- کتاب فہرست 188711
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2074
ڈرامہ1028 تعلیم377 مضامين و خاكه1533 قصہ / داستان1740 صحت108 تاریخ3580طنز و مزاح749 صحافت217 زبان و ادب1977 خطوط817
طرز زندگی26 طب1033 تحریکات300 ناول5031 سیاسی372 مذہبیات4902 تحقیق و تنقید7356افسانہ3057 خاکے/ قلمی چہرے294 سماجی مسائل118 تصوف2281نصابی کتاب568 ترجمہ4579خواتین کی تحریریں6355-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1498
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح211
- گیت66
- غزل1331
- ہائیکو12
- حمد54
- مزاحیہ37
- انتخاب1660
- کہہ مکرنی7
- کلیات717
- ماہیہ21
- مجموعہ5355
- مرثیہ400
- مثنوی886
- مسدس62
- نعت602
- نظم1318
- دیگر82
- پہیلی16
- قصیدہ201
- قوالی18
- قطعہ74
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
سید محمد مرتضیٰ کا تعارف
بیانؔ و یزدانیؔ۔نام سید محمد مرتضی تھا و صاحب مراۃ الشعرا نے محمد تقی غلط لکھا ہے ،والد کا نام میر گوہر علی 1850 میں (بقول صاحب مراۃ الشعرا 1846 اور بقول صاحب قاموس المشاہیر 1840میں بمقام میرٹھ پیدا ہوئے۔سید احمد حسن فرقانی کے شاگرد تھے۔اردو میں بیانؔ اور فارسی میں یزدانی تخلص کرتے تھے۔بہت اچھے نغز گو شاعرتھے۔مگر کلام کا کوئی مجموعہ نہ ان کی زندگی میں چھپا نہ بعد میں مختلف اخباروں اور رسالوں میں اپنی غزلیں اور نظمیں چھپواتے رہتے تھے۔ایک ماہوار گلدستہ لسان الملک کے نام سے خود بھی جاری کیا تھا۔طوطی ہند کے بھی ایڈیٹر رہے ۔اردو کے علاوہ عربی اور فارسی کی خاصی لیاقت رکھتے تھے ۔صاحب مراۃ الشعرا ان کے حال میں لکھتے ہیں کہ ’’ہمیشہ اندھیری کوٹھہری میر پڑے رہتے تھے ۔صفائی کا مطلق خیال نہ تھا ۔ہر وقت ایک لحاف اوڑھے رہتے تھے ۔خواہ کوئی موسم ہو گدی پر کچھ بوجھ رکھا رہتا تھا ۔باہر کبھی آتے جاتے نہ تھے ،پلنگ پر ہی کبھی کبھی نہا لیتے تھے ۔محض شاعر تھے اور کسی کام کے نہ تھے۔‘‘
موضوعات
join rekhta family!
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2074
-
