- کتاب فہرست 187939
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں53
ادب اطفال2065
ڈرامہ1024 تعلیم376 مضامين و خاكه1506 قصہ / داستان1701 صحت106 تاریخ3549طنز و مزاح746 صحافت215 زبان و ادب1965 خطوط811
طرز زندگی24 طب1029 تحریکات300 ناول5017 سیاسی370 مذہبیات4848 تحقیق و تنقید7293افسانہ3046 خاکے/ قلمی چہرے292 سماجی مسائل118 تصوف2270نصابی کتاب566 ترجمہ4549خواتین کی تحریریں6350-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1489
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح209
- گیت63
- غزل1320
- ہائیکو12
- حمد53
- مزاحیہ37
- انتخاب1651
- کہہ مکرنی7
- کلیات712
- ماہیہ20
- مجموعہ5301
- مرثیہ400
- مثنوی880
- مسدس60
- نعت597
- نظم1306
- دیگر78
- پہیلی16
- قصیدہ199
- قوالی18
- قطعہ71
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
سید محمد اشرف کا تعارف
افسانوی جگت میں سید محمد اشرف کا قد معاصر افسانہ نگاروں میں اس لئے نمایاں ہے کہ انہوں نے روایت سے الگ افسانے کے بیانیہ اور اس کے کینوس کو نئی وسعت دینے میں جو بھی تجربے کیے تسلیم ہوئے۔ ان کا مشہور افسانوی مجموعہ ’’ڈار سے بچھڑے‘‘ 1994 میں چھپ کر سامنے آیا، جن میں موجود بیشتر کہانیوں نے معاصرین کو متوجہ کیا اور یہ مجموعہ نئی نسل کے لئے وسیلہ ترغیب ثابت ہوا۔ لکڑبگھا کو ایک علامتی کردا بناکر ’’لکڑبگھا رویا، لکڑبگھا ہنسا، لکڑبگھا چپ ہو گیا‘‘ جیسی کہانیاں لکھیں ۔ دوسرا افسانوی مجموعہ ’’باد صبا کا انتظار‘‘ 2000 ء میں شائع ہوا، 2003 میں اسے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ حاصل ہوا۔ نہ صرف افسانے بلکہ سید محمد اشرف نے کئی ناول بھی لکھے اور تقریباً سبھی پسند کیے گئے۔ ناول ’’نمبردار کا نیلا‘‘ کو بڑی شہرت ملی کہ اس ناول میں مرکزی کردار کے طور پر چار پاؤں والے جانور (بھینسے) کو منتخب کیا گیا ہے۔ پوری کہانی اسی بھینسے ’’نیلا‘‘ کے گرد گھومتی ہے جو علاقے میں موجود نمبردار کا ہے۔ اسی طرح ’’مردار خور‘‘ اور دوسرے ناول مثلاً ’’ایک قصہ سنو، آخری سواری، میرا من‘‘ سبھی ناول پڑھے گئے اور پسند کیے گئے۔ شعر و شاعری محض تفنن طبع کی خاطر کی اور اس جانب کبھی ان کی بہت خاص توجہ نہیں رہی۔ ان کی کئی کہانیاں ملک کے متعدد کالجوں اور جامعات کے نصاب میں داخل ہیں۔ سید محمد اشرف کی پیدائش مارہرا شریف، ضلع ایٹہ میں 1957 کو ہوئی۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گریجویشن اور پھر1981 میں اردو میں ایم اے کے امتحانات امتیازی نمبروں سے پاس کیے۔ اسی سال ملک میں پہلی بار کمیشن کا امتحان اپنی مادری زبان اردو میں دیا اور محکمہ محصولات میں انکم ٹیکس افسر مقرر ہوئے، 1990 میں جوائنٹ کمیشنر کے عہدے پر فائز ہوئے۔
موضوعات
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں53
ادب اطفال2065
-
