- کتاب فہرست 185367
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1922
طب883 تحریکات291 ناول4398 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1435
- دوہا64
- رزمیہ105
- شرح182
- گیت83
- غزل1114
- ہائیکو12
- حمد44
- مزاحیہ36
- انتخاب1547
- کہہ مکرنی6
- کلیات675
- ماہیہ19
- مجموعہ4864
- مرثیہ376
- مثنوی815
- مسدس57
- نعت537
- نظم1204
- دیگر68
- پہیلی16
- قصیدہ180
- قوالی19
- قطعہ60
- رباعی290
- مخمس17
- ریختی12
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی28
- ترجمہ73
- واسوخت26
سید حسام الدین راشدی کا تعارف
پیرحسام الدین راشدی پاکستان کے نامور محقق، ادیب اور دانشور پیرحسام الدین راشدی 20 ستمبر 1911ء کو پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم مولوی محمد سومار اور مولوی محمد الباس پنہور سے حاصل کی۔ چوتھے درجے تک پڑھنے کے بعد ذوق مطالعہ کو اپنا رہبر بنایا اور ذوق کتب خوانی اور اخبارات نے ان پر علم کے دروازے کھول دیئے۔ شروع میں انہوں نے صحافت کو ذریعہ معاش بنایا۔ وہ کئی اخبارات سے منسلک رہے مگروہ جلد ہی صحافت سے منہ موڑ کر ذوق مطالعہ کی تسکین میں محو ہوگئے اور نادر و نایاب مخطوطات اور مطبوعہ نسخوں کو جمع کرکے ان کا مطالعہ کرنے کا مشغلہ اختیار کیا۔ سندھ پر ان کا احسان عظیم یہ ہے کہ انہوں نے سندھ کے اکثر فارسی مخطوطوں اورسندھ کی تاریخ کو مدون کیا اور اس طرح انہیں محفوظ کردیا۔ ان کے حواشی کو معلومات اور تحقیق کی انسائیکلوپیڈیا کہا جاسکتا ہے۔ مقالات الشعرا، تکملہ مقالات الشعرا، تحفۃ الکرام، مکلی نامہ اور مظہر شاہجہانی ان کی مدون کی گئی وہ کتابیں ہیں جن پر مفید حواشی لکھ کر انہوں نے تاریخ سندھ کی بہت سی گتھیوں کو سلجھایا ہے۔ ان کی علمی اور تاریخی خدمات کو دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ انہوں نے اتنا کام کیا ہے جو ایک ادارے کے انجام دینے کا تھا۔ ٭یکم اپریل 1982ء کو پیرحسام الدین راشدی اپنے خالق حقیقی جاملے۔
موضوعات
join rekhta family!
-
ادب اطفال1922
-