باقی صدیقی
غزل 34
اشعار 41
تجھ کو دیکھا ترے وعدے دیکھے
اونچی دیوار کے لمبے سائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تم بھی الٹی الٹی باتیں پوچھتے ہو
ہم بھی کیسی کیسی قسمیں کھاتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کس سے پوچھیں کہ وہ انداز نظر
کب تبسم ہوا کب تیر ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یوں بھی ہونے کا پتا دیتے ہیں
اپنی زنجیر ہلا دیتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یہی رستہ ہے اب یہی منزل
اب یہیں دل کسی بہانے لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے