- کتاب فہرست 181824
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1653
طب565 تحریکات257 ناول3434 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی9
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1333
- دوہا61
- رزمیہ92
- شرح149
- گیت86
- غزل750
- ہائیکو11
- حمد32
- مزاحیہ38
- انتخاب1387
- کہہ مکرنی7
- کلیات635
- ماہیہ16
- مجموعہ4001
- مرثیہ332
- مثنوی681
- مسدس44
- نعت424
- نظم1009
- دیگر46
- پہیلی14
- قصیدہ143
- قوالی9
- قطعہ51
- رباعی256
- مخمس18
- ریختی17
- باقیات27
- سلام28
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی19
- ترجمہ80
- واسوخت24
وزیر آغا کے مضامین
جدیدیت اور مابعد جدیدیت
پچھلے دنوں اردواکادمی دہلی کے زیراہتمام مابعدجدیدیت کے موضوع پر ایک سمینار منعقد ہوا۔ اس قومی سمینار میں بھارت کے کونے کونے سے اردو کے ناقدین، شعراء اور کہانی کاروں نے بھرپورحصہ لیا اور مابعدجدیدیت یعنی Post Modernism کے اوصاف کی نشاندہی کرنے کے علاوہ
انشائیہ کیا ہے؟
انشائیہ کیا ہے۔ بادی النظر میں انشائیہ یا ایسّے کی حدود کومتعین کرنا ایک خاصا کٹھن کام ہے کیونکہ نہ صرف تاریخی اعتبار سے انشائیہ کے مفہوم اور ہیئت میں کئی ایک انقلابی تبدیلیاں پیدا ہوئی ہیں بلکہ ہرانشائیہ کیا بلحاظ مواد اور کیا بہ لحاظ تکنیک ایک
اردو افسانے کے تین دور
اردو افسانے کے ہر دور میں دیکھنے کے دوزاویے مسلم اور مقبول رہے ہیں۔ ان میں سے ایک زاویہ توارضی رجحان کا علم بردار ہے اوراس کے تحت افسانہ نگار نے زندگی کے مظاہر کوبہت قریب سے دیکھا ہے۔ یوں کہ مظاہر کا کھردراپن سب سے پہلے اس کے شعور کی گرفت میں آیا
اردو غزل میں محبوب کا تصور
ہیئت اور موضوع سے قطع نظر، نظم اور غزل میں ایک فرق یہ بھی ہے کہ جہاں نظم میں محبوب کی شخصیت انفرادیت کی حامل ہے وہاں غزل میں وہ بعض عمومی صفات سے ہم آہنگ ہوکر ایک مثالی صورت میں نمودار ہوتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں نظم گوشاعر کی محبوبہ ایک ایسی گوشت پوست
اردو اور پنجابی کا باہمی رشتہ
اردوزبان اور اس کے ادب سے پنجابی زبان اور اس کے ادب کا وہی رشتہ ہے جو دریائے سندھ سے پنجاب کے ان پانچ دریاؤں کا ہے جو پنچندے کے مقام پر ایک ہی دھارے میں منتقل ہوکر بالآخر دریائے سندھ میں جاگرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جس طرح پنجاب پانچ دریاؤں کی
بیسویں صدی کی ادبی تحریکیں
بیسویں صدی کے طلوع سے پہلے سرسیداحمدخا ں کی تحریک نے ایک ثانوی ادبی تحریک کو بھی جنم دیا جس کے ساتھ مولانا حالی، شبلی، محمدحسین آزاد، اسمٰعیل میرٹھی، نذیراحمد اور بعض دوسرے اکابرین کے نام وابستہ تھے۔ اس تحریک کو اصلاحی تحریک کا نام بھی دیا جاسکتا ہے
اقبال کا تصور عشق!
’’ایک شب پروانے ایک جگہ اکٹھے ہوئے۔ اپنے دلوں میں شمع سے ہم کنار ہونے کی آرزو لئے ہوئے۔ تب ان میں سے ایک پروانہ شمع کی تلاش میں اڑا۔ اس نے دورسے شمع کو جلتے ہوئے ایک نظر دیکھا۔ واپس آیا اور پھر دوسرے پروانوں کے سامنے شمع کے بارے میں بڑی دانشمندی سے
اردو کا تہذیبی پس منظر
اردوزبان کی ابتدا کے بارے میں آج تک جو نظریات پیش ہوئے ہیں ان میں مقبول ترین یہ ہے کہ اردو ترکی کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے لشکر اور اردووہ زبان ہے جو مغلیہ دور میں لشکر کی زبان تھی۔ مراد یہ کہ چونکہ یہ لشکر برصغیر ہند و پاک کے مختلف علاقوں سے آئے
ثقافت، ادب اور جمہوریت
ثقافت یعنی کلچر اور فطرت یعنی نیچرکی آویزش اور انسلاک ہمیشہ سے نہیں ہے۔ ثقافت کا سلسلہ آج سے محض چند ہزار سال پہلے شروع ہوا جب کہ نیچر کا عمل دخل قرنوں سے ہے۔ اس کرۂ ارض پر نیچر کا ایک اہم علامتی مظہر جنگل ہے جو ترتیب، سمت اور تاریخ کی کارفرمائی سے
غزل اور جدید اردو غزل
آج سے کم وبیش ۳۳ برس قبل جب میں نے ’’اردو شاعری کا مزاج‘‘ لکھی تواس میں ایک پورا باب غزل کے مزاج کو دریافت کرنے کے لیے مختص کیا۔ ’’گیت، غزل اور نظم‘‘ کی مثلث میں مجھے غزل کا ایک ایسا مقام دکھائی دیا جو گیت کی بت پرستی اور نظم کی بت شکنی کے عین درمیان
منٹو کے افسانوں میں عورت!
