- کتاب فہرست 188640
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2075
ڈرامہ1028 تعلیم377 مضامين و خاكه1531 قصہ / داستان1738 صحت108 تاریخ3579طنز و مزاح748 صحافت216 زبان و ادب1978 خطوط817
طرز زندگی26 طب1033 تحریکات300 ناول5029 سیاسی372 مذہبیات4900 تحقیق و تنقید7352افسانہ3057 خاکے/ قلمی چہرے294 سماجی مسائل118 تصوف2281نصابی کتاب568 ترجمہ4579خواتین کی تحریریں6357-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1498
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح211
- گیت66
- غزل1330
- ہائیکو12
- حمد54
- مزاحیہ37
- انتخاب1659
- کہہ مکرنی7
- کلیات717
- ماہیہ21
- مجموعہ5351
- مرثیہ400
- مثنوی886
- مسدس61
- نعت602
- نظم1318
- دیگر82
- پہیلی16
- قصیدہ201
- قوالی18
- قطعہ74
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
سید رفیق مارہروی کا تعارف
سیّد رفیق مارہروی 1908 میں ضلع ایٹہ کے مشہور قصبہ مارہرہ میں پیدا ہوئے، وہ مشہور شاعر احسن مارہروی کے بیٹے تھے۔ رفیق مارہروی نے اُردو زبان و ادب کی گراں قدر خدمات انجام دیں جس میں ہندوؤں میں اُردو، بزمِ داغ، زبانِ داغ، چُپ کی داد و فریاد، قِصّہ گل و صنوبر وغیرہ کے نام قابلِ ذکر ہیں۔ اپنے والد احسن مارہروی کی سوانح حیات اور کلام کا مجموعہ جلوہ احسن کے نام سے شائع کرایا۔ سیّد رفیق مارہروی کے علمی و ادبی مضامین ملک کے مشہور رسائل و جرائد میں شائع ہوئے ہیں، فصیح الملک مرزا داغ دہلوی پر اُنکا کام بڑی قدر و منزلت کا حامل ہے، اُنکا ایک مضمون اگست 1948 میں بہ عنوان "مرزا داغ اور منی بائی حجاب" رسالہ نگار میں چھپا جو کہ مرزا داغ کی رنگین مزاجی اور منی بائی نامی طوائف سے اُنکے عشق کی پوری تصویر کھینچتا ہے، اس مضمون کو اہلِ نظر نے خوب سراہا اور بے حد مقبول ہوا۔ کتاب ہندوؤں میں اُردو اُنکا بڑا کارنامہ ہے جس میں اس امر کو آشکار کیا گیا ہے کہ اُردو صرف مسلمانوں کی زبان نہیں ہے بلکہ ہندوئوں نے مسلمانوں کے دوش بدوش اس زبان کی ترویج و اشاعت میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ اس میں تقریباً 200 ہندو شعراء کے کلام اور حالاتِ زندگی یکجا کیے گئے ہیں۔1967 میں بدایوں میں انتقال کیا۔
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2075
-
