aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Khalid Hasan Qadiri's Photo'

خالد حسن قادری

1927 - 2012 | لندن, برطانیہ

خالد حسن قادری کے اشعار

214
Favorite

باعتبار

بہت ہیں سجدہ گاہیں پر در جاناں نہیں ملتا

ہزاروں دیوتا ہیں ہر طرف انساں نہیں ملتا

نہ آئے تم نہ آؤ تم کہ اب آنے سے کیا حاصل

خود اب تو ہم سے اپنی شکل پہچانی نہیں جاتی

گھٹن تو دل کی رہی قصر مرمریں میں بھی

نہ روشنی سے ہوا کچھ نہ کچھ ہوا سے ہوا

تمہارے نام پہ دل اب بھی رک سا جاتا ہے

یہ بات وہ ہے کہ اس سے مفر نہیں ہوتا

مری جاں تیری خاطر جاں کا سودا

بہت مہنگا بھی ہے دشوار بھی ہے

کس سے پوچھیں کہ ہم کدھر جائیں

یاد اب ہم کو وہ گلی ہی نہیں

یہ وقفہ ساعتوں کا چند صدیوں کے برابر ہے

وہ اب آواز دیتے ہیں تو پہچانی نہیں جاتی

وہ کہاں اور حرف تلخ کہاں

تم نے کی ہوگی اشتعال کی بات

صدائے شہر فسوں ہے نظر نہ در سے ہٹا

وہ مثل سنگ ہوا جس نے لوٹ کر دیکھا

معراج کمال قدوسی، آغاز شعور انساں ہے

کیا کوئی حقیقت تجریدی، الفاظ میں بھی محصور ہوئی؟

آدمی ہیں چند دن میں مر رہیں گے دیکھنا

ہم ہزاروں سال دنیا میں رہیں پتھر نہیں

مشکل انکار حسن کو ہو مگر

سخت ہے عشق پر سوال کی بات

ہجر کی بات یا وصال کی بات

دل نے پھر کی ترے ملال کی

مر مٹے اہل حال لب نہ کھلے

حرف منصور صرف قال کی بات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے