نگاہ پر شاعری
معشوق کی ایک نگاہ کے لئے تڑپنا اور اگر نگاہ پڑ جائے تو اس سے زخمی ہوکر نڈھال ہوجانا عاشق کا مقدر ہوتا ہے ۔ ایک عاشق کو نظر انداز کرنے کے دکھ ، اور دیکھے جانے پر ملنے والے ایک گہرے ملال سے گزرنا ہوتا ہے ۔ یہاں ہم کچھ ایسے ہی منتخب اشعار پیش کر رہے ہیں جو عشق کے اس دلچسپ بیانیے کو بہت مزے دار انداز میں سمیٹے ہوئے ہیں ۔
فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا
نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے
-
موضوعات : دلاور 1 مزید
ادا سے دیکھ لو جاتا رہے گلہ دل کا
بس اک نگاہ پہ ٹھہرا ہے فیصلہ دل کا
نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں
وہ آدمی ہے مگر دیکھنے کی تاب نہیں
-
موضوعات : حسناور 2 مزید
خدا بچائے تری مست مست آنکھوں سے
فرشتہ ہو تو بہک جائے آدمی کیا ہے
سب کچھ تو ہے کیا ڈھونڈتی رہتی ہیں نگاہیں
کیا بات ہے میں وقت پہ گھر کیوں نہیں جاتا
-
موضوعات : جستجواور 2 مزید
نگاہیں اس قدر قاتل کہ اف اف
ادائیں اس قدر پیاری کہ توبہ
آنکھیں جو اٹھائے تو محبت کا گماں ہو
نظروں کو جھکائے تو شکایت سی لگے ہے
دھوکا تھا نگاہوں کا مگر خوب تھا دھوکا
مجھ کو تری نظروں میں محبت نظر آئی
ان رس بھری آنکھوں میں حیا کھیل رہی ہے
دو زہر کے پیالوں میں قضا کھیل رہی ہے
ساقی مجھے شراب کی تہمت نہیں پسند
مجھ کو تری نگاہ کا الزام چاہیئے
the charge of being affected by wine, I do despise
I want to be accused of feasting from your eyes
اب آئیں یا نہ آئیں ادھر پوچھتے چلو
کیا چاہتی ہے ان کی نظر پوچھتے چلو
آنکھیں نہ جینے دیں گی تری بے وفا مجھے
کیوں کھڑکیوں سے جھانک رہی ہے قضا مجھے
دیکھی ہیں بڑے غور سے میں نے وہ نگاہیں
آنکھوں میں مروت کا کہیں نام نہیں ہے
دیدار کی طلب کے طریقوں سے بے خبر
دیدار کی طلب ہے تو پہلے نگاہ مانگ
ignorant of mores when seeking visions bright
if you want the vision, you first need the sight
تجھے دانستہ محفل میں جو دیکھا ہو تو مجرم ہوں
نظر آخر نظر ہے بے ارادہ اٹھ گئی ہوگی
بے خود بھی ہیں ہشیار بھی ہیں دیکھنے والے
ان مست نگاہوں کی ادا اور ہی کچھ ہے
-
موضوع : ادا
پہلی نظر بھی آپ کی اف کس بلا کی تھی
ہم آج تک وہ چوٹ ہیں دل پر لیے ہوئے
کب ان آنکھوں کا سامنا نہ ہوا
تیر جن کا کبھی خطا نہ ہوا
نگاہ ناز کی پہلی سی برہمی بھی گئی
میں دوستی کو ہی روتا تھا دشمنی بھی گئی
ساقی مرے بھی دل کی طرف ٹک نگاہ کر
لب تشنہ تیری بزم میں یہ جام رہ گیا
حال کہہ دیتے ہیں نازک سے اشارے اکثر
کتنی خاموش نگاہوں کی زباں ہوتی ہے
وہ کافر نگاہیں خدا کی پناہ
جدھر پھر گئیں فیصلہ ہو گیا
those faithless eyes, lord's mercy abide!
wherever they turn, they deem to decide
مجھے تعویذ لکھ دو خون آہو سے کہ اے سیانو
تغافل ٹوٹکا ہے اور جادو ہے نظر اس کی
ساقی نے نگاہوں سے پلا دی ہے غضب کی
رندان ازل دیکھیے کب ہوش میں آئیں
شکست توبہ کی تمہید ہے تری توبہ
زباں پہ توبہ مبارکؔ نگاہ ساغر پر