Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بیوقوف بھیڑیا

طاہر اختر میمن

بیوقوف بھیڑیا

طاہر اختر میمن

MORE BYطاہر اختر میمن

    ایک گدھا کسی ہرے بھرے کھیت میں چر رہا تھا کہ کہیں سے ایک بھوکا بھیڑیا ادھر آ نکلا۔ بھیڑئیے نے غراتے ہوئے گدھے کو ڈانٹا ’’چل، ادھر آ، میرے ناشتے کا سامان بن، صبح سے بھوکا پھر رہا ہوں اور تو یہ ہری ہری گھاس اڑا رہا ہے۔‘‘ گدھے کو چالاکی سوجھی، اس نے لنگڑاتے ہوئے چند قدم بڑھائے اور بڑے زور سے ہائے کی ’’اوہ! اوہ! جناب بھیڑیئے صاحب! آپ مجھے کھا تو ضرور لینا مگر مہربانی کرکے میرے کھر میں سے یہ کیل تو نکال دیجئے، شدید تکلیف ہو رہی ہے، ہائے میں مرا ہائے۔‘‘ بھیڑیئے نے کہا ’’بھلا مجھے کیا ضرورت ہے کہ میں تم پر رحم کروں۔‘‘ گدھے نے کہا ’’جناب! آپ کے بھلے کے لئے کہہ رہا ہوں، فرض کیجئے آپ مجھے کھانا شروع کر دیتے ہیں اور اگر یہ کیل آپ کے حلق میں اٹک گئی تو؟‘‘

    بھیڑئیے نے ذرا فکر مندی سے سوچا کہ گدھا کہتا تو واقعی ٹھیک ہے، جب یہ چھوٹی سے کیل اس کے پاؤں میں اتنی تکلیف دے رہی ہے اور خدا نہ خواستہ اگر میرے حلق میں اٹک گئی تو میرے حلق کا کیا حشر ہوگا؟ میں تو مفت میں مارا جاؤں گا، چلو ٹھیک ہے، اس کی کیل نکال کر ہی کھاؤں تو اچھا رہےگا ’’لاؤ اپنا پاؤں‘‘ بھیڑیئے نے گدھے سے کہا۔ گدھے نے فوراً اپنا ایک پیر ذرا اوپر اٹھا لیا۔ بھیڑئیے نے کہا ’’بتاؤ کہاں سے کیل، مجھے نظر نہیں آ رہی‘‘ گدھے نے پھر ایک بار ہائے کہا۔ ’’ذرا قریب آکر غور سے دیکھئے جناب، ہائے میں میرا۔‘‘ جیسے ہی بھیڑیا کیل دیکھنے کے لئے اور قریب آیا تو گدھے نے اپنے دوسرے پاؤں سے بھیڑئیے کے منہ پر پوری طاقت سے لات جمادی۔ لات اتنے زور سے لگی کہ بھیڑیا دور جاگرا اور اس کے سارے دانت ٹوٹ گئے اور وہ بری طرح زخمی ہو گیا۔ اب وہ بھلا گدھے کو کیا خاک کھاتا۔ بھیڑیا درد کے مارے تڑپنے لگا اور اپنے دل میں کہا کہ ’’افسوس! اس گدھے کو دھوکے میں مارا گیا، میں کوئی ڈاکٹر تو ہوں نہیں جو اس کی کیل نکال دیتا، صد افسوس، اپنے دانت ہی گنوا بیٹھا۔‘‘

    مأخذ:

    بیوقوف بھیڑیا (Pg. 3)

    • مصنف: طاہر اختر میمن
      • ناشر: چلڈرن پبلیکیشنز، کراچی
      • سن اشاعت: 2004

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے