- کتاب فہرست 187045
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں27
ادب اطفال2028
طرز زندگی22 طب998 تحریکات298 ناول4899 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار68
- دیوان1479
- دوہا51
- رزمیہ106
- شرح204
- گیت62
- غزل1243
- ہائیکو12
- حمد50
- مزاحیہ37
- انتخاب1612
- کہہ مکرنی7
- کلیات698
- ماہیہ19
- مجموعہ5142
- مرثیہ392
- مثنوی860
- مسدس58
- نعت582
- نظم1281
- دیگر77
- پہیلی16
- قصیدہ191
- قوالی18
- قطعہ69
- رباعی301
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت27
ویکوم محمد بشیر کے افسانے
محبت نامہ
میری پیاری سراما! میری پیاری ساتھی، وجود کے اس مختصر لمحے میں جب زندگی جوانی کے جوش سے ابلی پڑتی ہو اور جب دل محبت کی خوشبو سے معطر ہو۔۔۔ جہاں تک میرا معاملہ ہے، میری زندگی کا ہرلمحہ سراما کی محبت میں گذرتا ہے۔ اور سراما، تمہارا میں اپنے
سیکنڈ ہینڈ
غصہ میں بھری ہوئی، بال بکھرائے شاردا، آج تانڈو ناچ کے موڈ میں تھی۔ ’’تم تو جانتی ہونا شاردے۔۔۔ آج مجھے کتنا ضروری کام ہے! کل اخبار نکلنے کا دن ہے نا۔۔۔! تو بھئی اگر کھانا تیار ہو تب مجھے جلدی سے دے دو۔۔۔‘‘ نامہ نگار گوپی ناتھ نے بڑی نرمی سے کہا۔‘‘ ’’کھانا۔۔۔؟‘‘
تعویذ
منتراچراتوکا وجود اس دن ہوا جس دن ایک آم عبدالعزیز کے گنجے سر پر گرا۔ گھر کے قریب لگے ہوئے آم کے درخت سے پکے آم تو گرتے ہی رہتے تھے۔ ان گرے ہوئے آموں کو اگر فورا نہ اٹھایا جاتا تو خان انہیں فوراً لپک لیتا اور جھوٹا کرکے انہیں ناپاک کر دیتا تھا اور
ہاتھی کی پونچھ
یہ ایک چوری کی کہانی ہے۔ ایک بہت بڑا ہاتھی تھا جس نے دو مہاوتوں کو اپنے پیروں تلے روندکر مار ڈالا تھا۔ اسی ہاتھی کی دم سے ایک بال چرانا تھا اور اس طرح چرانا تھا کہ کوئی دیکھنے نہ پائے۔ نہ ابا، نہ اماں اور نہ ہی مہاوت۔ مجھے اس کی دم سے ایک بال، صرف ایک
ایک چھوٹی سی پرانی پریم کہانی
یہ واقعہ تقریباً بیس برس قبل ہوا تھا مگر مجھے اس طرح یاد ہے جیسے یہ کل کی بات ہو۔ میں اکثر سوچتا ہوں کہ ان دنوں والی چستی اور ہمت کہاں چلی گئی۔ اس زمانے میں صرف ایک قوت ہوا کرتی تھی۔ جوانی کی امنگ اور بس۔ دل نے جو کہا وہ کر گذرے۔ اے حسن اور اندھے یقین
ٹائیگر
خشک سالی سے ملک کے اکثر لوگ کمزور ہوکر محض کھال اور ہڈیوں کے ڈھانچے رہ گئے تھے مگر ٹائیگر پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا تھا۔ خوش قسمت کتا! آرام کرتے ہوئے ٹائیگر کو دیکھ کر یہ شبہ ہو سکتا تھا کہ یہ کوئی کمبل میں لپٹی ہوئی بڑی سی گٹھری ہے۔ وہ دوغلی نسل
ماں
ایک دور دراز شہر کی زندگی کے مصائب جھیلتے ہوئے بیٹے کو ماں خط لکھتی ہے۔ اس کی تحریر میں اس کے دل کا درد ہے، ’’بیٹے، میں بس تجھے دیکھنا چاہتی ہوں۔‘‘ صرف اتنا ہی لکھ کر وہ رکتی نہیں ہے۔ گرامر کے ہر قاعدے اور ہر اصول سے عاری، گھسیٹ میں لکھے ہوئے خط
سونے کی انگوٹھی
ایک دن بیوی نے اپنے ٹین کے بکس سے سونے کی ایک پرانی انگوٹھی نکالی اور اسے اپنی انگلی میں ڈال کراس کی قدروقیمت کا اندازہ کرتے ہوئے مجھ سے پوچھا، ’’اچھی لگ رہی ہے نا؟‘‘ میں نے پوچھا، ’’باوا آدم کے زمانے کایہ کھلونا تمہارے پاس کہاں سے آیا؟‘‘ ’’یہ
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں27
ادب اطفال2028
-