- کتاب فہرست 186327
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1974
طرز زندگی22 طب917 تحریکات298 ناول4742 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی13
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1460
- دوہا52
- رزمیہ108
- شرح199
- گیت62
- غزل1182
- ہائیکو12
- حمد46
- مزاحیہ37
- انتخاب1597
- کہہ مکرنی6
- کلیات691
- ماہیہ19
- مجموعہ5045
- مرثیہ384
- مثنوی835
- مسدس58
- نعت559
- نظم1250
- دیگر76
- پہیلی16
- قصیدہ189
- قوالی18
- قطعہ62
- رباعی297
- مخمس17
- ریختی13
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت26
سید وحیدالدین سلیم کے اقوال
عورتوں کا بناؤ سنگھار اور زینت و آرائش کا جو شوق ہے، وہ ان کے لیے ان کی بہت سی بیماریوں کا قدرتی علاج ہے اور کسی عورت کو اس شوق کے پورا کرنے سے باز رکھنا نامناسب اور ان کے حق میں نہایت مضر ہے۔
ہمارے نزدیک صوبہ جاتِ متحدہ کی عام زبان ہندوستانی ہے اور اس کی دو ممتاز شکلیں ہیں، جن کا نام اردو اور ہندی ہے۔
بلاغت کے معنی یہ ہیں کہ کم سے کم الفاظ سے زیادہ سے زیادہ معنی سمجھے جائیں۔ یہ بات جس قدر تلمیحات میں پائی جاتی ہے، الفاظ کی دیگر اقسام میں نہیں پائی جاتی۔ جس زبان میں تلمیحات کم ہیں یا بالکل نہیں ہیں، وہ بلاغت کے درجے سے گری ہوئی ہے۔
ہمارے شعرا جب غزل لکھنے بیٹھتے ہیں تو پہلے اس غزل کے لیے بہت سے قافیے جمع کرکے ایک جگہ لکھ لیتے ہیں، پھر ایک قافیہ کو پکڑ کر اس پر شعر تیار کرنا چاہتے ہیں۔ یہ قافیہ جس خیال کے ادا کرنے پر مجبور کرتا ہے اسی خیال کو ادا کر دیتے ہیں۔ پھر دوسرے قافیہ کو لیتے ہیں، یہ دوسرا قافیہ بھی جس خیال کے ادا کرنے کا تقاضا کرتاہے اسی خیال کو ظاہر کرتے ہیں، چاہے یہ خیال پہلے خیال کے برخلاف ہو۔ اگر ہماری غزل کے مضامین کا ترجمہ دنیا کی کسی ترقی یافتہ زبان میں کیا جائے، جس میں غیر مسلسل نظم کا پتہ نہیں ہے تو اس زبان کے بولنے والے نو دس شعر کی غزل میں ہمارے شاعر کے اس اختلاف خیال کو دیکھ کر حیران رہ جائیں۔ ان کو اس بات پر اور بھی تعجب ہوگا کہ ایک شعر میں جو مضمون ادا کیا گیا ہے، اس کے ٹھیک برخلاف دوسرے شعر کا مضمون ہے۔ کچھ پتہ نہیں چلتا کہ شاعر کا اصلی خیال کیا ہے۔ وہ پہلے خیال کو مانتا ہے یادوسرے خیال کو۔ اس کی قلبی صدا پہلے شعر میں ہے یا دوسرے شعر میں۔
اقبال کا فارسی انداز بیان اختیار کرنا اردو زبان کے لیے سراسر بدقسمتی ہے مگر وہ اپنی مصلحت کو خود ہی بہتر جانتے ہیں۔
سچی شاعری سے جس کی بنیاد حقیقت اور واقعیت پر رکھی جاتی ہے اور جس میں اخلاق کے مفید پہلو دکھائے جاتے ہیں اور مضر اور ناپاک جذبات کا خاکہ اڑایا جاتا ہے، دنیا میں نہایت اعلیٰ درجہ کی اصلاح ہوتی ہے اور اس سے سوسائٹی کی حالت دن بدن ترقی کرتی ہے اور قوم اور ملک کو فائدہ پہنچتا ہے برخلاف اس کے جو شاعر مبالغوں اور فضول گوئیوں اور نفس کی بے جا امنگوں کے اظہار میں مشغول رہتے ہیں، وہ دنیا کے لیے نہایت خوفناک درندے ہیں۔ وہ لوگوں کو شہد میں زہر ملاکر چٹاتے ہیں اور انسان کے پردہ میں شیطان بن کر آتے ہیں۔ خدا ہماری قوم کو ایسے شاعروں سے اور ان کی ایسی شاعری سے نجات دے۔
join rekhta family!
-
ادب اطفال1974
-