1829 - 1900 | حیدر آباد, انڈیا
داغ دہلوی کے ہم عصر۔ اپنی غزل ’ سرکتی جائے ہے رخ سے نقاب آہستہ آہستہ‘ کے لئے مشہور ہیں
کشتیاں سب کی کنارے پہ پہنچ جاتی ہیں
ناخدا جن کا نہیں ان کا خدا ہوتا ہے
تم کو آتا ہے پیار پر غصہ
مجھ کو غصے پہ پیار آتا ہے
وصل کا دن اور اتنا مختصر
دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے
گاہے گاہے کی ملاقات ہی اچھی ہے امیرؔ
قدر کھو دیتا ہے ہر روز کا آنا جانا
الفت میں برابر ہے وفا ہو کہ جفا ہو
ہر بات میں لذت ہے اگر دل میں مزا ہو
ابرکرم
1913
امیر مینائی
1941
امیر و داغ کے کلام کا انتخاب
1943
امیر و داغ کی نازک خیالیاں
امیراللغات
حصہ۔001
1891
حصہ۔ 002
1892
دبدبہ امیری
1937
دبستان امیر مینائی
1985
دیوان امیر
1988
مرآۃ الغیب
1922
فراق_یار نے بے_چین مجھ کو رات بھر رکھا کبھی تکیہ ادھر رکھا کبھی تکیہ ادھر رکھا
خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیرؔ سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے
اس کی حسرت ہے جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں ڈھونڈنے اس کو چلا ہوں جسے پا بھی نہ سکوں
شب_فرقت کا جاگا ہوں فرشتو اب تو سونے دو کبھی فرصت میں کر لینا حساب آہستہ آہستہ
وصل کا دن اور اتنا مختصر دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے
مانی ہیں میں نے سیکڑوں باتیں تمام عمر آج آپ ایک بات مری مان جائیے
تم کو آتا ہے پیار پر غصہ مجھ کو غصے پہ پیار آتا ہے
الفت میں برابر ہے وفا ہو کہ جفا ہو ہر بات میں لذت ہے اگر دل میں مزا ہو
کہتے ہو کہ ہم_درد کسی کا نہیں سنتے میں نے تو رقیبوں سے سنا اور ہی کچھ ہے
کسی رئیس کی محفل کا ذکر ہی کیا ہے خدا کے گھر بھی نہ جائیں_گے بن بلائے ہوئے
Sign up and enjoy FREE unlimited access to a whole Universe of Urdu Poetry, Language Learning, Sufi Mysticism, Rare Texts
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online