا علم کبھی ’’بدتمیز‘‘ اور ’’ابے سالے‘‘ سے آگے نہ بڑھ سکا۔ نہ گالیوں کے آداب سے شناسائی ہے اور نہ انکے صحیح اردو تلفظ ہی سے کوئی واقفیت۔ کئی مرتبہ لوگوں کو جاہ وجلال
ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے!
تو یوں ہوا کہ ہم چار دوست پہنچے درگاہ حضرت نظام الدین۔ اتفاق رائے سے بس سے چلنا قرار پایا۔ مین روڈ سے بس سے اتر کر جیسے ہی اس مزار والی گلی کا رخ کیا، تو خود کو ’’بازار مصر‘‘ میں پایا۔ جہاں نہ آبرو محفوظ معلوم ہوتی تھی اور نہ ہی والیٹ۔ عجیب عجیب حلیے
دنیا دیکھے گی!
میرے شہر کے مسلمانوں میں ان دنوں اجتماع کا زور ہے۔ ایک تبلیغی اجتماع، جسکی تیاری پچھلے تقریباً تین ماہ سے چل رہی ہے۔ اور اب جبکہ اس سہ روزا اجتمے میں کیول دو روز باقی رہ گئے ہیں، تقریباً دس ہزار سے زیادہ نوجوان رات دن اجتماع گاہ میں کدال بکف ہیں۔ بانسوں
دلی کی پھٹ پھٹ سیوا
آپنے کبھی پھٹ پھٹ سیوا میں سفر کیا ہے؟ پھٹ پھٹ سیوا دلی کے کچھ علاقوں سے دوسرے مخصوص علاقوں کے بیچ چلتی ہے۔ پھٹ پھٹ سیوا کہلانے کے لیے گاڑی کا اتنا پرانا ہونا شرط ہے کہ اسکو دیکھتے ہی بہادر شاہ ظفر کا دور حکمت کی یاد آتی ہو۔ ایک بڑی سی پرانی گاڑی۔
معلماؤں کے نام ایک انقلابی پیغام: سویٹر بنو!
پچھلی پیڑھی کی بہت سی روایات کے تحفظ اور انکی بقا کی ذمہ داری ہمیشہ ہی آئندہ نسلوں پر ہوتی ہے۔ ہم نوجوان اس معاشرے کی ایک نسل کو دھیرے دھیرے ختم ہوتے ہوئے دیکھ رہیں۔ اور ایک یہ نئی نسل ہے کہ جو بزرگوں کی روایات کا پھندا اپنے گلے میں نہیں ڈالنا چاہتی۔
آب رواں
بس میں کھڑکی سے لگا میں روڈویز بسوں کی تنگدامنی پر غور وفکر ہی کر رہا تھا کہ بس اچانک ایک تیز جھٹکے سے رک گئی۔ بس میں سوار درجنوں زبانوں پر مشترکہ طور پر مغلظات کا ورد سا ہوا۔ میں نے کھڑکی سے ذرا جھانک کر جو دیکھا تو کچھ نظر نہ آیا۔ کنڈکٹر کے بتانے پر
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2075
-
