Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شہزادی اور مٹر کا دانہ

نصر ملک

شہزادی اور مٹر کا دانہ

نصر ملک

MORE BYنصر ملک

    ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک شہزادہ تھا جو صرف کسی شہزادی ہی سے شادی کرنا چاہتا تھا لیکن وہ ایک اصلی شہزادی ہونی چاہئے تھی۔ اس نے پوری دنیا کا سفر کیا تاکہ ایسی شہزادی کو تلاش کر سکے۔ لیکن وہ جو چاہتا تھا وہ اسے کسی بھی جگہ نہ ملی۔ شہزادیاں تو بہت ساری تھیں، لیکن یہ جاننا بہت مشکل تھا کہ وہ اصلی ہی تھیں۔ ان کے متعلق ہمیشہ کوئی نہ کوئی ایک بات ایسی ہوتی جو ویسی نہ ہوتی جیسی ہونی چاہئے تھی۔ سو وہ گھر لوٹ آیا اور اداس رہنے لگا۔ کیونکہ اسے بہت خواہش تھی کہ اسے ایک اصلی شہزادی مل جائے۔

    ایک شام ایک ہولناک طوفان آیا، بادل گرج رہے تھے اور بجلیاں کڑک چمک رہیں تھیں اور موسلا دھار بارش ہو رہی تھی۔ اچانک محل کا دروازہ کھڈکھٹائے جانے کی آواز سنائی دی اور بوڑھا بادشاہ اسے کھولنے کے لیے خود گیا۔

    یہ ایک شہزادی تھی جو وہاں باہر دروازے کے سامنے کھڑی تھی۔ لیکن اف خدایا! بارش اور ہوا نے اس کا حلیہ کیسا بنا دیا تھا۔ پانی اس کے بالوں اور کپڑوں سے نیچے بہہ رہا تھا اور اس کے جوتوں کے اندر پنجوں تک داخل ہو کر ایڑھیوں سے واپس نکل رہا تھا اور پھر بھی اس کا کہنا تھا کہ وہ ایک اصلی شہزادی ہے۔

    ’’اچھا، چلو ٹھیک ہے! ہم جلد ہی پتا لگا لیں گے۔‘‘ بوڑھی ملکہ نے دل ہی دل میں سوچا اور خواب گاہ کی طرف چلی گئی اب اس نے بستر سے سب چیزیں اٹھائیں اور پلنگ کے اوپر عین وسط میں مٹر کا ایک دانہ رکھ دیا، اس کے بعد اس نے بیس گدے لیے اور انہیں ایک دوسرے کے اوپر مٹر کے دانے پر رکھ دیا اور پھر ان گدّوں کے اوپر بیس نرم رضائیاں بھی بچھا دیں۔

    اس بستر پر شہزادی کو سلایا گیا۔

    صبح انہوں نے اس سے پوچھا کہ وہ رات کیسے سوئی تھی۔

    ’’اوہ، بہت ہی بری طرح سے!‘‘ اس نے کہا۔ ’’میں اپنی آنکھیں شاید ساری رات بند نہیں کر سکی۔ خدا ہی جانتا ہے کہ بستر میں کیا تھا، لیکن میں کسی سخت چیز پر لپٹی ہوئی تھی اور میرا سارے جسم پر نیلے پیلے نشان پڑ گئے ہیں، جو کافی تکلیف دہ ہیں۔

    اب وہ جان گئے تھے کہ وہ ایک اصلی شہزادی تھی کیونکہ اس نے بیس گدوں اور بیس نرم رضائیوں کے نیچے سے بھی مٹر کے دانے کو محسوس کر لیا تھا اور سوائے ایک اصلی شہزادی کے کوئی اور احساس ہو ہی نہیں سکتا تھا۔

    تب شہزادے نے اسے اپنی بیوی بنا لیا، کیونکہ وہ اب جان گیا تھا کہ اسے ایک اصلی شہزادی مل گئی ہے اور اس مٹر کے دانے کو عجائب گھر میں سجا دیا گیا۔ جہاں اسے ابھی بھی دیکھا جا سکتا ہے بشرطیکہ کسی نے اسے وہاں سے چوری نہ کر لیا ہو۔ دیکھا، اسے کہتے اصلی کہانی۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے