دشمنی اشعار
دوستی کی طرح دشمنی بھی ایک بہت بنیادی انسانی جذبہ ہے ۔ یہ جذبہ منفی ہی سہی لیکن بعض اوقات اس سے بچ نکلنا اور اس سے چھٹکارا پانا ناممکن سا ہوتا ہے البتہ شاعروں نے اس جذبے میں بھی خوشگواری کے کئے پہلو نکال لئے ہیں ، ان کا اندازہ آپ کو ہمارا یہ انتخاب پڑھ کر ہو گا ۔ اس دشمنی اور دشمن کا ایک خالص رومانی پہلو بھی ہے ۔ اس لحاظ سے معشوق عاشق کا دشمن ہوتا ہے جو تاعمر ایسی چالیں چلتا رہتا ہے جس سے عاشق کو تکلیف پہنچے ، رقیب سے رسم وراہ رکھتا ہے ۔ اس کی دشمنی کی اور زیادہ دلچسپ اور مزے دار صورتوں کو جاننے کیلئے ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
دشمنی جم کر کرو لیکن یہ گنجائش رہے
جب کبھی ہم دوست ہو جائیں تو شرمندہ نہ ہوں
bear enmity with all your might, but this we should decide
if ever we be friends again, we are not mortified
bear enmity with all your might, but this we should decide
if ever we be friends again, we are not mortified
دشمنی لاکھ سہی ختم نہ کیجے رشتہ
دل ملے یا نہ ملے ہاتھ ملاتے رہئے
enmity however strong, the contact never break
hearts and minds may be apart, the hands must ever shake
enmity however strong, the contact never break
hearts and minds may be apart, the hands must ever shake
-
موضوع: ترغیبی
-
موضوعات: دشمناور 2 مزید
-
موضوع: محبت
-
موضوع: دوستی
-
موضوعات: ادااور 1 مزید
-
موضوعات: ادااور 1 مزید
ایسے بگڑے کہ پھر جفا بھی نہ کی
دشمنی کا بھی حق ادا نہ ہوا
she was so annoyed she did not even torment me
in doing so denied what was due to enmity
she was so annoyed she did not even torment me
in doing so denied what was due to enmity
-
موضوعات: محبتاور 1 مزید
-
موضوعات: دشمناور 2 مزید
-
موضوع: دوست
-
موضوع: دوستی
-
موضوع: وفا