Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آشفتہ نوائی سے اپنی دنیا کو جگاتا جاتا ہوں

امجد نجمی

آشفتہ نوائی سے اپنی دنیا کو جگاتا جاتا ہوں

امجد نجمی

MORE BYامجد نجمی

    آشفتہ نوائی سے اپنی دنیا کو جگاتا جاتا ہوں

    دیوانہ ہوں دیوانوں کو میں ہوش میں لاتا جاتا ہوں

    امید کی شمعیں رہ رہ کر میں دل میں جلاتا جاتا ہوں

    جب جل چکتی ہیں یہ شمعیں پھر سب کو بجھاتا جاتا ہوں

    تم دیکھ رہے ہو میخانے میں جرأت رندانہ میری

    میں خود بھی پیتا جاتا ہوں تم کو بھی پلاتا جاتا ہوں

    تکمیل محبت کرتا ہوں کچھ گرمی سے کچھ نرمی سے

    آہیں بھی بھرتا جاتا ہوں آنسو بھی بہاتا جاتا ہوں

    بے کار سہی نالے میرے بے سود سہی آہیں میری

    میں ان کی نگاہوں میں لیکن پھر بھی تو سماتا جاتا ہوں

    ہاں ساز شکستہ میں میرے نغموں کا تلاطم پنہاں ہے

    شوریدہ نوائی سے اپنی محفل پر چھاتا جاتا ہوں

    میں سعیٔ مسلسل کر کے بھی منزل سے کوسوں دور رہا

    منزل نہ ملی تو کیا ہے مگر اپنے کو پاتا جاتا ہوں

    امید وفا کے پیش نظر میں ان کی جفائیں بھول گیا

    ہے مستقبل پر آنکھ مری ماضی کو بھلاتا جاتا ہوں

    قدرت بھی مہیا کرتی ہے اب میرے لیے عبرت کے سبق

    ہر گام پہ ٹھوکر کھاتا ہوں اور ہوش میں آتا جاتا ہوں

    نجمیؔ یہ خموشی بھی میری کچھ وجہ سکون دل نہ ہوئی

    میں ضبط فغاں سے درد کو اپنے اور بڑھاتا جاتا ہوں

    مأخذ:

    Joye Kahkashan (Pg. 146)

    • مصنف: امجد نجمی
      • اشاعت: 1969
      • ناشر: اڑیسہ ساہتیہ اکادمی، بھونیشور
      • سن اشاعت: 1969

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے