Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل پر اشعار

دل شاعری کے اس انتخاب

کو پڑھتے ہوئے آپ اپنے دل کی حالتوں ، کیفیتوں اور صورتوں سے گزریں گے اورحیران ہوں گے کہ کس طرح کسی دوسرے ،تیسرے آدمی کا یہ بیان دراصل آپ کے اپنے دل کی حالت کا بیان ہے ۔ اس بیان میں دل کی آرزوئیں ہیں ، امنگیں ہیں ، حوصلے ہیں ، دل کی گہرائیوں میں جم جانے والی اداسیاں ہیں ، محرومیاں ہیں ، دل کی تباہ حالی ہے ، وصل کی آس ہے ، ہجر کا دکھ ہے ۔

کچھ کھٹکتا تو ہے پہلو میں مرے رہ رہ کر

اب خدا جانے تری یاد ہے یا دل میرا

جگر مراد آبادی

دل کو اس طرح دیکھنے والے

دل اگر بے قرار ہو جائے

جلال الدین اکبر

لاکھوں میں انتخاب کے قابل بنا دیا

جس دل کو تم نے دیکھ لیا دل بنا دیا

جگر مراد آبادی

رات بھر ان کا تصور دل کو تڑپاتا رہا

ایک نقشہ سامنے آتا رہا جاتا رہا

اختر شیرانی

ہاتھ رکھ رکھ کے وہ سینے پہ کسی کا کہنا

دل سے درد اٹھتا ہے پہلے کہ جگر سے پہلے

حفیظ جالندھری

مجھ سے دلی کی نہیں دل کی کہانی سنئے

شہر تو یہ بھی کئی بار لٹا ہے مجھ میں

منصور عثمانی

الٹی اک ہاتھ سے نقاب ان کی

ایک سے اپنے دل کو تھام لیا

جلیل مانک پوری

بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا

جو چیرا تو اک قطرۂ خوں نہ نکلا

حیدر علی آتش

الٰہی ایک دل کس کس کو دوں میں

ہزاروں بت ہیں یاں ہندوستان ہے

حیدر علی آتش

جس دل کو تم نے لطف سے اپنا بنا لیا

اس دل میں اک چھپا ہوا نشتر ضرور تھا

جگر مراد آبادی

کسی نے مول نہ پوچھا دل شکستہ کا

کوئی خرید کے ٹوٹا پیالہ کیا کرتا

حیدر علی آتش

روشنی کے لیے دل جلانا پڑا

کیسی ظلمت بڑھی تیرے جانے کے بعد

خمار بارہ بنکوی

راس آنے لگی دنیا تو کہا دل نے کہ جا

اب تجھے درد کی دولت نہیں ملنے والی

افتخار عارف

تجھے کچھ عشق و الفت کے سوا بھی یاد ہے اے دل

سنائے جا رہا ہے ایک ہی افسانہ برسوں سے

عبد المجید سالک

دل ابھی پوری طرح ٹوٹا نہیں

دوستوں کی مہربانی چاہئے

عبد الحمید عدم

پھول برسے کہیں شبنم کہیں گوہر برسے

اور اس دل کی طرف برسے تو پتھر برسے

بشیر بدر

مدت کے بعد آج اسے دیکھ کر منیرؔ

اک بار دل تو دھڑکا مگر پھر سنبھل گیا

منیر نیازی

پھرتے ہوئے کسی کی نظر دیکھتے رہے

دل خون ہو رہا تھا مگر دیکھتے رہے

اثر لکھنوی

مرے لبوں کا تبسم تو سب نے دیکھ لیا

جو دل پہ بیت رہی ہے وہ کوئی کیا جانے

اقبال صفی پوری

دل پاگل ہے روز نئی نادانی کرتا ہے

آگ میں آگ ملاتا ہے پھر پانی کرتا ہے

افتخار عارف

راہ دل کو روند کر آگے نکل جائیں گے لوگ

آنکھ میں اٹھتا غبار قافلہ رہ جائے گا

امتیاز خان

ہم تو کچھ دیر ہنس بھی لیتے ہیں

دل ہمیشہ اداس رہتا ہے

بشیر بدر

دل سا وحشی کبھی قابو میں نہ آیا یارو

ہار کر بیٹھ گئے جال بچھانے والے

شہزاد احمد

دل انہیں دیں گے مگر ہم دیں گے ان شرطوں کے ساتھ

آزما کر جانچ کر سن کر سمجھ کر دیکھ کر

نوح ناروی

نفرت بھی اسی سے ہے پرستش بھی اسی کی

اس دل سا کوئی ہم نے تو کافر نہیں دیکھا

عالم تاب تشنہ

دماغ اہل محبت کا ساتھ دیتا نہیں

اسے کہو کہ وہ دل کے کہے میں آ جائے

فراغ روہوی

دل کی بستی پرانی دلی ہے

جو بھی گزرا ہے اس نے لوٹا ہے

بشیر بدر

مجھے تو ان کی عبادت پہ رحم آتا ہے

جبیں کے ساتھ جو سجدے میں دل جھکا نہ سکے

خمار بارہ بنکوی

محبت میں اک ایسا وقت بھی دل پر گزرتا ہے

کہ آنسو خشک ہو جاتے ہیں طغیانی نہیں جاتی

جگر مراد آبادی

الفت میں برابر ہے وفا ہو کہ جفا ہو

ہر بات میں لذت ہے اگر دل میں مزا ہو

امیر مینائی

دل کبھی خواب کے پیچھے کبھی دنیا کی طرف

ایک نے اجر دیا ایک نے اجرت نہیں دی

افتخار عارف

بت خانہ توڑ ڈالیے مسجد کو ڈھائیے

دل کو نہ توڑیئے یہ خدا کا مقام ہے

حیدر علی آتش

جو جی میں آوے تو ٹک جھانک اپنے دل کی طرف

کہ اس طرف کو ادھر سے بھی راہ نکلے ہے

شیخ ظہور الدین حاتم

دل ہجر کے درد سے بوجھل ہے اب آن ملو تو بہتر ہو

اس بات سے ہم کو کیا مطلب یہ کیسے ہو یہ کیوں کر ہو

ابن انشا

سینے میں اک کھٹک سی ہے اور بس

ہم نہیں جانتے کہ کیا ہے دل

عیش دہلوی

دل جو ٹوٹے گا تو اک طرفہ چراغاں ہوگا

کتنے آئینوں میں وہ شکل دکھائی دے گی

انور مسعود

دل سراپا درد تھا وہ ابتدائے عشق تھی

انتہا یہ ہے کہ فانیؔ درد اب دل ہو گیا

فانی بدایونی

دل کو خدا کی یاد تلے بھی دبا چکا

کم بخت پھر بھی چین نہ پائے تو کیا کروں

حفیظ جالندھری

دل کی تکلیف کم نہیں کرتے

اب کوئی شکوہ ہم نہیں کرتے

جون ایلیا

دل کے ویرانے میں گھومے تو بھٹک جاؤ گے

رونق کوچہ و بازار سے آگے نہ بڑھو

ادا جعفری

خواہشوں نے ڈبو دیا دل کو

ورنہ یہ بحر بیکراں ہوتا

اسماعیل میرٹھی

محبت کا تم سے اثر کیا کہوں

نظر مل گئی دل دھڑکنے لگا

اکبر الہ آبادی

دوست احباب سے لینے نہ سہارے جانا

دل جو گھبرائے سمندر کے کنارے جانا

عبد الاحد ساز

نہ جھٹکو زلف سے پانی یہ موتی ٹوٹ جائیں گے

تمہارا کچھ نہ بگڑے گا مگر دل ٹوٹ جائیں گے

راجیندر کرشن

ہمارا انتخاب اچھا نہیں اے دل تو پھر تو ہی

خیال یار سے بہتر کوئی مہمان پیدا کر

احسن مارہروی

عقل ہر بار دکھاتی تھی جلے ہاتھ اپنے

دل نے ہر بار کہا آگ پرائی لے لے

احمد فراز

دل کی راہیں جدا ہیں دنیا سے

کوئی بھی راہبر نہیں ہوتا

فرحت کانپوری

درد دل پہلے تو وہ سنتے نہ تھے

اب یہ کہتے ہیں ذرا آواز سے

جلیل مانک پوری

تجھ کو پا کر بھی نہ کم ہو سکی بے تابئ دل

اتنا آسان ترے عشق کا غم تھا ہی نہیں

فراق گورکھپوری

آندھی چلی تو نقش کف پا نہیں ملا

دل جس سے مل گیا وہ دوبارا نہیں ملا

مصطفی زیدی

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے