Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چار راجکمار

پرویز انیس

چار راجکمار

پرویز انیس

MORE BYپرویز انیس

    بہت پرانے زمانے کی بات ہے۔ ایک راجا تھا جس کی حکومت بہت بڑے علاقے پر پھیلی ہوئی تھی۔ اس کی رعایا اس سے بہت خوش تھی کیونکہ وہ بہادر، نیک دل اور انصاف پسند راجا تھا۔ اس کے ملک میں دولت کی فراوانی تھی اور ہر طرف امن و امان تھا۔

    راجا اب بوڑھا ہو چکا تھا اس لیے وہ چاہتا تھا کہ اس کے بعد جو بھی راجا بنے وہ رعایا کا اسی طرح دھیان رکھے جس طرح وہ ابھی تک رکھتا آیا تھا۔ اس کے چار بیٹے تھے اس نے طے کیا کہ اپنے بعد وہ اسے راجا بنائےگا جو اس کے قابل ہو نہ کہ بڑا ہو۔ ایک دن راجا نے اپنے چاروں بیٹوں کو بلایا اور کہا،

    ’’میرے بچوں، دیکھوں میں اب بوڑھا ہو چکا ہوں اس لیے میں میں چاہتا ہوں کہ ملک کی باگ دور تم میں سے کوئی ایک سنبھالے۔ آج میں نے روایت کو توڑتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے کہ تم میں سے جو قابلیت میں بڑا ہوگا نہ کہ عمر میں، وہ اس دیش کا راجا بنےگا۔ کل چاند کی پہلی تاریخ ہے کل دربار میں سب کی موجودگی میں آپ لوگوں کے ہاتھوں میں ایک لفافہ دیا جائےگا جس کے اندر لکھا ہوگا آپ کو کہاں جانا ہے اور کیا کیا لانا ہے۔ جو اس امتحان میں پاس ہوگا وہ ہی میرے بعد راجا ہوگا۔‘‘

    دوسرے دن دربار سجا ہوا تھا چاروں راجکمار پوری تیاری کے ساتھ خادموں اور محافظ دستے کے ساتھ دربار میں حاضر ہوئے۔ راجا نے ان کے ہاتھوں میں شاہی مہر لگا ہوا لفافہ دیتے ہوئے کہا،

    ’’آپ لوگوں کو نئے چاند کی پہلی تاریخ تک اس کام کو پورا کر کے لوٹ آنا ہے۔‘‘ چاروں راجکمار لفافہ میں لکھی چاروں سمتوں میں چلے گئے اور لوگ چاند کے بڑھنے اور گھنٹے کا انتظار کرنے لگے۔

    آخرکار وہ دن آ گیا۔ دربار سجا ہوا تھا اور سارے لوگ راجکماروں کی راہ تکتے ہوئے دروازے پر نظر جمائے ہوئے تھے۔ اچانک شور بلند ہوا تو راجا نے نظریں اٹھائی تو دروازے سے سب سے چھوٹا راجکمار ایک خوبصورت سنہری ہرن کا بچہ لیے نمودار ہوا۔ دربار میں خوشی کے نعرے لگنے لگے۔ راجکمار نے وہ ہرن کا بچہ راجا کے قدموں میں رکھ کر خوشی اور فخر کے ساتھ ایک جانب کھڑا ہو گیا۔ اب دربار باقی راجکماروں کی راہ تک رہا تھا۔

    تبھی اچانک دوسرے نمبر کا راجکمار داخل ہوا۔ دربار میں پھر خوشی کے نعرے لگنے لگے۔ راجکمار کے ہاتھوں میں پانی سے بھرے کانچ کے خوبصورت برتن میں دھنک کے رنگوں کی طرح سات چھوٹی چھوٹی خوبصورت مچھلیاں تھی۔ راجکمار اس برتن کو راجا کے قدموں میں رکھ کر فخر سے گردن اٹھائے پہلے والے راجکمار کے بازو کھڑا ہو گیا۔ اب راجا اور دربار باقی بچے دو راجکمار کا انتظار کرنے لگے۔

    کافی دیر بعد تیسرے نمبر والا راجکمار دربار میں داخل ہوا۔ دربار ایک بار پھر شور سے گونج اٹھا اور سب کی نظریں راجکمار کے ہاتھوں میں جو بھالو کا بچہ تھا اس پر جاٹکی۔ اس بھالو کے بال روئی کے گالے کی مانند سفید تھے۔ اس کی آنکھوں میں ایسا لگتا تھا کوئی بیش قیمتی ہیرا جڑا ہو۔ جس سے شعائیں پورے دربار کو مسحور کر رہی تھی۔ راجکمار اس بھالو کو مچھلی اور ہرن کے پاس رکھ کر خوشی خوشی دونوں راجکماروں کے ساتھ کھڑا ہو گیا۔

    اب سبھی لوگ سب سے بڑے راجکمار کی راہ تکنے لگے۔ کئی گھنٹے بیت جانے کے بعد بھی راجکمار کا کچھ اتا پتا نہ تھا۔ دربار ختم ہونے میں تھوڑا وقت ہی بچا تھا تبھی راجکمار داخل ہوا۔ دربار میں بلند ہوتا شور اچانک اس کے خالی ہاتھوں کو دیکھ سناٹے میں تبدیل ہو گیا۔ راجکمار ندامت سے سر جھکائے باقی راجکماروں کے ساتھ کھڑا ہو گیا۔

    سارے دربار پر سناٹا طاری اور نظریں راجا پر ٹکی تھی کیونکہ اب فیصلہ کی باری تھی۔ راجا پورے جاہ و جلال کے کھڑا ہوا اور مسکرا کر پورے دربار میں راجکماروں پر نظر ڈالی اور بلند آواز سے کہا، ’’میرا بڑا بیٹا اب سے آپ کا راجا ہوگا‘‘

    سارے دربار میں کھسر پھسر شروع ہو گئی۔ کسی کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ جو راجکمار خالی ہاتھ آیا اسے ہی کیوں راجا بنا دیا گیا۔ راجا نے دربار کو ہاتھ کے اشارے سے خاموش کراتے ہوئے کہا،

    ’’بات دراصل یہ ہے کہ میں نے اپنے چاروں بیٹوں کو چاروں سمت وہ چیز لانے کے لئے بھیجا تھا جو وہاں ہوتی ہی نہیں ہے۔ لیکن نتیجہ آپ کے سامنے ہیں۔ یاد رکھو جو شخص ایماندار ہوگا وہی رحم دل اور انصاف کرنے والا ہوگا‘‘

    اتنا کہتے ہوئے راجا نے سر سے اپنا تاج اتار کر بڑے راجکمار کے سر پر رکھ دیا اور دربار نئے راجا کے استقبال کے نعروں سے گونج اٹھا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے