ہوا پر شاعری
ہوا کا ذکر آپ کو شاعری میں بار بار ملے گا ۔ ہوا کا کردار ہی اتنا مختلف الجہات اور متنوع ہے کہ کسی نہ کسی سمت سے اس کا ذکر آ ہی جاتا ہے ۔ کبھی وہ چراغوں کو بجھاتی ہے تو کبھی جینے کا استعارہ بن جاتی ہے اور کبھی ذرا سی خنکی لئے ہوئے صبح کی سیر کا حاصل بن جاتی ہے ۔ ہوا کو موضوع بنانے والے اشعار کا یہ انتخاب آپ کے لئے حاضر ہے ۔
کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی
دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی
-
موضوعات : اداسیاور 3 مزید
چھیڑ کر جیسے گزر جاتی ہے دوشیزہ ہوا
دیر سے خاموش ہے گہرا سمندر اور میں
-
موضوعات : خاموشیاور 1 مزید
خوشبو کو پھیلنے کا بہت شوق ہے مگر
ممکن نہیں ہواؤں سے رشتہ کئے بغیر
tho fragrance is very fond, to spread around, increase
this is nigh impossible, till it befriends the breeze
فلک پر اڑتے جاتے بادلوں کو دیکھتا ہوں میں
ہوا کہتی ہے مجھ سے یہ تماشا کیسا لگتا ہے
-
موضوعات : ابر شاعریاور 2 مزید
ہوا تو ہے ہی مخالف مجھے ڈراتا ہے کیا
ہوا سے پوچھ کے کوئی دیئے جلاتا ہے کیا
ہوا درختوں سے کہتی ہے دکھ کے لہجے میں
ابھی مجھے کئی صحراؤں سے گزرنا ہے
گھٹن تو دل کی رہی قصر مرمریں میں بھی
نہ روشنی سے ہوا کچھ نہ کچھ ہوا سے ہوا
کیوں نہ اپنی خوبیٔ قسمت پہ اتراتی ہوا
پھول جیسے اک بدن کو چھو کر آئی تھی ہوا
ہوا کے اپنے علاقے ہوس کے اپنے مقام
یہ کب کسی کو ظفر یاب دیکھ سکتے ہیں
ہوا کے دوش پہ اڑتی ہوئی خبر تو سنو
ہوا کی بات بہت دور جانے والی ہے
ذرا ہٹے تو وہ محور سے ٹوٹ کر ہی رہے
ہوا نے نوچا انہیں یوں کہ بس بکھر ہی رہے