- کتاب فہرست 188623
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2074
ڈرامہ1028 تعلیم377 مضامين و خاكه1532 قصہ / داستان1738 صحت108 تاریخ3579طنز و مزاح748 صحافت216 زبان و ادب1977 خطوط817
طرز زندگی26 طب1033 تحریکات300 ناول5028 سیاسی372 مذہبیات4901 تحقیق و تنقید7352افسانہ3056 خاکے/ قلمی چہرے294 سماجی مسائل118 تصوف2281نصابی کتاب568 ترجمہ4579خواتین کی تحریریں6355-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1498
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح211
- گیت66
- غزل1330
- ہائیکو12
- حمد54
- مزاحیہ37
- انتخاب1659
- کہہ مکرنی7
- کلیات717
- ماہیہ21
- مجموعہ5352
- مرثیہ400
- مثنوی886
- مسدس62
- نعت602
- نظم1318
- دیگر82
- پہیلی16
- قصیدہ201
- قوالی18
- قطعہ74
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
اسلوب احمد انصاری کا تعارف
اسلوب احمد انصاری 1925ء میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سے 1946ء میں انگریزی سے ایم اے کیا اور فرسٹ کلاس آئے۔ 1947ء میں اسی یونیورسٹی میں انگریزی کے لکچرر ہوگئے۔ ابھی علم کی پیاس بجھی نہیں تھی لہٰذا لندن گئے اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویٹ ہوئے۔ 1959ء میں شعبہ انگریزی کے ریڈر ہوگئے اور 1967ء میں پروفیسر ہوگئے۔ 1965ء سے 1984ء تک وہاں کے صدر شعبہ رہے۔ ان کی اردو کتابوں کی تفصیل یہ ہے:
’’ادب اور تنقید‘‘، ’’نقش غالب‘‘، ’’اقبال کی تیرہ نظمیں‘‘، ’’نقش اقبال‘‘، ’’اقبال کی منتخب نظمیں اور غزلیں‘‘ ’’اقبال: حرف و مومن‘‘، ’’نقش ہائے رنگ رنگ‘‘ (غالب) ’’اطراف رشید احمد صدیقی‘‘، ’’اردو کے پندرہ ناول‘‘، ’’آئینہ خانے میں‘‘، ’’نذر منظور‘‘ (ترتیب) ’’غزل تنقید‘‘ (دوجلدوں میں) (ترتیب)، ’’غالب: جدید تنقیدی تناظرات‘‘، ’’اقبال: جدید تنقیدی تناظرات‘‘، ’’تنقیدی تبصرہ‘‘، ’’حرف چند‘‘۔
ان کتابوں کی بنیاد پر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ اسلوب احمد انصاری کا تنقیدی شعور مختلف صنفوں کے تجزیے کی طرف مائل رہا ہے۔ ایک طرف تو انہوں نے غالب اور اقبال کے مطالعات سے گہری دلچسپی لی تو دوسری طرف منتخب ناولوں کے معیار ومنہاج سے بحث کی۔ متفرق طرز کے مضامین بھی لکھے۔ لیکن مجموعی طور پر اس کا احساس ہوتا ہے کہ انہوں نے اقبال سے غایت دلچسپی رکھی ہے اور ان کی شاعری کے بعض گوشوں کو منور کرنے کی کوشش کی۔ مجھے احساس ہوتا ہے کہ اسلوب احمد انصاری کے اردگرد کسی ازم کا حصار نہیں۔ نتیجہ میں وہ آزادانہ طور پر اپنے ذوق کی روشنی میں ادبی تجزیے کے مشکل مرحلے سے گزرتے رہتے ہیں۔ انہیں کسی رائج اسکول سے وابستگی عزیز نہیں اس لئے ان کی تنقید میں مختلف رنگ پائے جاتے ہیں۔ کہیں کہیں نیوکریٹی سزم کی جھلکیاں ملتی ہیں تو کہیں ان کے متضاد طریق کار کارکی بھی۔ گویا ایک طرح سے ان کی تنقید ان کے ذہن کی اوٹونوی کا پتہ دیتی ہے۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ کوئی بھی فن پارہ پڑھنے والوں پر تفہیم کا باب مطلقاً کھول دے۔ اس عمل میں وہ ریاضیاتی تجزیے سے گزرتے ہوتے ہیں اور پہلے کسی شعری فن پارے کو معنوی سطح پر اجاگر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے بعد اپنے طور پر اس کے معیار کی باتیں کرتے ہیں۔ گویا ان کی غایت بس اتنی ہے کہ تفہیم کا عمل سرانجام پاجائے۔ عام طورسے ان کا رویہ ہمدردانہ ہوتا ہے۔ شعری یا نثری تجزیے میں عیوب سے زیادہ محاسن کی تلاش کرتے ہیں۔ اس عمل میں ان کا ذاتی ذوق اور مطالعہ بھی رہنما ہوتا ہے لیکن شاعر یا مصنف کے حق میں یہ بات ہوتی ہے کہ وہ زیادہ تر خوبیوں کی تلاش میں سرگرداں نظر آتے ہیں۔
اسلوب احمد انصاری کی تحریر میں کہیں پیچیدگی نہیں ہوتی۔ وہ باتوں کو کھل کر بیان کرنا چاہتے ہیں۔ اس عمل میں بعض امرطولانی بن جاتے ہیں اور کہیں کہیں تکرار کی بھی صورت پیدا ہوجاتی ہے۔ مجھے حیرت ہوتی ہے کہ ایک ایسا شخص جو انگریزی ادبیات سے ساری زندگی وابستہ رہا وہ کوئی واضح ادبی نقطہ نظر کیوں نہ پیدا کرسکا۔ یہ بات بعضوں کو الجھن میں ڈال سکتی ہے۔
اسلوب احمد انصاری نے انگریزی میں بھی بہت کچھ لکھا ہے۔ انگریزی میں کم ازکم ان کی آٹھ دس کتابیں شائع ہوچکی ہیں جن میں دو طبع زاد اور چھ ترتیب دی ہوئی ہیں۔ طبع زاد کتابوں میں ایک ولیم بلیک پر ہے۔ مرتبہ کتابوں میں ان کے پیش نظر ملٹن، جان ڈن، سروالٹر ریلے اور اقبال اور سرسید ہیں۔ انہوں نے مختلف انگریزی رسالوں میں بھی چند مضامین لکھے ہیں۔ موصوف نے جو مضامین شیکسپیئر سے متعلق لکھے ہیں وہ ایک اطلاع کے مطابق مغرب میں پسند کئے گئے ہیں، جن بعض حوالے بھی دیئے جاتے رہے ہیں۔
اسلوب احمد انصاری کو صحافت سے بھی دلچسپی رہی ہے۔ وہ اردو میں 1979ء سے 2001 ء تک ’’نقد و نظر‘‘ جیسا اہم جریدہ نکالتے رہے۔ انگریزی کے علیگڑھ جنرل آف انگلش اسٹڈیز اور علی گڑھ کرٹیٹیکل مسیلینی کے بھی بنیاد گزار اور ایڈیٹر رہے ہیں۔
اسلوب احمد انصاری کو کئی ادبی انعامات مل چکے ہیں، جن میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ اور غالب ایوارڈ بھی ہیں۔اتھارٹی کنٹرول :لائبریری آف کانگریس کنٹرول نمبر : n50021281
join rekhta family!
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2074
-