میرے کے بہتر نشتروں کا ذکر بہت سنا ہے مگر کتنے لوگ ان نشتروں کی نشاندہی کے معاملے میں ہم خیال ہیں؟ بہت کم؟ وجہ یہ کہ میر کے ہر قاری نے اپنے طورپر بہتر نشتروں کی ایک فہرست مرتب کر رکھی ہے۔ یہی ایک بڑے تخلیق کار کا امتیازی وصف ہے کہ اسے محض ایک یا چند
کلچر کا مسئلہ
پچھلے بیس برس میں کلچر کے مسئلہ پر ہمارے ہاں بہت سے اصحاب نے اظہارخیال کیا ہے اورکبھی کبھی تونوبت تلخ وترش تبادلہ خیالات تک بھی جاپہنچی ہے۔ لیکن تاحال کلچر اوراس کے مقتضیات کے بارے میں غلط فہمیاں عام ہیں، جذباتیت اپنے عروج پر ہے اور ’’کیاہے؟‘‘
حقیقت اور فکشن
حقیقت کیا ہے؟ اورفکشن کیا ہے؟ ان سوالات پرانسان ہمیشہ سے غور کرتا آیا ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ’’حقیقت‘‘ وہ ہے جس کا حواس خمسہ کے ذریعے ادراک ہوتا ہے، بعض دوسروں کا خیال ہے کہ ہمارے حواس خمسہ حقیقت کی جو تصویر پیش کرتے ہیں، وہ بالعموم غلط یا ناقص
غالب کا ایک شعر
غالب کا ایک شعر ہے، آتے ہیں غیب سے یہ مضامین خیال میں غالب صریر خامہ نوائے سروش ہے غالب کے اس شعر میں تخلیقی عمل کے جن مراحل کا دکر ہوا ہے ان میں بالترتیب غیب، مضمون، خیال، آواز اور خامہ ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ غیب وہ منطقہ ہے جس میں زماں اور مکاں
معنی اور تناظر
فن کا طرہ امتیاز ہے۔۔۔ قوس! اور غیر فن کا۔۔۔ لکیر! اور قوس اور لکیر کا یہی فرق شعر کو نثر سے جدا بھی کرتا ہے۔ آپ پوچھ سکتے ہیں کہ کیا ہر شعر واقعی شعر ہوتا ہے اورکیا ہر نثرپارہ فن کے دائرے میں لازمی طورپر خارج متصور ہوسکتا ہے؟ جواب یہ ہے کہ شعر یا نثر
ادراک حسن کا مسئلہ
مصوری کے کسی حسین شاہکارسے لطف اندوز ہونا ہو تولازم ہے کہ اسے ’’موزوں فاصلے‘‘ سے دیکھا جائے کیونکہ اگر فاصلہ زیادہ ہوا توتصویر کے خدوخال، اس کی کمپوزیشن، اس کے خطوط اور قوسوں کا حسن نگاہوں سے اوجھل رہے گا۔ دوسری طرف اگرفاصلہ کم رہ گیا توتصویر میں سلوٹیں،
تخلیقی عمل اور اس کی ساخت
ہرتخلیق کار جب وہ تحقیقی عمل میں مبتلا ہوتا ہے تواپنی طبع اور مزاج کے مطابق بعض رسوم یا Rituals سے گزرتا ہے۔ مثلاً ایک نوبل انعام پانے والے مصنف کے بارے میں مشہور ہے کہ جب اسے کچھ کہنے کی طلب ہوتی تھی تو وہ اپنی ایک خاص ٹوپی پہن لیتا تھا جسے وہ سوچنے
ولی کی غزل
ولیؔ کی غزل کا امتیازی وصف بت پرستی اور سراپا نگاری کا وہ رجحان ہے جسے بعض نقادوں نے ولیؔ کے رجحان جمال پرستی کا نام دیا ہے لیکن کوئی بھی رجحان محض شخصیت کے بے محابا اظہار کی صورت نہیں ہوتا بلکہ اس کی تشکیل اور ترتیب میں روایت اور ماحول کے جملہ عناصر
کلچر ہیرو کی کہانی
اساطیر میں کلچر ہیرو کی اہمیت قریب قریب وہی ہے جو ٹوٹم قبیلے میں ٹوٹم کی ہوتی ہے۔ ٹوٹم قبیلہ ٹوٹم کو اپنا جدامجد سمجھتا ہے، جوایک رکھوالے کی طرح ٹوٹم قبیلے کے سب افراد کی جان اورمال کی حفاظت کرتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں ٹوٹم قبیلہ اپنے ٹوٹم سے قوت حاصل
اقبال: جدید اردو نظم کا پیش رو
آج سے تیس پینتیس برس پہلے جدیداردونظم ایک شجرممنوعہ کا درجہ رکھتی تھی اور ہمارے ثقہ بزرگ اور شاعری کے قدیم رنگ کے رسیا حضرات اس سے پوری طرح بدکتے تھے۔ چنانچہ وہ راشدؔ، میراجی، فیض اور ان سے متاثر ہونے والوں کی شاعری کو بے راہ روی، تھوڑا تھوڑا الحاد
عصمت چغتائی کے نسوانی کردار
عصمت چغتائی کے بیشتر نسوانی کرداروں کے پس منظر میں ایک ایسی ’’عورت‘‘ موجود ہے جو گھر کی مشین میں محض ایک بے نام سا پرزہ بن کر نہیں رہ گئی بلکہ جس نے اپنے الگ وجود کا اعلان کرتے ہوئے ماحول کی سکہ بند قدروں اور رواجوں کو اگرمنہدم نہیں کیا تو کم از کم لرزہ
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1653
-