- کتاب فہرست 187938
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں54
ادب اطفال2067
ڈرامہ1025 تعلیم376 مضامين و خاكه1511 قصہ / داستان1707 صحت106 تاریخ3553طنز و مزاح747 صحافت215 زبان و ادب1967 خطوط811
طرز زندگی24 طب1031 تحریکات300 ناول5017 سیاسی370 مذہبیات4854 تحقیق و تنقید7302افسانہ3046 خاکے/ قلمی چہرے292 سماجی مسائل118 تصوف2271نصابی کتاب567 ترجمہ4555خواتین کی تحریریں6351-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1489
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح209
- گیت63
- غزل1319
- ہائیکو12
- حمد53
- مزاحیہ37
- انتخاب1652
- کہہ مکرنی7
- کلیات712
- ماہیہ20
- مجموعہ5305
- مرثیہ400
- مثنوی881
- مسدس60
- نعت598
- نظم1308
- دیگر78
- پہیلی16
- قصیدہ199
- قوالی18
- قطعہ71
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
سراج انورمحمد میراں کا تعارف
سراج انور محمد میراں (8/مئی1978 )ابتدائی اور ثانوی تعلیم کے سفر کا آغاز اپنے وطن ناندیڈ سے کیا۔اعلی تعلیم کی حیثیت سے پیوپلسز کالج ناندیڈ سے آرٹس فیکلٹی میں گریجویشن مکمّل کیا ۔کل چار مضامین اردو، انگریزی، تاریخ اور تعلیم ان مضامین میں پوسٹ گریجویشن مکمل کیا۔ MHSET مسابقتی امتحان جو اسسٹنٹ پروفیسر کی اہلیت کے لئے درکار ہوتا ہے، اس مسابقتی امتحان میں سال 2022 میں ساوتری بائی پھلے یونیورسٹی پونے سے شاندار کامیابی حاصل کی۔ان کے مطالعہ کے دلچسپی کا میدان نہ صرف بی اے، ایم اے تک محدود رہا بلکہ انہوں نے اپنی علمی دلچسپی قانون کے میدان میں دکھاتے ہوئے سوامی رامانند تیرتھ مراٹھواڑہ یونیورسٹی ناندیڈ سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔وہ علمی تحقیق کے بھی ایک اچھے طالب علم ہیں اور اسی فکر کو جلا بخشتے ہوئے انکا تحقیقی مقالہ ’’اردو صحافت کے آغاز و ارتقا میں علما اکرام کا کردار‘‘سوامی رامانند تیرتھ مراٹھواڑہ یونیورسٹی ناندیڈ سے پی ایچ ڈی کے طور پر زیر تحقیق ہے اور بہت جلد یہ تحقیقی کام اور یہ مقالہ پائے تکمیل تک پہنچنے کے امکانات ہیں۔وہ درس و تدریس کے مقدس پیشے سے سال 2003 سے منسلک ہیں اور آج بھی بحسن خوبی طلبہ کی ترقی میں نمایاں کردار نبھا رہے ہیں۔حکومت مہاراشٹر نے ان کی امتیازی تدریسی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے سال 2019 میں ریاستی مثالی معلم کے عظیم اعزاز سے نوازا ہے ۔ موصوف نہ صرف ایک اچھے محقق، ایک اچھے معلم ہیں بلکہ ادب کے اعتبار سے قلم کے ایک بہترین سپاہی بھی ہیں۔انہوں نے اپنے قلمی جوہر کا اظہار 2005 سے دکھاتے ہوئے بحیثیت قلم کار مضامین لکھنے کا با ضابطہ طورپر آغاز کیا ۔ ان کے بیشتر مضامین اردو اخبارات میں شائع ہوچکے ہیں۔انہوں نے اپنے قلمی ہنر سے اردو ادب کے زخیرے میں اضافہ کیا ہے اور بہت سی ان کی تصانیف آج منظر عام پر آچکی ہیں جس میں اہم تصانیف میں بالخصوص’’مولانا ابوالکلام آزاد حیات و نظریات‘‘، ادبی افق،اردو زبان کی ترقی میں جامعہ ملیہ کا کردار،ڈاکٹر بابا صاحبامبیڈ کر کے حیات و نظریات، ہندوستان میں حقوق اطفال اور بچوں کا تحفظ، اصلاح معاشرہ، نصابی سرگرمیاں اور ثانوی سطح کے طلبہ میں قائدانہ صلاحیت،سر سید احمد خان کی ادبی خدمات،مسلم خواتین کی تعلیمی صورت حال، مدرسہ تعلیمی نظام اور آرٹی ای دفعات کا مطالعہ، ہندوستان میں تحفظاتی پالیسی:مسلم طلبہ کے تحفظات کا مطالعہ، ساحر لدھیانوی کے ادبی خدمات ایسی بارہ (12)اہم کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں اور اردو ادب کا نایاب حصہ بن چکی ہیں ۔ علاوہ ازیں ان کے تحریر کردہ 25 مقالہ جات UGC CARE LIST میں شامل میگزین میں شائع ہوچکے ہیں اور ان مشہور و معروف مراسلوں کی زینت بن چکے ہیں ۔ ان مقالوں کو صوبائی، ملکی سیمینارس اور کانفرنسوں میں انہوں نے پڑھکر پیش بھی کیا ہے۔بالخصوص ان کی اہم تصنیف ’’مولانا ابوالکلام آزاد حیات و نظریات‘‘ اس اہم تصنیف کو مالی تعاون عطا کرتے ہوئے’’قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان‘‘ (جو مرکزی حکومت کا اہم ترین ادارہ ہے) نے اپنے خصوصی توسط سے شائع بھی کیا ہے ۔
یہ ببانگ دہل کہنا بالکل درست ہوگا کہ سراج انور نئی نسل کے لئے،اساتذہ برادری کے لئے،ایک مشعل راہ ہے۔join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں54
ادب اطفال2067
-
